سپین: سیلاب متاثرین نے شاہی خاندان، وزیراعظم پر کیچڑ پھینک ڈالا

سپین کے مشرقی صوبے ویلنسیا میں سیلاب سے متاثرہ شہریوں نے نقصانات کا جائزہ لینے کے غرض سے اتوار کو وہاں آنے والے  شاہی خاندان کے ارکان اور ہسپانوی وزیراعظم پر احتجاج کے طور پر کیچڑ پھینکا اور ’قاتل، قاتل‘ کے نعرے لگائے۔

تین نومبر 2024 کو مشرقی سپین کے قصبے پائپورٹا میں ہسپانوی ملکہ لیٹیزیا ایک شخص سے بات کر رہی ہیں، جب مشتعل ہجوم نے ان پر پتھراؤ کیا اور کیچڑ پھینکا، ملکہ کی جیکٹ پر کیچڑ لگا دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

سپین کے مشرقی صوبے ویلنسیا میں سیلاب سے متاثرہ شہریوں نے نقصانات کا جائزہ لینے کے غرض سے اتوار کو وہاں آنے والے  شاہی خاندان کے ارکان اور ہسپانوی وزیراعظم پر احتجاج کے طور پر کیچڑ پھینکا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ویلنسیا کے قصبے پائپورٹا کے مشتعل رہائشیوں نے شاہی خاندان اور وزیراعظم پیڈرو سانچیز پر کیچڑ پھینکا اور ’قاتل، قاتل‘ کے نعرے لگائے۔

اس واقعے کے بعد شاہی خاندان، وزیراعظم اور دیگر حکام کو حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے قصبے کا دورہ مختصر کرنا پڑا۔ 

سپین کے مشرقی صوبے ویلنسیا میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث 200 سے زیادہ اموات ہوئیں اور ہزاروں خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس قدرتی آفت نے کھڑی فصلوں کے علاوہ انفراسٹرکچر کو بھی بری طرح تباہ کر دیا ہے، جب کہ انسانی جانوں کے نقصان میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اے ایف پی کے صحافیوں نے دیکھا کہ قصبے کا دورہ کرنے والے سپین کے بادشاہ فلپ ششم اور ملکہ لیٹیزیا نے جب مشتعل ہجوم کو پرسکون کرنے کی کوشش کی تو ان کے چہروں اور کپڑوں پر کیچڑ پھینکا گیا۔

سپینش ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے سیلاب کے نقصانات کے غیر معمولی مناظر نے کئی دہائیوں میں ہونے والی اس بدترین تباہی کے ردعمل میں ملک میں غصے کی لہر کو جنم دیا ہے۔

میڈیا کے مطابق سپین کے بادشاہ اور ملکہ اتوار کو دوپہر کے فوراً بعد پائپورٹا میں سیلاب متاثرین کے لیے قائم مرکز پہنچے تو وہاں موجود شہری مشتعل ہو گئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مشتعل شہری سب سے زیادہ غصہ وزیراعظم سانچیز اور ویلنسیا کے مقامی منتخب سربراہ کارلوس مازون پر نکال رہے تھے۔

ہجوم میں شامل مقامی باشندوں نے سیاست دانوں پر کیچڑ پھینکا، جو شاہی خاندان کے بعض اراکین کے چہروں اور کپڑوں پر بھی دیکھا گیا۔

مظاہرین نے وزیراعظم سانچیز کی طرف اشارے کرتے ہوئے ’قاتل، قاتل‘ کے نعرے بھی لگائے۔

اس واقعے کے بعد وزیراعظم سانچیز سمیت دیگر سیاست دان وہاں سے جلد ہی چلے گئے، تاہم بادشاہ اور ملکہ مشتعل مظاہرین کا غصہ ٹھنڈا کرنے کی خاطر ایک گھنٹے تک رکے رہے۔

بعد ازاں سرکاری ٹیلی ویژن نے سیلاب زدہ علاقے کے سرکاری دورے کی معطلی کی خبر دی۔ 

سیلاب سے ہونے والی تقریباً تمام اموات ویلنسیا میں ہوئی ہیں، جہاں اتوار کو سپین کی موسمیاتی ایجنسی نے خطے میں شدید بارشوں کے لیے تازہ وارننگ جاری کی۔

ایجنسی نے پیشن گوئی کی کہ 100 لیٹر فی مربع میٹر پانی کاسٹیلون صوبے اور ویلنسیا شہر کے آس پاس کے علاقوں میں آ سکتا ہے۔

اس نے طوفانی بارش کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی، جو جنوبی صوبے المیریا میں سیلاب کا سبب بن سکتی ہے۔

ایجنسی نے رہائشیوں کو بغیر کسی اشد ضرورت کے سفر سے گریز کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ