موسمیاتی تبدیلی سے ’پاکستان میں آم کی پیداوار 25 فیصد کم‘

آم اور دیگر پھل و سبزیوں کی مقامی سطح پر فروخت اور برآمد کے کاروبار سے جڑے کراچی کے سٹارٹ اپ ’فریش اینڈ روشن‘ کی بانی عفیفہ خالد کے مطابق اس سال موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں آم کی پیداوار میں 25 فیصد تک کمی آئی ہے۔

آم اور دیگر پھل و سبزیوں کی مقامی سطح پر فروخت اور برآمد کے کاروبار سے جڑے سٹارٹ اپ ’فریش اینڈ روشن‘ کی بانی عفیفہ خالد کے مطابق اس سال موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں آم کی پیداوار میں 25 فیصد تک کمی آئی ہے۔

نوجوان انٹرپرینیور عفیفہ خالد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حالیہ برس ’موسموں میں یکسر تبدیلی، موسم بہار کے نہ آنے اور شدید گرمی کے باعث پاکستان میں آم کی پیداوار میں 25 فیصد تک کمی آئی ہے۔‘

عفیفہ خالد نے کہا: ’ماحولیاتی تبدیلی کے باعث اس سال گرمی اپنے وقت سے پہلے شروع ہو گئی تھی، جس کے باعث آم کا پھل بظاہر پکا ہوا لگ رہا تھا، مگر اندر سے کچا تھا۔

’کچھ اقسام کی پیداوار میں تاخیر ہوئی، جیسے چونسا جو عام طور پر جون میں مکمل طور پر پک کر مارکیٹ آجاتا ہے، مگر اس سال یہ جولائی کے آخر میں آیا۔ ان تمام وجوہات کے باعث اس سال آم کی فصل میں 25 فیصد کمی دیکھی گئی۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’نہ صرف آم کی پیداوار میں کمی آئی بلکہ آم کا سائز بھی چھوٹا رہ گیا ہے، جس سے برآمدات متاثر ہوئیں۔ آم کی پیداوار میں کمی اور چھوٹے سائز کے باعث جو قیمت ملنی چاہیے اس سے کم قیمت ملی، اس لیے نہ صرف کاشت کار بلکہ نوجوان انٹرپرینیور اور بیوپاریوں کو بھی نقصان اٹھانا پڑا۔‘

عفیفہ خالد نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان میں خاص طور پھلوں کی پیداوار میں کمی سے بچنے کے لیے کلائمٹ سمارٹ ایگریکلچر کو اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا: ’کاشت کاروں کو موسم کی پیش گوئی کرنے والے آلات دینے ہوں گے تاکہ وہ موسم کے حساب سے اپنی فصل کو بچا سکیں۔ ایسا کرنے سے فصل کا کم سے کم نقصان ہو گا۔‘

اس سال مئی میں آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ رواں سال ممکنہ طور پر کچھ دن کی تاخیر کے باعث پاکستان سے آم کی ایکسپورٹ میں 40 فیصد کمی کا امکان ہے، جس کا سبب موسمیاتی تبدیلی کو قرار دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی آم کی چین، ترکی، برطانیہ، امریکہ، جاپان اور وسط ایشیائی ریاستوں سمیت مختلف ممالک کو برآمد کا آغاز ہر سال 20 مئی سے ہوتا ہے، مگر رواں سال ایسا نہیں ہو سکا۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین سعید خان نے 19 مئی کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا تھا: ’پاکستان میں آم کی پیداوار سب سے زیادہ پنجاب میں ہوتی ہے اور رواں سال پنجاب میں موسم سرما دیر تک چلا ہے، اس لیے پنجاب میں آم کی پیداوار میں واضح کمی آئی ہے۔‘

سعید خان کے مطابق: ’پنجاب میں آم کی پیداوار میں کمی کے باعث خدشہ ہے کہ اس سال بھی پاکستان سے آموں کی برآمد میں کمی ہو گی اور یہ کمی 40 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ گذشتہ دو سال سے آموں کی برآمد میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’اس سال آم پکنے میں دیر لگی ہے اس لیے ممکنہ طور پر برآمد کا آغاز دیر سے ہو گا۔ پیداوار میں کمی کے باعث قیمت میں بھی اضافے کا امکان ہے اور اگر قیمت زیادہ ہوئی تو یورپ سمیت مختلف ممالک میں جاری معاشی بحران کے باعث کم خریداری ہو گی۔‘

سعید خان نے بتایا: ’رواں سال آم کی برآمد کو گذشتہ سال کے ہدف سوا لاکھ ٹن کی نسبت کم کر کے ایک لاکھ ٹن رکھا گیا، مگر ممکنہ طور پر یہ ہدف بھی حاصل نہیں ہو سکے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات