غزہ کے سکول پر حملے کے بعد خان یونس سے انخلا کا نیا اسرائیلی حکم

روئٹرز کے مطابق رہائشیوں کے فون پر ٹیکسٹ اور آڈیو پیغامات کی صورت میں پوسٹ کیے گئے پیغام میں کہا گیا: ’اپنی حفاظت کے لیے، فوری طور پر نئے بنائے گئے انسانی زون میں منتقل ہو جائیں۔ آپ جس علاقے میں ہیں اسے ایک خطرناک جنگی زون سمجھا جاتا ہے۔‘

اسرائیلی فوج کی جانب سے آٹھ اگست 2024 کو جنوبی غزہ کی پٹی میں شہر کے کچھ حصوں کے لیے اسرائیل کی جانب سے انخلا کا نیا حکم جاری کیے جانے کے بعد بے گھر فلسطینی مشرقی خان یونس میں ایک علاقہ چھوڑ کر مغرب کی طرف جا رہے ہیں (بشارت طالب / اے ایف پی)

اسرائیل نے جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں راتوں رات انخلا کا نیا حکم جاری کیا ہے، جس سے ہزاروں فلسطینیوں کو اندھیرے میں اس وقت نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا، جب ان کے اردگرد کی فضا گولہ باری سے گونج رہی تھی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جو بقول اس کے ان علاقوں کو اسرائیل پر حملوں اور راکٹ فائر کرنے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

ہفتے کو غزہ میں ایک سکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں سول ڈیفنس سروس کے مطابق کم از کم 90 فلسطینی جان سے گئے تھے، جنہوں نے وہاں پناہ لے رکھی تھی۔ اس حملے نے بین الاقوامی سطح پر احتجاج کو جنم دیا اور اسرائیل کی مذمت کی گئی۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے حماس اور اسلامی جہاد کے عسکریت پسندوں کی کمانڈ پوسٹ کو نشانہ بنایا اور 19 عسکریت پسندوں کو مار دیا، تاہم اس الزام کو دونوں گروپوں نے مسترد کر دیا ہے۔

خان یونس میں اسرائیل کی جانب سے انخلا کی ہدایات میں مرکز، مشرق اور مغرب کے اضلاع کا احاطہ کیا گیا ہے۔

یہ اعلان ایکس پر اور رہائشیوں کے فون پر ٹیکسٹ اور آڈیو پیغامات کی صورت میں پوسٹ کیا گیا، جس میں کہا گیا: ’اپنی حفاظت کے لیے، فوری طور پر نئے بنائے گئے انسانی زون میں منتقل ہو جائیں۔ آپ جس علاقے میں ہیں اسے ایک خطرناک جنگی زون سمجھا جاتا ہے۔‘

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے گذشتہ 24 گھنٹوں میں حماس کے 30 فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں فوجی ڈھانچے، ٹینک شکن میزائل لانچنگ پوسٹس اور ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے کی تنصیبات شامل ہیں۔

سینکڑوں فلسطینی راتوں رات نقل مکانی پر مجبور

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے زیادہ تر بے گھر ہو چکے ہیں اور پٹی کا بیشتر حصہ ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔

فلسطینی اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں کوئی محفوظ علاقہ نہیں ہے۔ مغربی خان یونس میں المواصی جیسے محفوظ زون کے طور پر نامزد کیے گئے علاقے پر اسرائیلی فورسز کی طرف سے کئی بار بمباری کی جا چکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آدھی رات کو سینکڑوں فلسطینی اپنے گھر اور پناہ گاہیں چھوڑ کر مغرب کی طرف المواصی اور شمال کی طرف دیر البلاح کی طرف بڑھے، جو پہلے ہی لاکھوں بے گھر افراد سے بھرے ہوئے تھے۔

مغربی خان یونس کے 28 سالہ ذکی محمد نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا: ’ہم تھک چکے ہیں۔ یہ 10 ویں بار ہے، جب مجھے اور میرے خاندان کو اپنی پناہ گاہ چھوڑنی پڑی ہے۔‘

انہوں نے ایک چیٹ ایپ کے ذریعے روئٹرز کو بتایا: ’لوگ اپنا سامان، اپنے بچے، اپنی امیدیں اور اپنے خوف لے کر نامعلوم مقام کی طرف بھاگ رہے ہیں، کیونکہ وہاں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ ہم موت سے موت کی طرف بھاگ رہے ہیں۔‘

سات اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد، جس میں تقریباً 1,200 افراد مارے گئے تھے اور 250 سے زیادہ کو قیدی بنا لیا گیا تھا، اسرائیل نے غزہ پر جارحیت کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے اب تک غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں تقریباً 40 ہزار فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر اموات عام شہریوں کی ہوئی ہیں لیکن اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان میں سے کم از کم ایک تہائی جنگجو ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اب تک اس کے 329 فوجی جان سے جا چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا