ارشد ندیم سے باکسرز کی جنس کے تنازعے تک: اولمپکس کے بڑے لمحات

رنگا رنگ اور بعض اوقات متنازع افتتاحی تقریب سے لے کر ارشد ندیم کے گولڈ میڈل، باکسرز کی جنس کے تنازعے اور جمناسٹک پوڈیم پر احتراماً جھکنے تک پیرس اولمپکس 2024 میں بہت ناقابل فراموش واقعات سامنے آئے۔

پیرس 2024 اولمپکس میں مردوں کا جیولن تھرو فائنل جیتنے کے بعد آٹھ اگست 2024 کو پاکستان کے ارشد ندیم گولڈ خوشی کا اظہار کر رہے ہیں (مارکو یوریکا / روئٹرز)

رنگا رنگ اور کسی حد تک متنازع افتتاحی تقریب سے لے کر ارشد ندیم کے گولڈ میڈل، باکسرز کی جنس کے تنازعے اور جمناسٹک پوڈیم پر احتراماً جھکنے تک، پیرس اولمپکس 2024 میں بہت سے ناقابل فراموش واقعات سامنے آئے۔

ایسے 10 واقعات پہ نظر ڈالتے ہیں۔

افتتاحی تقریب میں ہونے والے پریڈ کے موقعے پر بارش

منتظمین نے شاندار افتتاحی تقریب کا اعلان کیا، لیکن اس کی بجائے دریائے سین میں بارش سے بھیگی کشتی پریڈ عالمی سطح پر شہ سرخیوں میں سامنے رہی۔

چرچ کے رہنماؤں، قدامت پسندوں اور یہاں تک کہ امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے زنانہ وضع قطع اور لباس والے مرد فن کاروں سمیت ہم جنس پرست ڈی جے باربرا بچ کے ایک سین پر برہمی کا اظہار کیا۔ اس منظر میں تصویر ’دی لاسٹ سپر‘ کی پیروڈی کی گئی تھی۔

آرٹ ڈائریکٹر تھامس جولی نے اس طرح کی کسی دل آزاری کی تردید کی تاہم انہیں اور شو میں شامل دیگر افراد کو آن لائن سخت ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا جس کی شکایات پولیس کے پاس درج کروائی گئیں۔

سربیا کے ٹینس سٹار نوواک جوکووچ کی طرف سے خوشی کا اظہار

نوواک جوکووچ نے مردوں کے یادگار فائنل میں کارلوس الکاراز کو شکست دے کر ٹینس میں طلائی تمغہ جیتا اور وہ چاروں بڑے مقابلوں کے گولڈن سلیم اور اولمپک گولڈ میڈل لینے والے پانچویں کھلاڑی بن گئے۔

37 سالہ جوکووچ نے ٹینس ٹورنامنٹ رولینڈ گیرس کے اختتام پر زوردار انداز میں خوشی کا اظہار کیا جس کے بعد آنکھوں میں آنسو لیے سرب کھلاڑی پلیئرز باکس میں گئے جہاں انہوں اپنی اہلیہ جیلینا اور دو بچوں کو گلے سے لگایا۔

24 مرتبہ گرینڈ سلیم جیتنے والے کھلاڑی کا کہنا تھا کہ ’اپنے ملک کی نمائندگی کرنے سے بڑھ کر خوشی کی کوئی بات نہیں ہوتی۔‘

الکاراز کی آنکھوں میں بھی آنسو تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ’سپین کو مایوس کیا۔‘

سیمون بائلز کا ’ملکہ‘ ریبیکا آندراجی کے سامنے جھکنا

جمناسٹ سیمون بائلز بھلے ہی شو کی سٹار رہی ہوں لیکن پوڈیم پر اپنی روایتی حریف ریبیکا آندراجی کے سامنے جھکنے پر ان کی بڑے پیمانے پر تعریف کی گئی۔

بائلز کا کہنا تھا کہ یہ ’صحیح کام‘ تھا کیونکہ انہوں نے اور ان کی ٹیم کی رکن جورڈن چائلز فلور فائنل میں بالترتیب چاندی اور سونے کا تمغہ جیتا جبکہ آندراجی نے طلائی تمغہ لیا۔

بائلز کے بقول: ’ریبیکا بہت شاندار ہیں۔ وہ ملکہ ہیں۔‘

رومانیہ کی اینا باربوسو کو بعد میں کانسی کے تمغے سے نوازا گیا جب کھیلوں کی ثالثی عدالت نے فیصلہ سنایا کہ چلی کو ابتدائی پانچویں پوزیشن سے اپ گریڈ نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔

نووا لائلز کی جیت

نووا لائلز نے اولمپکس میں مردوں کی سو میٹر دوڑ میں 9.79 سیکنڈ کے فرق کے ساتھ سونے کا تمغہ جیتا۔ یہ ایک بہت سخت ریس تھی۔ انہوں نے جمیکا کے کشین تھامپسن کے خلاف صرف 0.005 سیکنڈ کے فرق کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔

دوڑ کے اختتامی لحمے کی تصویر دیکھنے کے بعد ہونے والے فیصلے کے بعد لائلز نے کہا کہ ’میں ان سب میں بہترین ہوں۔ میں سب سے زیادہ مضبوط ہوں۔‘

جیولین پھینکنے کے مقابلے میں پاکستان کی فتح

پاکستان کے ارشد ندیم نے مردوں کا جیولین ٹائٹل جیتا، جو اولمپکس میں ان کے ملک کا پہلا انفرادی طلائی تمغہ ہے۔ انہوں نے 92.97 میٹر کے فاصلے جیولین پھینک کر کھیلوں میں نیا ریکارڈ قائم کیا۔

انڈیا کے کے دفاعی چیمپیئن نیرج چوپڑا دوسرے نمبر پر رہے۔

ارشد ندیم نے کہا کہ ’جب کرکٹ میچوں اور دیگر کھیلوں کی بات آتی ہے تو دونوں ممالک کے درمیان رقابت پائی جاتی ہے لیکن دونوں ممالک کے نوجوانوں کے لیے یہ اچھی بات ہے کہ وہ ہمارا کھیل  دیکھیں اور ہماری پیروی کریں۔ یہ دونوں ممالک کے لیے مثبت بات ہے۔‘

شمالی۔ جنوبی کوریا کی پوڈیم سیلفی وائرل ہو گئی

شمالی کوریا اور جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے اولمپک ٹیبل ٹینس کھلاڑیوں کی میڈل پوڈیم پر ایک ساتھ سیلفی لینے کی تصاویر جنوبی کوریا میں وائرل ہو گئیں، جسے سرحد پار اتحاد کا منفرد مظاہرہ قرار دیا گیا۔

مکسڈ ڈبلز میں چین کے طلائی تمغے کے بعد جنوبی کوریا نے کانسی  اور شمالی کوریا نے چاندی کے تمغے جیتنے۔ بعد ازاں جنوبی کوریا کے لیم جونگ ہون نے تمغے دینے کی تقریب کے بعد گروپ فوٹو لی۔

شمالی کوریا کے ری جونگ سک اور کم کم یونگ، جنوبی کوریا کے شین یو بن، ٹیم وانگ چوچن اور سن ینگشا لم پر مشتمل چین کی فاتح ٹیم، لم کے موبائل فون سے لی گئی گروپ تصویر میں مسکراتے دکھائی دیے۔

جنوبی کوریا کے بڑے اخبار جونگ انگ البو نے لکھا کہ ’دونوں کوریاز کے قومی پرچوں کے ساتھ سیلفی اور سام سنگ کا موبائل فون۔‘

جب ’ڈریمز کم ٹرو‘ کا معاملہ ہوا

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ اریسا ٹرو نے خواتین کے سکیٹ بورڈنگ پارک ایونٹ میں کامیابی حاصل کی اور گولڈ میڈل جیتنے والی اپنے ملک کی سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئیں۔

ٹرو نے گلابی ہیلمٹ پہن کر حیرت انگیز ، خطرناک اور تیز ترین فائنل راؤنڈ مکمل کیا۔ پیلس ڈی لا کونکورڈ کی دھوپ میں بیٹھے ناظرین نے انہیں نشستوں پر کھڑے ہو کر داد دی۔

اس مقابلے میں 11 سالہ زینگ ہاؤ ہاؤ نے بھی حصہ لیا جو چین کی طرف سے حصہ لینے والی اولمپک مقابلوں کی کم ترین ایتھلیٹ تھیں۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’اولمپک کھیلوں میں سکیٹ بورڈنگ میرے پڑوس میں ہونے والی سکیٹ بورڈنگ سے زیادہ مختلف نہیں۔ صرف حاضرین کی تعداد زیادہ ہے۔‘

جنس کے تنازعے کا شکار باکسر نے ’بدسلوکی‘ کو شکست دے دی

فرنچ اوپن کے رولینڈ گیرس میں صنفی تنازعے کی زد میں آنے والی الجزائر کی باکسر ایمان خلیف نے سونے کا تمغہ جیتا۔ انہوں نے اپنی جیت کو تنقید اور ہراسانی کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے استعمال کیا اور فخر سے کہا کہ ’میں کسی بھی دوسری خاتون کی طرح ایک خاتون ہوں۔‘

تائیوان کے لین یو ٹنگ سمیت جنہوں نے پیرس میں بھی مقابلے میں حصہ لیا، خلیف کو صنفی اہلیت کے امتحان میں ناکام ہونے پر گذشتہ سال ورلڈ چیمپیئن شپ میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔

تاہم انہیں پیرس میں ہونے والے مقابلے میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی۔ اس طرح کھیلوں کے سب سے بڑے تنازعات میں سے ایک کی راہ ہموار ہوئی۔

25 سالہ ایمان خلیف کا کہنا تھا کہ ’میں مقابلے میںحصہ لینے کی مکمل طور پر اہل ہوں۔ میں کسی بھی دوسری خاتون کی طرح ایک خاتون ہوں۔ میں خاتون پیدا ہوئی اور ایک خاتون کی حیثیت سے زندگی گزاری اور ایک خاتون کے طور پر مقابلوں میں حصہ لیا۔‘

کیوبن ریسلر کے ایک ہی ایونٹ میں مسلسل پانچ طلائی تمغے

کیوبن پہلوان میجن لوپیز نے اولمپکس میں لگاتار پانچ طلائی تمغے جیت کر تاریخ رقم کی  جو کارل لیوس یا مائیکل فیلپس جیسے کسی بھی دوسرے ریسلر کے ریکارڈ سے زیادہ ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنی جیت کے بعد  تقریباً 42 سال عمر کے کیوبن ریسلر اپنے جوتے چٹائی کے وسط میں رکھ دیے جس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ ریٹائر ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ریسلنگ ساری زندگی میری زندگی کا پیار رہی ہے۔‘

ترکی کے شوٹر کا ڈھیلا ڈھالا انداز

 اولمپک شوٹنگ میں چاندی کا تمغہ جیتنے والے ترک شوٹر یوسف ڈیکیچ مقابلے کے دوران اپنے ڈھیلے ڈھالے انداز کی وجہ سے راتوں رات مشہور ہو گئے۔

شوٹر کو دلکش انداز میں دیکھا گیا کہ انہوں نے عام عینک لگا رکھی ہے۔  ٹیم کی ٹی شرٹ پہنے ہوئی ہے اور ان کا بایاں ہاتھ پتلون کی کی جیب میں ہے۔

پستول کو چھوڑ کر ان کے پاس ہیڈ فون، خصوصی عینک یا  ایتھلیٹس کی جانب سے استعمال ہونے والا کوئی خاص سازوسامان نہیں تھا۔

سوشل میڈیا کے ایک صارف نے بانڈ فلموں کے ہیرو جیمز بانڈ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’نام ڈیکیچ ہے۔ یوسف ڈیکیچ۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل