روس: 11 ویں صدی میں ٹیکس وصول کرنے والوں کے کلہاڑے دریافت

تازہ کھدائی میں ماہرین آثار قدیماس دریافت میں تقریباً 50 ہڈیوں کا سراغ لگایا گیا ہے جن میں 30 سال کے ایک شخص کی باقیات بھی شامل ہیں۔ نوادرات کے ساتھ دفن چیزوں میں جنگی کلہاڑا، چاقو، بربط سے ملتا جلتا کانسی کا بیلٹ بکل اور ٹوٹا ہوا برتن شامل ہے۔

11 ویں صدی کا قبرستان ابتدائی طور پر 1851 میں ماسکو کے قریب سوزدال کے قصبے میں دریافت ہوا (رشیئن اکیڈمی آف سائنسز)

روس میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے قرون وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے قبرستان سے دو عجیب وغریب انسانی ڈھانچے دریافت کیے ہیں۔ ان ڈھانچوں کو لڑائی میں استعمال ہونے والے کلہاڑوں اور گھڑسواری کے سامان کے ساتھ دفن کیا گیا۔

11 ویں صدی کا قبرستان ابتدائی طور پر 1851 میں ماسکو کے قریب سوزدال کے قصبے میں دریافت ہوا اور تب سے دفن شدہ زیورات، سکوں اور ہتھیاروں کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔

تازہ کھدائی میں ماہرین آثار قدیمہ نے اس جگہ پر دفن تقریباً 50 ہڈیوں کا سراغ لگایا جن میں 30 سال کی عمر کے ایک شخص کی عجیب و غریب باقیات بھی شامل ہیں۔ انہیں نوادرات کے ساتھ دفن کیا گیا تھا جن میں جنگی کلہاڑا، چاقو، بربط سے ملتا جلتا کانسی کا بیلٹ بکل اور ٹوٹا ہوا برتن شامل ہے۔

کلہاڑوں کے زیریں حصے میں نیم دائرے کی شکل میں کٹ موجود ہے جبکہ اس کا ایک حصہ جوتے سے ملتا جلتا ہے۔

سائنس دانوں نے بیان میں وضاحت کی ہے کہ نویں اور 11 ویں صدی کے درمیانی عرصے میں مشرقی یورپ کے جنوبی علاقوں میں ہنگری سے لے کر جنوبی یورال تک اور 10 ویں صدی سے روس میں اس طرح کے کلہاڑوں کا استعمال عام تھا جن میں محراب کی شکل کا کٹ، چاندی کی آرائش اور پٹے کے لیے جگہ بنی ہوتی تھی۔

محققین کا کہنا ہے کہ قرون وسطیٰ سے تعلق رکھنے والا اس قسم کا کلہاڑا جس کے ایک سرے پر ’چھوٹا سا ہتھوڑا‘ بنا ہوتا تھا اور اس کی نچلے سرے پر کٹ ہوتا تھا، 11 ویں اور 12 ویں صدی کے دوران مقبول تھا۔

سائنس دانوں نے لکھا ہے کہ ’اس قسم کے کلہاڑے جو بنیادی طور پر خانہ بدوش ماحول سے وابستہ تھے 10 ویں اور 11 ویں صدی میں روس میں وسیع پیمانے پر پائے جاتے تھے۔‘

20 سال کی عمر کے ایک اور شخص کو لکڑی کی پیچیدہ ساخت میں دفن کیا گیا جو ’لوہے کے کیلوں کے استعمال کے بغیر بنائی گئی۔ اس شخص کو ڈھانچہ ملنے کے مقام کے قریب دفن کیا گیا، دوسرے شخص کو بھی اسی طرح کے جنگی کلہاڑے، بربط کی شکل کے بکل، تالے اور چاقو کے ساتھ دفن کیا گیا۔ چاقو کے کور کی باقیات بھی ملیں۔‘

محققین کا کہنا ہے کہ دوسرے شخص کو جس جگہ دفن کیا گیا وہاں سے گھڑسواری کا جو سامان ملا اس میں کاٹھی کسنے کے لیے کڑا بھی شامل ہے۔ ممکنہ طور پر ان سکوں کا وزن کرنے کا آلہ بھی ملا جو ’بطور ٹیکس جمع کیے جاتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دفن کیے گئے افراد کی درست شناخت ابھی تک واضح نہیں لیکن ماہرین آثار قدیمہ کو شبہ ہے کہ وہ نمایاں شخصیات تھیں اور ممکنہ طور پر ٹیکس وصولی جیسے ’مالیاتی فرائض‘ انجام دے رہے تھے۔

محققین کا کہنا تھا کہ مردوں کے مدفن میں ہتھیاروں، پیمائش اور وزن کرنے کے آلے کی مشترکہ دریافت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ لوگوں کے مدفن ہیں جو مالیاتی امور انجام دیا کرتے تھے جن میں ٹیکس کے طور جمع کیے گئے سکوں کا وزن کرنا شامل ہے۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’مدفن کا حجم اور گھڑ سواری کے آلات کی موجودگی، دونوں مرنے والے کے بلند مرتبے کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسی لیے یہ مدفن خلاف معمول دکھائی دیتا ہے۔‘

آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ قدیم روسی قبرستانوں میں اس طرح کی منفرد تدفین کا تعلق سلاوی رسم کے ساتھ ہے جس میں قبروں میں ہتھیار موجود نہیں ہوتے۔

محققین کے مطابق ان مدفنوں سے یہ نکتہ اجاگر ہوتا ہے کہ قدیم روس کی اشرافیہ نے تیزی سے مسیحیت قبول کی۔ محققین کا کہنا ہے کہ تبدیلی کے اس عمل کا اہم حصہ 11 ویں صدی نے دیکھا۔

محققین کے مطابق ان دریافتوں سے اشرافیہ کی ثقافت اور ’شمال مشرقی روس کے سماجی ڈھانچے کی خصوصیات پر بھی روشنی پڑتی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا