پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر پشاور میں دسمبر 2014 کے دوران آرمی پبلک سکول کو جب شدت پسندوں نے نشانہ بنایا تو وہاں درجنوں طلبہ کی اموات ہوئیں۔
ان طلبہ کے علاوہ کئی طلبہ ایسے بھی تھے جو اس حملے میں زخمی ہوئے، جن میں سے شدید زخمی طلبہ کو پاکستان فوج اور حکومت پاکستان کے تعاون سے بیرون ملک علاج کے لیے بھیجا گیا۔
احمد نواز بھی ایسے ہی ایک طالب علم تھے جنہیں برطانیہ بھیجا گیا تھا۔ برمنگھم میں اپنے علاج کے بعد احمد نواز نے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا اور آکسفورڈ یونیوسٹی میں داخلہ لیا جہاں ایک نئی منزل ان کی منتظر تھی۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ کے کئی اہم نام بھی آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں جن میں سابق وزرائے اعظم بے نظیر بھٹو اور عمران خان شامل ہیں۔
ان سیاسی شخصیات کے علاوہ ملالہ یوسفزئی بھی آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر چکی ہیں۔
احمد نواز کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ بے نظیر بھٹو کے بعد آکسفورڈ سٹوڈنٹ یونین کے صدر بننے والے دوسرے پاکستانی ہیں۔
اس حوالے سے احمد نواز کا کہنا ہے کہ ’کم و بیش 40 سال بعد محترمہ بےنظیر بھٹو صاحبہ کے بعد یونین کی صدرات کس دوسرے پاکستانی کو ملی جو نہ صرف میرے لیے بلکہ میرے ملک کے لیے بھی باعث فخر تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پشاور آرمی پبلک سکول سے آکسفورڈ تک کے سفر کے حوالے سے احمد نواز کا کہنا تھا کہ ’سفر کافی مشکل تھا مگر حوصلہ افزا بھی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب میں انگلینڈ آیا تو پہلے یہاں ایڈجسٹ ہونا اور پھر یونیورسٹی میں کافی دشواری کا سامنا تھا مگر اللہ نے ہمت دی اور اب آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کر لی۔‘
احمد نواز مستقبل میں وکالت کے میدان میں نام بنانے اور کچھ کرنے کے لیے پرامید ہیں۔
ان کا کہنا ہے ’عالمی سطح پر نوجوانوں کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں اور اس سلسلے میں کئی پروجیکٹس پر کام بھی جاری ہے۔‘
پاکستان میں تعلیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’اگر پاکستانی نوجوانوں کو موقع فراہم کیا جائے اور بہتر تعلیمی ماحول ملے تو پاکستانی نوجوانوں میں کوئی کمی نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ارشد ندیم نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر دیا ہے جو نہ صرف ان کے لیے ہی نہیں بلکہ ملک کے لیے فخر کی بات ہے۔‘