ایک خاتون کو ’مسجد دھماکے سے اڑانے‘ کا آن لائن پیغام پوسٹ کرنے کا اعتراف کرنے پر 15 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
53 سالہ جولی سوینی نے تین اگست کو چرچ لاٹن، چیشائر میں واقع اپنے گھر سے مقامی کمیونٹی کے فیس بک گروپ پر یہ تبصرہ کیا، جس کی اطلاع بعد میں پولیس کو دی گئی۔
ایک تصویر، جس میں بہت سے سفید فام اور ایشیائی افراد کو ساؤتھ پورٹ میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد صفائی کی مہم میں شریک دکھایا گیا تھا، پوسٹ کرنے کے بعد جولی سوینی نے پوسٹ کیا: ’یہ بالکل مضحکہ خیز ہے۔ مساجد کی حفاظت نہ کریں۔ مساجد کو اس وقت دھماکے سے اڑا دیا جائے جبکہ اس میں بالغ افراد موجود ہوں۔‘
انہوں نے بدھ کو چیسٹر کراؤن کورٹ میں موت یا سنگین نقصان پہنچانے کی دھمکی پر مشتمل ایک پیغام بھیجنے کا اعتراف کیا۔
سزا سناتے ہوئے چیسٹر کے اعزازی ریکارڈر جج سٹیون ایورٹ نے کہا: ’مجھے نہیں لگتا کہ کوئی یہ تجویز کر رہا ہے کہ ملزمہ خود اس میں شامل ہوتی لیکن ان جیسے نام نہاد کی بورڈ جنگجوؤں کو اپنی زبان کی ذمہ داری لینا سیکھنا ہوگا، خاص طور پر ملک بھر میں جاری بدنظمی کے تناظر میں۔‘
استغاثہ سارہ بدراوی نے عدالت کو بتایا کہ فیس بک پر کمیونٹی گروپ کے 5100 ارکان میں سے ایک کو 29 جون کو ساؤتھ پورٹ میں تین کم عمر لڑکیوں کی موت کے بعد بڑے پیمانے پر تشدد اور بدنظمی کے تناظر میں ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے متعدد تبصروں پر ’شک‘ ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سارہ بدراوی نے کہا کہ اس متعلقہ رکن کو یہ پوسٹ ’قابل اعتراض‘ لگی اور انہیں ’اسے پڑھ کر اچھا نہیں لگا۔‘ عدالت کو بتایا گیا کہ اس پوسٹ کو بعد میں حذف کر دیا گیا تھا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ جب جولی سوینی کو گرفتار کیا گیا تو انہوں نے افسران سے کہا: ’میں بدتمیزی نہیں کر رہی ہوں لیکن بہت سے لوگ ایسا کہہ رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ تبصرہ ’غصے میں‘ لکھا اور ان کا ’لوگوں کو خوف میں مبتلا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔‘ ساتھ ہی انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ ’ناقابل قبول‘ ہے اور وہ ’فیس بک ڈیلیٹ‘ کر دیں گی۔
وکیل جان کین نے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا: ’وہ تسلیم کرتی ہے کہ یہ بے وقوفی تھی۔ یہ ایک دن میں ایک ہی تبصرہ تھا۔
’وہ چیشائر میں ایک پرسکون اور محفوظ زندگی گزار رہی ہیں اور انہوں نے اپنی طویل زندگی میں عدالت کو پریشان نہیں کیا۔ ان کے کردار کے حوالہ جات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک مہربان اور ہمدردانہ طرز زندگی گزارتی ہیں۔ وہ 2015 سے اپنے شوہر کی بنیادی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔ یہ طرز عمل ان کے لیے قطعی طور پر غیر اخلاقی ہے اور انہوں نے حقیقی پچھتاوے کا اظہار کیا ہے۔
’یہ جرم ان کے اپنے گھر کی سکیورٹی میں ان کے کمپیوٹر پر کیا گیا تھا اور بدقسمتی سے ’بھیجیں‘ پر کلک کرنے کے ان کے لیے بہت سنگین نتائج برآمد ہوئے۔‘
جج سٹیون ایورٹ نے مزید کہا کہ ’آپ کو ہر عقل مند شخص کی طرح خوفناک خبریں اور میڈیا دیکھنا چاہیے تھا۔ اس کے بجائے آپ نے نفرت پھیلانے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔
’آپ ایک فیس بک اکاؤنٹ کا حصہ تھیں جس کے 5100 ارکان تھے۔ آپ کے پڑھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ آپ نے ایک مسجد کو دھمکی دی، چاہے وہ کہیں بھی ہو۔ یہ واقعی ایک خوفناک دھمکی تھی۔
’آپ کے گروپ کے اراکین با آسانی متاثر ہونے والے اور ممکنہ طور پر کمزور تھے۔ آپ نے تبصرہ جان بوجھ کر کرنے کے بجائے لاپرواہی سے کیا تھا لیکن مناسب سزا صرف فوری تحویل ہو سکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جولی سوینی کے سابقہ اچھے کردار اور ان کے شوہر کی جانب سے ’دل دہلا دینے والے خط‘ کو مدنظر رکھا۔
لیکن انہوں نے مزید کہا: ’اس طرح کے حالات میں، حتیٰ کہ آپ جیسے لوگوں کو بھی جیل جانا پڑے گا کیونکہ ایک پیغام جانا چاہیے کہ اگر آپ یہ خوفناک حرکتیں کرتے ہیں تو عدالت آپ سے کہے گی کہ ’آپ کو جیل جانا ہوگا۔ مجھے ڈر ہے کہ آج مجھے آپ سے یہی کہنا ہے۔‘
چیشائر کی جیل ایچ ایم سٹائل (HMP Styal) سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہونے والی جولی سوینی نے جواب دیا: ’آپ کا شکریہ۔‘
© The Independent