وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے جمعرات کو کہا ہے کہ ان کے پاس انٹیلی جنس معلومات وشواہد موجود ہیں کہ ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کو کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قتل کیا ہے۔
بلوچستان کے جنوبی ضلع پنجگور کے ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کی گاڑی پر ضلع مستونگ میں نامعلوم افراد نے پیر کی رات فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں وہ جان سے گئے، جبکہ تین دوسرے افراد زخمی ہوئے تھے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ ’وہ لوگ جو انڈین ایجنسی را سے فنڈز لے کر معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں، ان سے ہمیں کوئی ہمدردی نہیں۔ ذاکر بلوچ کے اہل خانہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انڈین خفیہ ایجنسی را کی فنڈنگ کو روکنے کے لیے وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔‘
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اعلان کیا کہ ذاکر بلوچ کی بیوہ کو ان کی تعلیم کے مطابق ملازمت اور بچوں کی تعلیم کے اخراجات حکومت بلوچستان ادا کرے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت بلوچستان اپنے شہدا کی قدر کرتی ہے اور شہدا کے وارثین کو کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ ایک منظم نظام کے تحت شہدا کے اہل خانہ کا خیال رکھا جائے گا۔‘
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’ڈپٹی کمشنر پنجگور کو انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید کرنے اور ضلعی کونسل کے چیئرمین مالک بلوچ کو زخمی کرنے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹ اور شواہد ہے کہ اس واقعے میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کا ہاتھ ہے۔‘
وزیر اعلیٰ نے پریس کانفرس کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’بلوچ یکجہتی کمیٹی میں شامل خواتین کے فورسز کے ساتھ رویے کے باوجود ہم نے بلوچ روایات کی پاس داری کی۔‘