چیمپیئنز ٹرافی سے قبل پانچ کرکٹ سٹیڈیم تیار ہوں گے: پی سی بی

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی کرکٹ سٹیڈیم بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ملک کے پانچ بڑے کرکٹ سٹیڈیمز کی مرمت اور تزئین و آرائش 2025 میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی سے قبل مکمل کر لی جائے گی۔

لاہور میں پیر کو قذافی سٹیڈیم میں جاری تعمیراتی کام کے معائنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ’آپ دیکھ سکتے ہیں ساری ٹیم دن رات کام کر رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود کرکٹ کے تین بڑے سٹیڈیمز کی بہتری ناممکن پراجیکٹ تھا ’لیکن ہم چیمپیئنز ٹرافی سے پہلے کام مکمل کر لیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں چیمپیئنز ٹرافی کے میچ ہوں گے جب کہ فائنل بھی ادھر کھیلا جائے گا۔

انہوں نے یقین دلایا کے پانچ بڑے سٹیڈیمز پر مرمت اور تزئین آرائش کا کام ہر صورت مکمل کیا جائے گا۔

’نیویارک کا سٹیڈیم آخری دس دن میں مکمل ہوا تھا ہم اس سے پہلے کر لیں گے۔‘

محسن نقوی، جو وفاقی وزیر داخلہ بھی ہیں، نے کہا کہ سکیورٹی ادارے تماشائیوں کے بغیر میچز کروانے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں، جس پر پی سی بی راضی ہو گئی ہے۔

’لیکن سکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ سٹیڈیمز میں لیبر کو بھی نہ لگایا جائے، جسے ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ کیوں کر ممکن بنایا جا سکتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پی سی بی اور سکیورٹی اداروں کے درمیان روابط قائم ہیں اور کوئی حل نکال لیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی کے کچھ میچ آگے پیچھے ہو سکتے ہیں لیکن پی سی بی کا سب سے بڑا ہدف سارے سٹیڈیمز کو چیمپیئنز ٹرافی سے پہلے مکمل کرنا ہے، جو ضرور ہو جائیں گے۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرکٹ سٹیڈیمز بین الاقوامی معیار سے بہت پیچھے ہیں اور ان میں کام کی اشد ضرورت محسوس کی گئی تھی۔

’ہمارے اور دوسرے ملکوں کے سٹیڈیمز میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ہمارے والے کسی بھی لحاظ سے انٹرنیشنل سٹیڈیمز نہیں ہیں۔ ہمارا کوئی بھی سٹیڈیم انٹرنیشنل معیار کا نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید وضاحت کرترے ہوئے کہا کہ پاکستان مین موجود کرکٹ سٹیڈیمز میں نہ سیٹیں بہتر تھیں، نہ باتھ رومز تھے اور تماشائیوں کو یوں لگتا تھا جیسے 500 میٹر دور سے میچ دیکھ رہے ہو۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگر ہم نے 80 کی دہائی میں رہنا ہے تو ٹھیک ہے ورنہ ہمارا کوئی سٹیڈیم بین الاقوامی سطح پر کوالیفائی کر ہی نہیں سکتا تھا۔‘

دسمبر میں ممکمہ بارشوں سے متعلق سوال پر محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پی سی بی ابھی پلان اے پر ہی کام کر رہی ہے اور اسی کے ساتھ چلنا چاہتی ہے۔ ’البتہ پلان بی بھی موجود ہے۔‘

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ قذافی سٹیڈیم کے دونوں اطراف کے اینکلوژرز کے علاوہ مرکزی بلڈنگ کی تعمیر کی جائے گی، جب کہ کراچی سٹیڈیم کی مرکزی عمارت میں ہو سکتا ہے تین منزلوں تک تعمیر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سارے سٹیڈیمز کو پوری طرح اپگریڈ کیا جائے گا اور اس کام کے لیے ابھی پانچ مہینے ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ موجود سٹیڈیمز کی مرمت اور تزئین و آرائش کے علاوہ اسلام آباد میں ایک نیا کرکٹ سٹیڈیم تعمیر کیا جائے گا جب کہ ایبٹ آباد اور سکردو میں فٹنس اور پرفارمنس کے مراکز پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک کے بعض سٹیڈیمز وفاقی حکومت کے پاس نہیں ہیں اور اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کو لکھا جا چکا ہے۔

’اگر صوبائی حکومتیں خود کر سکتی ہیں تو ٹھیک ورنہ ہمارے حوالے کر دیے گئے تو ہم ضرور کام مکمل کر لیں گے۔‘

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی رہائش کے لیے ہوٹلز کی عمارت کی زمین حاصل کر لی گئی ہے لیکن یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ ’ابھی نہیں کہہ سکتا کہ ہو گا یا نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ