پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات کے اعلیٰ عہدے دار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کے الزام میں چھ اہلکاروں کو حراست میں لیے جانے سے متعلق خبریں ’فیک‘ ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کے اس سوال پر کہ ’کیا اس سے قبل گرفتار ہونے والے اڈیالہ جیل کے تین اہلکاروں میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل محمد اکرم بھی شامل ہیں؟ پر عہدے دار نے بتایا کہ ’یہ خبریں بھی درست نہیں ہیں۔‘
14 اگست کو سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات، سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل محمد اکرم اور دیگر دو اہلکاروں کی گرفتاری کی اطلاعات میڈیا پر نمودار ہوئیں جن کے بعد آج اڈیالہ جیل کے چھ ملازمین کو حراست میں لیے جانے سے متعلق خبریں سامنے آئیں۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کے الزام میں تین خواتین سمیت کل چھ اہلکاروں کو زیر حراست لیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق ان ملازمین میں ’ایک سویپر، دو لیڈی وارڈز اور سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی کرنے والے تین اہلکار شامل تھے۔‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق ’حراست میں لیے گئے ملازمین کے موبائل فون قبضے میں لیے گئے ہیں، ان میں خواتین سٹاف جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کے درمیان پیغام رسانی کا کام کرتے تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹس کے مطابق ’ملازمین کو پہلے سے حراست میں لیے گئے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل محمد اکرم اور اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ بلال سے تفتیش کے نتیجے میں حراست میں لیا گیا ہے۔‘
سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے ’لاپتہ‘ ہونے کا معاملہ
واضح رہے گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے گذشتہ روز ’لاپتہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل محمد اکرم کیس‘ میں اڈیالہ جیل کے حکام کو سمن جاری کیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس محمد رضا قریشی نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کے ’لاپتہ‘ ہونے کے بعد بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار میمونہ ریاض، جو محمد اکرم کی اہلیہ ہیں، وکیل ایمان مزاری کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔
سماعت کے دوران جیل کی انتظامیہ نے محمد اکرم کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جس پر عدالت نے جیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا ’14 اگست سے محمد اکرم کا کچھ پتہ نہیں، پولیس نے مقدمہ بھی درج نہیں کیا۔‘
بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کو تھانہ صدر بیرونی میں مقدمہ کے اندراج کی درخواست جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ انٹیلیجنس بیورو اور سی پی او راولپنڈی سے آئندہ سماعت پر بیان حلفی طلب کر لیا ہے۔