انڈیا: ہجوم کے ’انتقامی‘ حملے میں ہتھنی کی جلتے نیزے سے موت

جمعرات کی علی الصبح جھارگرام کی راج کالج کالونی میں ہاتھیوں کے جھنڈ کے ایک نر نے ایک مقامی شخص پر حملہ کر کے اسے جان سے مار دیا، جس کے بعد ہاتھی کے دو بچوں سمیت کم از کم چھ ہاتھیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

30 جولائی، 2024 کو انڈیا کی ریاست تمل ناڈو میں واقع پارک میں ایک ہاتھی پودوں کے پاس سے گزر رہا ہے (ادریس محمد/ اے ایف پی)

انڈیا میں ایک بالغ ہتھنی کی موت پر اس وقت شدید ردعمل سامنے آیا جب مقامی لوگوں کے ہجوم نے ایک بزرگ شخص کی ہاتھی کے حملے میں موت کے بعد، اس جانور پر آگ والے نیزے اور لوہے کی نوک دار سلاخیں پھینک کر اسے بھگانے کی کوشش کی۔

حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کو مشرقی ریاست مغربی بنگال کے ضلع جھارگرام میں مقامی لوگوں کے حملے کے فوراً بعد ہتھنی کی موت ہو گئی، جس کے بعد انسانوں اور ہاتھیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم کے بارے میں سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

اس حملے کی ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جمعرات کو درجنوں مقامی لوگ بڑے بڑے آگ پھینکنے والے ہتھیاروں کے ساتھ ہاتھیوں کے جھنڈ کا پیچھا کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملے سے متاثرہ ہتھنی زمین پر گری ہوئی ہے اور ایک کھلے زخم سے درد کی وجہ سے رو رہی ہے، جو غالباً لوہے کے راڈ سے ہوا تھا۔ اس میں زخمی ہتھنی کی کمر کے نچلے حصے پر کئی لوہے کے کیل بھی دکھائے گئے ہیں۔

انڈیا کے قومی اخبار دی ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ کیا کہ مقامی کارکنوں نے محکمہ جنگلات کی جانب سے اس کو بچانے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حملے کے آٹھ گھنٹے بعد ہتھنی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس حکام نے نامعلوم افراد کے خلاف ابتدائی اطلاع رپورٹ (ایف آئی آر) – جو کہ انڈیا میں کسی بھی پولیس کارروائی کا پہلا مرحلہ ہے – درج کی اور کہا ہے کہ ہتھنی پر حملہ کرنے والے افراد کی شناخت کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

جمعرات کی علی الصبح جھارگرام کی راج کالج کالونی میں ہاتھیوں کے جھنڈ کے ایک نر نے ایک مقامی شخص پر حملہ کر کے اسے جان سے مار دیا، جس کے بعد ہاتھی کے دو بچوں سمیت کم از کم چھ ہاتھیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

صورت حال پر قابو پانے کے لیے محکمہ جنگلات نے مقامی لوگوں کو مشعلیں یا زور دار آواز پیدا کرنے والے آلات کا استعمال کرتے ہوئے جانوروں کا پیچھا کرنے کی ذمہ داری سونپی، جسے ہولا (شور) ٹیم کہا جاتا ہے۔ کم از کم 35 افراد بڑے پیمانے پر جلتی ہوئی مشعلوں کے ساتھ باہر نکلے اور ہاتھیوں کا پیچھا کیا۔

انڈیا کے وائلڈ لائف پروٹیکشن قانون کے تحت آگ کے گولے استعمال اور پھینک کر جنگلی جانوروں کو نشانہ بنانا ممنوع ہے۔

ٹیم نے جمعرات کی دوپہر نر ہاتھیوں میں سے ایک کو ٹرنکولائزر نیزے سے بھی نشانہ بنایا۔

انڈیا میں جنگلی حیات کے کارکنوں اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اس واقعے اور ہتھنی کی موت کی مذمت کی ہے۔

جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی پریرنا سنگھ بندرا، جنہوں نے 2018 میں انڈیا کی سپریم کورٹ میں جنگلی جانوروں کو قابو کرنے کے لیے آگ کے گولے استعمال کرنے کو چیلنج کیا تھا، نے کہا کہ ’یہ (اقدام) قانون (وائلڈ لائف پروٹیکشن) ایکٹ، 1972 کے خلاف ہے۔ انڈین سپریم کورٹ نے ہاتھیوں کو بھگانے کے لیے آگ کے گولے پھینکنے پر مکمل پابندی عائد کی ہے، چاہے جتنا بھی اہم ہو، میں درخواست گزار ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم ہاتھیوں کی حفاظت، ان کی پوجا کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں – لیکن ہم انہیں رہنے کے لیے جگہ فراہم نہیں کر سکتے، ہم انہیں نہ تو جسمانی طور پر جگہ دے سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے دلوں میں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا