دہلی میں پارلیمان کی عمارت سے چند قدم کے فاصلے پر ایک مسجد واقع ہے جسے ’پارلیمنٹ والی مسجد‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی مسجد کے امام حال ہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک مقبول رہنما کو شکست دے کر پہلی مرتبہ رکن پارلیمان منتخب ہو ئے ہیں۔
مسجد سے پارلیمان تک کا مختصر فاصلہ طے کرنے والے امام مسجد کا نام مولانا محب اللہ ندوی ہے اور وہ 48 سال کے ہیں۔
ضلع رام پور کے رضا نگر گاؤں میں پیدا ہونے والے محب اللہ ندوی کو سماج وادی پارٹی کے سپریمو اکھلیش یادو نے رام پور سے الیکشن لڑنے کے لیے منتخب کیا تھا۔
مولانا محب اللہ ندوی انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’جیسا کہ مسجد پارلیمنٹ کے بالکل قریب ہے تو سیاست دان یہاں نماز پڑھنے اور مجھ سے ملنے آتے تھے۔ یہ مسجد بہت اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ ملک کے بیشتر صدور نے یہاں نماز ادا کی ہے۔‘
’میری خواہش تھی کہ میں اس مسجد سے پارلیمنٹ میں داخل ہوں۔ تاکہ میں اپنے ملک کے لیے خلوص نیت سے کام کر سکوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ خواہش پوری ہوئی ہے، تمام مذاہب کے لوگوں نے مجھے پیار سے منتخب کیا اور اب مجھے ان کی مدد کر کے خوشی محسوس ہوتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ندوی نے اپنے حلقے سے زبردست حمایت حاصل کی، اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک مقبول رہنما کو شکست دی۔
ان کا کہنا ہے کہ ’تمام مذاہب کے لوگوں نے مجھے ووٹ دیا، چاہے وہ ہندو ہوں، مسلمان، مسیحی یا کوئی اور مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ تمام لوگوں نے مجھے بہت پیار دیا اور اپنی حمایت کا اظہار کیا۔‘
’اب بطور رکن پارلیمان مجھے خوشی ہے کہ میں اپنے لوگوں کی خدمت کرنے کے قابل ہوں جنہوں نے مجھ پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔‘
نو منتخب مولانا محب اللہ ندوی مساجد کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کی ذمہ داری بھی سنبھالتے ہیں۔
’نہ امامت مجھے سیاست کرنے سے روکتی ہے اور نہ سیاست مجھے امامت سے روکتی ہے۔ اگرچہ، میرے اور دیگر ارکان پارلیمنٹ کے خیالات کا فرق ہے۔ فرق یہ ہے کہ میں سیاست کو بھی عبادت سمجھتا ہوں۔‘