وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب حکومت نے جمعے کو ’انتہائی مطلوب‘ ڈکیتوں کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کر دی۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق مریم نواز شریف نے کہا کہ ’پولیس اہلکاروں کی شہادت میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘
وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر خطرناک ڈاکوؤں کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے جبکہ کم خطرناک ڈکیتوں اور دہشت گردوں کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔
بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے ’بدنام زمانہ‘ ڈاکو بشیر شر کو مارنے پر پولیس کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ’کچے کے علاقے کو ڈاکوؤں سے پاک کرنے کا پختہ عزم کریں گے اور پنجاب حکومت شہدائے پولیس کی قیمتی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتی۔‘
ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری
صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں پولیس کی دو گاڑیوں پر حملے میں 12 اہلکاروں کی موت کے بعد ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
ڈاکوؤں نے جمعرات کی شب پولیس قافلے پر حملہ کیا تھا اور پنجاب پولیس کے مطابق جمعے تک اہلکاروں کی اموات کی تعداد 12 ہو گئی، جب کہ 8 زخمی ہیں۔
پولیس کے مطابق ’کچہ ماچھکہ میں جوابی کارروائی جاری ہے اور ’پولیس اہلکاروں پر حملے کا مرکزی ملزم بشیر شر انجام کو پہنچ گیا ہے۔ رات گئے جاری پولیس آپریشن میں کچہ ایریا کا خطرناک ڈاکو بشیر شر کیفر کردار کو پہنچا۔‘
پولیس کے بیان کے مطابق ’بشیر شر گذشتہ روز پولیس اہلکاروں پر ہونے والے حملے کے مرکزی ملزمان میں شامل تھا۔
’پولیس کی کارروائی میں ڈاکو بشیر شر کے دو ساتھی ڈاکو نصیر اور گدی کوش عرف مینا شدید زخمی ہوئے۔ واقعہ میں ملوث ڈاکوؤں کے قلع قمع کے لیے آپریشن جاری ہے۔
’پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث تمام ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔‘
’تین پولیس افسران کو عہدے سے ہٹا دیا گیا‘
پنجاب پولیس نے رحیم یار خان کے واقعے پر علاقے کے ڈی پی او عمران احمد سمیت تین پولیس افسران کو عہدے سے ہٹا دیا۔
پنجاب پولیس کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق عمران احمد کی جگہ رضوان عمر گوندل نئے ڈی پی او ہوں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ایڈیشنل ایس پی رحیم یارخان جاوید اخترکو سینٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ ڈی ایس پی آرگنائزڈ کرائم رحیم یارخان کلیم احمد کو اوایس ڈی بنا دیا گیا۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف ٍنے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ’کچے کے علاقے میں حملہ آوروں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی ہدایت کی ہے۔‘
ایک بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ حملے کے ذمہ داران کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق ڈاکوؤں نے کچہ ماچھکہ کے علاقے میں پولیس کی دو گاڑیوں پر راکٹ سے حملہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچے کے علاقے میں پولیس کا ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور دن میں ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد یہ پولیس اہلکار دو گاڑیوں میں واپس جا رہے تھے کہ ایک گاڑی راستے میں خراب ہوئی اور دونوں گاڑیاں رک گئیں جس دوران ان پر راکٹ سے حملہ ہوا۔
’واقعے کے بعد ڈی پی او رحیم یار خان پولیس نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او بہاول پورسے رپورٹ طلب کر لی۔‘ ترجمان پولیس کے مطابق حملے کی مزید معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔
وزارت داخلہ سے جاری ایک بیان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اموات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
لاہور میں وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پولیس اہلکاروں کی اموات پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے لاپتہ پولیس اہلکاروں کو بازیاب کرانے کے لیے آپریشن کا حکم دیا ہے۔
بیان کے مطابق وزیراعلی پنجاب نے سیکریٹری داخلہ پنجاب کو کچے کے علاقے میں پہنچنے کی ہدایت کر دی۔ سیکرٹری داخلہ نور الامین مینگل کچے کے علاقے میں حملہ آوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی نگرانی کریں گے۔