سپریم کورٹ آف پاکستان کے مستقل ججز کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے قانون میں ترمیم کی غرض سے بل پیر کو سینیٹ میں پیش کیا گیا جسے متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
پیر کو ہونے والے سینیٹ اجلاس میں ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل سینیٹر عبدالقادر نے پیش کیا جس میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 20 ہونی چاہیے۔
بل پیش کرتے ہوئے سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ’سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کم ہونے کے باعث کیس لگنے میں سالوں لگ جاتے ہیں۔‘
’سپریم کورٹ میں آئینی معاملات بہت آ رہے ہیں۔ لارجر بینچ بن جاتے ہیں اور ججز آئینی معاملات دیکھتے ہیں۔ اربوں روپے کے کیسز سپریم کورٹ میں پھنسے ہوئے ہیں اور سپریم کورٹ کے پاس ٹائم نہیں کہ وہ انہیں سنیں۔ ہمارا عدلیہ کا نظام نیچے سے ٹاپ پر ہے۔‘
تاہم پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔
اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ’یہ قانون یک دم سے آیا ہے کہ ججز کی تعداد بڑھا دی جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’سات ججز مانگے جا رہے ہیں، ہم دو ججز کی تعداد بڑھانے کو تیار ہیں۔ اگر ججز کی تعداد بڑھانی ہے تو پہلے ماتحت عدلیہ سے بڑھائیں۔‘
اس موقع پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حقیقت ہے، لوگوں کے سزا موت کے کیسز زیرالتوا ہیں۔ عمر قید کی سزا 25 سال سے زیادہ نہیں ہو سکتی لیکن ایک شخص اپیل زیرالتوا ہونے کی وجہ سے 34 سال جیل میں گزار گیا۔‘
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کو ایسے فکر ہے جیسے کسی چیز پر قبضہ ہونا ہے، ایسا کیوں ہو گا؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس پشاور سے دس جج بڑھانے کی درخواست آئی ہے۔ وہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، ہم وہاں دس ججز دے رہے ہیں۔‘