سائنس دانوں نے ایک ایسا نیا آلہ ایجاد کیا ہے جو لوگوں کے جسم کے اندر فٹ کیا جا سکتا ہے اور یہ ان کی انتڑیوں میں ارتعاش پیدا کرتا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سے انہیں اپنے وزن کو قابو میں رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
نیا آلہ جسے وائبریٹنگ انجیسٹیبل بائیو الیکٹرانک سٹمیولیٹر یا وائب کا نام دیا گیا ہے، اس کی شکل گولی (ٹیبلٹ) جیسی ہے اور اسی طرح اسے نگل لیا جاتا ہے۔ لیکن ایک بار جب وہ انتڑیوں میں پہنچتا ہے اور وہاں موجود ہاضمے میں مدد دینے والے سیال مواد سے رابطے میں آتا ہے تو اس میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے۔
یہ ارتعاش وزن میں کمی لانے کے لیے کیے جانے والے آپریشن کی طرح نظام ہضم کو متحرک کرتا ہے اس کے نتیجے میں پیٹ بھر جانے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
محققین نے اس نئی ایجاد کو وزن کو بڑھنے سے روکنے میں معاون دیگر نئی ادویات مثال کے طور پر ویگووی اور اوزمپک سے تشبیہ دی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان ادویات کی طرح نیا آلہ لوگوں کی مدد کر سکتا ہے کہ انہیں کتنا کھانا چاہیے اور اس طرح لوگ موٹاپے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماری جیسے کہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر سے بچ سکتے ہیں۔
اس آلے کو پہلے ہی سؤروں پر ازٓمائشی طور پر استعمال کیا جا چکا ہے جہاں یہ مفید ثابت ہوا۔ محققین کا کہنا ہے کہ جب اسے سؤر کے پیٹ میں پہنچایا گیا تو انہوں نے 31 فیصد کم کھانا کھایا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس آلے پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے لیکن انہیں امید ہے کہ یہ لوگوں کے وزن میں اضافے کو روکنے اور لی جانے والی کیلوریز کو کم کرنے کا ایک مفید طریقہ ہوسکتا ہے۔
بریگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل کے گیسٹرو اینٹرولوجسٹ اور نئے مقالے کے مصنف جیوونی ٹریورسو کے مطابق: ’ہماری تحقیق میں کھانے کی مقدار اور کیلوریز کی کھپت کو کم کرنے کے لیے سستا اور تکلیف سے پاک آلہ مؤثر ثابت ہوا ہے۔ یہ آلہ معدے میں مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے اور پیٹ کے بھر جانے کا احساس پیدا کرتا ہے۔
’یہ آلہ موٹاپے کے مریضوں کے لیے علاج کے طریقوں میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم مریضوں کے لیے دستیاب ہونے سے پہلے مستقبل میں ہونے والی تحقیق کے ذریعے آلے کے جسم پر مرتب ہونے والے اثرات کا پتہ لگانے کی ضرورت ہوگی۔‘
یہ تحقیق سائنس ایڈوانسز نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ یہ تحقیق ’ایسا آلہ جو معدے میں ارتعاش پیدا کرتا ہے جس سے پیٹ کے بھر جانے کا احساس پیدا ہوتا ہے‘ کے عنوان سے شائع ہوئی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
© The Independent