انڈیا میں خاتون کا شراب پلا کر سڑک پر ریپ، راہگیر ویڈیو بناتے رہے

انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کی پولیس کا جمعے کو کہنا ہے کہ ریاست کے شہر اجین میں ایک خاتون کو شراب پلا کر سڑک پر ان کا ریپ کرنے کا ملزم گرفتار کر لیا گیا۔

20 اگست، 2024 کی اس تصویر میں انڈیا کے شہر وارنسی میں طلبہ ریپ کے واقعات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے(اے ایف پی)

انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کی پولیس کا جمعے کو کہنا ہے کہ ریاست کے شہر اجین میں ایک خاتون کو شراب پلا کر سڑک پر ان کا ریپ کرنے والا ملزم گرفتار کر لیا گیا جبکہ کچھ راہگیر ریپ کے اس واقعے کی ویڈیو بناتے رہے۔

انڈین آن لائن اخبار نیوز 18 کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ایک والی ویڈیو میں اجین کے علاقے اگرنکہ میں ایک شخص کو کچرا چننے والی ایک خاتون کو شراب پلانے کے بعد ان کا ریپ کرتے دیکھا گیا۔

علاقے کے سٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سی ایس پی) اوم پرکاش مشرا نے بتایا کہ ریپ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس واقعے کی اطلاع ملی اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’یہ واقعہ بدھ کو اس وقت پیش آیا جب خاتون سے شادی کا وعدہ کرنے والے شخص نے خاتون کو شراب پلائی اور پھر ان کا ریپ کیا۔‘

سی ایس پی مشرا کے مطابق: ’ملزم نے خاتون کو ریپ کے بارے میں بات کرنے کے خلاف دھمکی بھی دی اور موقع سے فرار ہو گیا۔‘

اوم پرکاش کے مطابق: ’ملزم لوکیش نے ان سے شادی کرنے کا وعدہ کیا۔ انہیں شراب پلائی اور پھر ان کا ریپ کیا جبکہ وہاں سے گزرنے والے کچھ لوگ جرم روکنے کے بجائے اس واقعے کی ویڈیو بناتے رہے۔‘

ایس پی اوم پرکاش مشرا نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ ’جب متاثرہ خاتون نے شکایت درج کرائی تو ملزم لوکیش کو گرفتار کر لیا گیا۔‘

اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کانگریس کے لیڈر جیتو پٹواری نے بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومت پر شدید تنقید کی اور الزام عائد کہ یہ واقعہ اجین میں قانون کے مکمل خاتمے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق اس سے قبل انڈیا کے شہر کولکتہ میں اگست 2024 کے اوائل میں ایک خاتون ڈاکٹر کا ریپ بعد قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد انڈیا بھر کے 10 لاکھ سے زیادہ ڈاکٹروں نے ہڑتال کرتے ہوئے ہسپتالوں میں خدمات فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سمیت سیاسی جماعتیں بھی اس معاملے پر احتجاج کر رہی ہیں جبکہ عوامی شخصیات خواتین کے خلاف جرائم میں سخت سزا کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

کولکتہ کی خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل نے پورے ملک میں احتجاج کی لہر پیدا کر دی تھی جو 2012 کے دہلی گینگ ریپ کیس کی یاد دلاتا ہے۔

16 دسمبر 2012 کو پانچ بالغ اور ایک نابالغ مجرموں نے نئی دہلی میں ایک 23 سالہ فزیو تھراپسٹ ٹرینی اور ان کے دوست کے بس میں سوار ہونے کے بعد خاتون کا ریپ کرتے ہوئے دونوں کو لوہے کی سلاخ سے مار کر سڑک پر پھینک دیا تھا۔

متاثرہ خاتون تقریباً دو ہفتے بعد سنگاپور کے ایک ہسپتال میں اندرونی زخموں کی وجہ سے جان سے گئی تھیں۔

انڈیا میں 2012 کے حملے کے بعد فوجداری انصاف کے نظام میں بڑی تبدیلیاں متعارف کروائی گئیں جن میں سخت سزائیں بھی شامل ہیں۔

تاہم اس حوالے سے تحریک چلانے والوں کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے کے معاملے میں بہت کم فرق پڑا ہے اور اس ضمن میں کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین