مصنوعی ذہانت سے آراستہ ایپل کا آئی فون 16 متعارف

نئے ماڈلز کو متعارف کرانے میں مرکزی حیثیت مصنوعی ذہانت کو حاصل ہے جسے کمپنی ایپل انٹیلی جنس کہنے کو ترجیح دیتی ہے۔

ایپل نے اپنے آئی فون 16 اور 16 پرو متعارف کروا دیے ہیں جن میں مصنوعی ذہانت پر ایک نئی توجہ دی گئی ہے۔

نئی ڈیوائس میں بہت سی خصوصیات شامل ہیں، جس میں سائیڈ پر ایک نیا ’کیمرہ کنٹرول‘ بھی شامل ہے جسے دبا کر آپ کیمرہ آن کر سکتے اور اسے ایڈجسٹ کر سکتے ہیں۔ اس کے ڈسپلے اور بیٹری میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

لیکن ایپل کی بنیادی توجہ مصنوعی ذہانت یا جیسا کہ کمپنی نے اسے کہا ہے، ایپل انٹیلیجنس پر تھی۔ اگرچہ اس نے جون میں پیغامات کے خلاصے اور تصاویر تیار کرنے اور ترمیم کرنے کی صلاحیت جیسے نئے اے آئی ٹولز دکھائے تھے ، یہ نیا فون پہلا ہارڈویئر پروڈکٹ ہے جس کی فروخت میں خاص طور پر مصنوعی ذہانت پر مرکوز کی جا رہی ہے۔

چیف ایگزیکیٹو ٹم کُک نے ایک پروڈکٹ لانچ کے موقع پر کہا کہ ’نئی جنریشن کے آئی فون کو نئے سرے سے ایپل انٹیلیجنس کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ ایک دلچسپ نئے عہد کا آغاز ہے۔‘

حالیہ برسوں کی طرح، آئی فون 16 اصل میں چار فون ہیں: ایک پرو اور ایک غیر پرو ورژن، دو مختلف سائز میں۔ پرو میں بہتر کیمرے اور مختلف مواد شامل ہیں اور بڑے اور چھوٹے دونوں سائز کو بھی بڑھایا گیا ہے۔

ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹم کُک نے نئی ڈیوائسز کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلے آئی فونز ہیں جنہیں ’ایپل انٹیلی جنس کے لیے نئے سرے سے تیار کیا گیا ہے‘ اور نیا ’پرسنل انٹیلی جنس سسٹم‘ صارفین پر ’گہرا اثر‘ ڈالے گا۔

کُک نے کہا کہ ’یہ مصنوعات جو جدت اور ایجاد پیش کرتی ہیں ان کا ہمارے زندگیوں پر گہرا اور معنی خیز اثر مزید بڑھتا جائے گا۔

’مجھے اپنی ٹیموں پر اور ان کی کامیابیوں پر فخر ہے اور میں مزید انتظار نہیں کر سکتا کہ آپ ان شاندار مصنوعات کا تجربہ کریں۔‘

ایپل نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے یہ ٹولز ’ذاتی سیاق و سباق‘ کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مدد فراہم کی جا سکے، مثلاً تقریباً کسی بھی ایپ میں تحریر یا نوٹس میں ترمیم کرنا، یا ٹائپ کردہ تفصیل کی بنیاد پر کسی ویڈیو میں مخصوص تصویر یا لمحہ کو جلد تلاش کرنا۔

یہ ٹولز کو فوری طور پر مخصوص ای میلز، پرواز کی تفصیلات اور دیگر ذاتی معلومات تلاش کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتے ہیں، نیز ای میل کا خلاصہ پیش کرنے اور کچھ اطلاعات کو ترجیح دینے اور صارفین اپنی ایموجی یا نئی تصویر بنانا سکتے ہیں۔

ایپل نے تصدیق کی ہے کہ نئی ڈیوائسز 20 ستمبر 2024 کو فروخت کے لیے پیش کی جائیں گی جبکہ ایپل انٹیلی جنس ٹولز بعد میں سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کے ذریعے اپ ڈیٹ ہوں گے۔

سمارٹ فون کے ماہر اور سی سی ایس انسائٹ کے چیف تجزیہ کار بین ووڈ کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایپل نے اس تاثر کو مکمل طور پر تبدیل نہیں کیا ہے کہ اس کے فون لانچ زیادہ کم اہم ہو رہے ہیں، لیکن اس کے نئے مصنوعی ذہانت کے ٹولز اب بھی توجہ کا مرکز رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’ایک بڑھتا ہوا احساس یہ ہے کہ سمارٹ فون اپ ڈیٹس تھوڑی بیزار کن ہو گئی ہیں۔ ایپل بھی اس رجحان سے محفوظ نہیں اور صارفین کی دلچسپی  دوبارہ بڑھانے اور اپ گریڈ خریداریوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنے سب سے اہم پروڈکٹ میں نئی جان ڈالنے کے لیے سافٹ ویئر اور مصنوعی ذہانت پر انحصار کر رہا ہے۔

’حسب توقع، ایپل انٹیلی جنس فیچرز اگلے چند مہینوں اور برسوں میں بتدریج سامنے آئیں گے۔ تاہم، فی الحال، ایک نمایاں استثنیٰ یورپی یونین ہے، جہاں ایپل ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ کی تعمیل کے حوالے سے تنازعے میں ہے۔

’ہم یہ اس پر غور کریں گے کہ ایپل انٹیلی جنس کے نئے فیچرز سے محروم ہونے پر یورپی صارفین کا ردعمل کیا ہے اور کیا اس سے آئی فون 16 کی طلب متاثر ہوتی ہے۔

’ہمیں یہ دیکھنے میں دلچسپی ہو گی کہ ایپل انٹیلی جنس برطانیہ میں دستیاب ہوگی - جو بریگزٹ کے بعد سے، یورپی یونین سے باہر ہے۔ تاریخی طور پر ایپل نے برطانیہ کے اس تجارتی بلاک سے نکلنے کے بعد سے خطے کے ساتھ مستقل نقطہ نظر اپنایا ہے لہذا یہ ایک قابل ذکر تبدیلی ہے۔

’ایپل انٹیلی جنس کی جانب سے پیش کی گئی بہت سی خصوصیات، جیسے ای میلز کا خلاصہ اور تصاویر میں ترمیم، گوگل اور سام سنگ کی جانب سے پیش کی جانے والی خصوصیات سے ملتی جلتی ہیں۔

’تاہم، جیسا کہ  یہ ماضی میں کیا کرتا آیا ہے، ایپل نے پرائیویسی کو ایک امتیازی عنصر کے طور پر بہت زیادہ اہمیت دی ہے- یہ سی سی ایس انسائٹ کی تحقیق کے ساتھ بالکل مطابقت رکھتا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے لیے جوش و خروش کے باوجود ، سروے میں شامل تقریبا 43 فیصد برطانوی صارفین نے رازداری اور ڈیٹا سکیورٹی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔‘

Uswitch.com سے تعلق رکھنے والے سمارٹ فون کے ماہر ارنسٹ ڈوکو نے اس بات سے اتفاق کیا کہ مصنوعی ذہانت کے ٹولز ایک چھوٹی سی آئی فون اپڈیٹ میں سب سے قابل ذکر تبدیلی تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ سال آئی فون کی لانچ نے ایپل کی ’انقلاب نہیں ارتقا‘ کی حکمت عملی سے کچھ مایوس کیا اور بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ گذشتہ 12 ماہ میں اینڈروئیڈ ڈیوائسز نے بہت زیادہ ترقی کی ہے۔

’ایپل کی حالیہ لانچ نے  شاید اس تصور کو مکمل طور پر تبدیل نہیں کیا ہے، لیکن اس کے نئے فلیگ شپ سمارٹ فون میں اب بھی کچھ جدید خصوصیات موجود ہیں۔ اگرچہ نئے کیمرہ اپ ڈیٹس اور کیمرہ کنٹرول بٹن متاثر کن ہیں، لیکن سب سے بڑی پیش رفت نئے ہینڈ سیٹس کی ایپل انٹیلی جنس مطابقت ہے۔

’فون کے ہر پہلو میں مصنوعی ذہانت کے انضمام والی یہ انوکھی پیشکش اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ایپل کی نئی ڈیوائس گوگل کے پکسل اور سام سنگ کے گلیکسی ڈیوائسز کی حالیہ خصوصیات کے ساتھ ہم آہنگ رہے۔

’ایک دلچسپ پیش رفت یہ ہے کہ جب یہ جنریٹیو اے آئی استعمال کرنے کی بات کرتا ہے تو ایپل کی توجہ ذاتی ڈیٹا کی حفاظت پر مرکوز ہے، ایپل انٹیلی جنس کا استعمال کرتے وقت ایپل کے ساتھ کچھ بھی شیئر نہیں کیا جاتا ہے۔ یہ اس کی اے آئی ٹکنالوجی کو  منفرد کر سکتا ہے، کیونکہ صارفین اپنی ڈیجیٹل رازداری کو ترجیح دیے رہے۔‘

دوسری جانب ٹیکنالوجی کمپنی نے نئے ڈیزائن اور اپ ڈیٹ کے ساتھ ایپل واچ سیریز 10 متعارف کروائی جس میں پہلی بار سلیپ ایپنیا (نیند کے دوران سانس رکنے کی بیماری) کا پتہ لگانے کی صلاحیت شامل ہوگی۔

اس کے علاوہ، کمپنی کی موجودہ ایئر پوڈز پرو ٹو کے سافٹ ویئر میں اپ ڈیٹ کی مدد سے صارفین انہیں طبی معیار کے سمعی آلات کے طور پر استعمال کر سکیں گے۔

ایجنسیوں کی طرف سے اضافی رپورٹنگ

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی