اسرائیل بار بار المواصی کیمپ کو نشانہ کیوں بنا رہا ہے؟

المواصی اسرائیل کا متعین کردہ ایک وسیع علاقہ ہے جو کیمپوں پر مشتمل ہے۔

اسرائیل اور فلسطینی تحریک حماس کے درمیان جاری جنگ کے دوران 3 ستمبر 2024 کو محصور غزہ کی پٹی کے المواصی خان یونس کے عارضی نقل مکانی کیمپ میں ایک عورت پکا ہوا کھانا لے رہی ہیں (بشار طالب/ اے ایف پی)

غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے بدھ کو بتایا کہ گذشتہ روز المواصی کیمپ پر اسرائیلی بم باری میں جان کھونے والے افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔

اس حملے میں کم از کم 19 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس سے قبل منگل کو غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کے ساتھ ساتھ سول ڈیفنس کے حکام نے کہا تھا کہ اس حملے میں کم از کم 40 اموات ہوئیں اور 60 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں سے کئی لاپتہ ہیں۔

اب وزارت صحت نے اموات کی کم تعداد رپورٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ’متعدد متاثرین اب بھی ملبے کے نیچے، ریت کے نیچے اور سڑکوں پر دبے ہوئے ہیں اور ایمبولینس اور سول ڈیفنس کا عملہ ان تک نہیں پہنچ سکتا اور انہیں نکال نہیں سکتا اور وہ ابھی تک ہسپتالوں تک نہیں پہنچے۔‘

اسرائیل بارہا غزہ کی پٹی میں المواصی پر فضائی حملے کر چکا ہے۔ المواصی اسرائیل کا متعین کردہ ایک وسیع علاقہ ہے جو کیمپوں پر مشتمل ہے۔

اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنا علاقہ خالی کرنے کی صورت میں المواصی کا رخ کریں۔

اس کے بعد فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے کہا کہ بدھ کو مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں میں پانچ فلسطینی مارے گئے۔

ہلال احمر کے ترجمان احمد جبریل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پانچوں افراد طوباس میں شہریوں کے ایک گروپ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں مارے گئے۔

ہلال احمر کے مطابق ڈرون حملہ طلوع آفتاب کے علاقے میں ایک مسجد کے قریب ہوا۔ المواصی علاقے کے بارے میں چند حقائق درج ذیل ہیں:

* یہ علاقہ ساحل پر 12 کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلاح سے شروع ہو کر جنوب میں خان یونس اور رفح تک واقع ہے۔

* المواصی کا علاقہ فلسطینیوں میں ’غذائی ٹوکری‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہ علاقہ اپنی زرخیز مٹی اور میٹھے پانی کی وجہ سے امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ ان خوبیوں نے علاقے کو زراعت کے لیے موزوں ترین بنا دیا۔

* المواصی کا علاقہ غزہ کی پٹی کے مجموعی رقبے 365 مربع کلومیٹر کا تقریبا تین فیصد ہے۔ یہاں عمارتیں کم اور زیادہ تر حصہ ریت کے ٹیلوں پر مشتمل ہے۔

* المواصی میں عمارتوں کی تعداد 100 سے زیادہ نہیں۔ سات اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ چھڑنے سے پہلے یہاں تقریباً نو ہزار افراد رہتے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

10 ستمبر، 2024 کو جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے علاقے المواصی میں اسرائیل- حماس تنازعے کے درمیان بے گھر فلسطینی خیمہ کیمپ میں پناہ لے رہے ہیں۔

* المواصی لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کے لیے پناہ کا مرکزی علاقہ بن گیا۔ اسرائیل نے ان فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے کوچ کر جانے کا حکم دیا تھا۔

* جولائی میں یہاں پر ایک اسرائیلی حملے میں 90 فلسطینی قتل ہوئے تھے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ مرنے والوں میں حماس کے اہم عسکری کمانڈر محمد الضیف شامل ہیں جب کہ حماس نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ یہ الضیف پر آٹھواں قاتلانہ حملہ تھا۔

* اسرائیل حماس پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ المواصی اور دیگر شہری علاقوں کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ تاہم حماس اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔

* انسانی امور کی رابطہ کاری کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر کے مطابق غزہ کی پٹی میں بسنے والے 23 لاکھ افراد کی جانب سے المواصی کا رخ کرنے کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے المواصی کو ’انسانی علاقہ‘ تجویز کیا ہے۔

* فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے زیر انتظام امدادی ایجنسی 'انروا' کے مطابق 10 لاکھ سے زیادہ بےگھر افراد المواصی میں پناہ لے رہے ہیں۔

مذمت

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے غزہ کے علاقے المواصی میں 'سیف زون' کو ٹارگٹ کرنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی تھی۔

سعودی وزارت خارجہ نے کہا 'بین الاقوامی برادری کو اسرائیل کی طرف سے ان جارحانہ خلاف ورزیوں پر ضرور نوٹس لینا چاہیے اور اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔

وزارت کی طرف سے کہا گیا کہ ان کی حکومت اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کیے جانے کے مسلسل جرم کو مسترد کرتی ہے، جو اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں میں تقریباً پچھلے ایک سال سے شروع کر رکھی ہے۔

مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے ٹور وینس لینڈ نے بھی 'سیف زون' میں اسرائیلی بمباری کی سخت مذمت کی تھی۔

اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا کہ ’اسرائیل نے ان علاقوں کو بمباری کا نشانہ بنایا ہے جو طے شدہ انسانی بنیادوں پر قرار دیے گئے محفوظ علاقے تھے۔‘

انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر لکھا ’حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں رہنے دی گئی ہے۔ اب اس خوف ناک جنگ کو ختم ہونا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق