پراسرار ’سمندری لوگوں‘ سے بچانے والا تین ہزار سال پرانا مصری قلعہ

محققین کو دریائے نیل کے مغربی ڈیلٹا میں ٹیل العبقین کے مقام پر تعینات مصری فوجیوں کے متعدد نوادرات اور ذاتی اشیا بھی ملی ہیں۔

محققین کے مطابق انہوں نے پراسرار ’سمندری لوگوں‘ سے حفاظت کرنے والا مصری قلعہ دریافت کیا ہے (وزارت سیاحت و نوادرات مصر)

ماہرین آثار قدیمہ نے ایک تین ہزار سال پرانا قلعہ دریافت کیا ہے جو قدیم سلطنت کو مشرقی بحیرہ روم کے قریب سے آنے والے ’سمندری لوگوں‘ کے حملہ آور قبائل سے بچانے کے لیے بنایا گیا تھا۔

محققین نے شمال مغربی مصر میں مٹی کی اینٹوں سے بنی بہت ساری عمارتوں کے آثار دریافت کیے ہیں، جن میں سپاہیوں کے لیے فوج کے بیرکس اور ہتھیاروں، خوراک اور سامان ذخیرہ کرنے والے کمروں کی باقیات شامل ہیں۔ یہ عمارتیں نئے سلطنتی دور 1550 قبل مسیح سے 1070 قبل مسیح کی ہیں۔

انہیں دریائے نیل کے مغربی ڈیلٹا میں ٹیل العبقین کے مقام پر تعینات مصری فوجیوں کے متعدد نوادرات اور ذاتی اشیا بھی ملی ہیں۔

گذشتہ تحقیق سے یہ اشارہ ملا ہے کہ تقریباً 1200 قبل مسیح کے آس پاس کئی طاقتور تہذیبوں کے زوال کی جزوی وجہ سمندری لوگ کہلانے والے حملہ آوروں کے بحری حملے ہو سکتے ہیں، جن کا اصل علاقہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ قبائلی اتحاد مصر میں حملوں کی پہلی لہر کے بعد بحیرہ روم کے ایک چھوٹے سے حصے میں آباد ہونے میں کامیاب رہا تھا۔

اب، تازہ دریافتیں شمالی مصر میں قلعوں کی تاریخی اہمیت کی تصدیق کرتی ہیں جو قدیم سلطنت کو لیبیا کے قبائل اور سمندری لوگوں کے حملوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ ان عمارتوں کو انتہائی احتیاط سے ڈیزائن اور انہیں دو ایک جیسے گروہوں میں تقسیم کیا گیا تھا جن کو ایک تنگ راستہ جدا کرتا تھا، جو قدیم مصری انجییئروں کی مہارت کو ظاہر کرتے ہیں۔

ان قلعوں کے کچھ حصے فوجیوں کے لیے روزانہ کا سامان فراہم کرنے کی غرض سے سٹور روم کے طور پر استعمال ہوتے تھے اور ان میں مختلف قسم کے اناج کے بڑے ذخیرے تھے۔

عمارتوں کے ان یونٹس میں مچھلیوں اور جانوروں کی ہڈیوں کی باقیات کے ساتھ ٹوٹے ہوئے مٹی کے برتنوں کے بہت ٹکڑے پائے گئے تھے۔

آثار قدیمہ کے ماہرین کو اس مقام پر کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونے والے لمبوترے مٹی کے تندور بھی ملے۔

حالیہ کھدائی میں دریافت ہونے والے نوادرات سے قلعے کے مکینوں کی روزمرہ زندگی، مذہبی عقائد اور فوجی سرگرمیوں کے بارے میں پتہ چلتا ہے، جن میں زیادہ تر فوجی شریک تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس مقام پر موجود دیگر اہم دریافتوں میں کانسی کی ایک لمبی تلوار بھی شامل تھی جس پر بادشاہ رامسیس دوم کی شاہی مہر تھی۔

اس مقام پر چونے کے پتھر کے دو بلاک بھی دریافت ہوئے تھے۔

ان میں سے ایک پر ہیروگلفکس میں بادشاہ رامسیس دوم کے القابات درج تھے اور دوسرے کا تعلق ’بے‘ نامی ایک عہدیدار سے تھا۔

محققین نے جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیار، شکار کے اوزار، ذاتی زینت اور حفظان صحت کی اشیا جیسے ہاتھی دانت سے بنا ہوا سرمہ لگانے والا آلہ، کارنیلین اور فیانس کے موتیوں، سکربس، اور حفاظتی تعویذ بھی دریافت کیں۔

ایک دفن کی گئی گائے بھی نکلی گئی ہے، جس کے بارے میں سائنس دانوں کو شبہ ہے کہ یہ طاقت، فراوانی اور خوشحالی کی علامت ہے۔

کھدائیوں کے دوران ایک سکرب بھی دریافت ہوا جس پر ’آمون – آسمان کا رب‘ درج تھا اور جس کے اوپر ایک کنول کا پھول بنا ہوا تھا۔

ایک اور سکرب بھی ملا جس پر دیوتا ’پتھ‘ کی تصویر نقش تھی، اس کے ساتھ ایک پیتل کی آدھی انگوٹھی، فیانس سے بنے دو ہار، اور کارنیلین کے موتی جو انار کے پھولوں کی شکل جیسے تھے، بھی دریافت ہوئے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق