نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ گرین لینڈ میں ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں گرنے والے تودے نے ایک بہت بڑے سونامی کو جنم دیا جس کی وجہ سے زمین نو دن تک لرزتی رہی۔
محققین کا کہنا ہے کہ تودہ گرنے کی وجہ سے اٹھنے والی بڑی لہریں خلیج میں آگے پیچھے حرکت کرتی رہیں جس سے پوری زمین پر ارتعاش پیدا ہوا۔
اس تحقیق میں، جس میں یو سی ایل (یونیورسٹی کالج لندن) کے سائنسدان شامل تھے، معلوم ہوا کہ پانی کی یہ حرکت زمین میں ایک پراسرار، عالمی سطح کے ارتعاش کی وجہ بنی جو نو دن تک جاری رہا اور گذشتہ سال ستمبر میں ماہرین زلزلہ کو حیران کر دیا۔
یو ایل سی کے شعبہ علم ارضیات سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر سٹیفن ہکس کے بقول: ’جب میں نے پہلی بار زلزلے کا سگنل دیکھا تو حیران رہ گیا۔
’اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ سیسمومیٹر زمین کی سطح پر ہونے والے مختلف واقعات کو ریکارڈ کرسکتے ہیں لیکن اس سے پہلے کبھی اتنی دیرپا اور عالمی سطح پر سفر کرنے والی زلزلے کی لہر ریکارڈ نہیں کی گئی جس میں صرف ایک ہی فریکوئنسی موجود تھی۔
’اس واقعے کے بارے میں ہمارا مطالعہ حیرت انگیز طور پر فضا میں ماحولیاتی تبدیلیوں، زمین پر موجود برف کے پگھلنے، ہائیڈروسفیئر میں سمندروں کی کی حرکت اور زمین کے بیرونی ٹھوس حصے کے درمیان پیچیدہ تعلق کو اجاگر کرتا ہے۔
’یہ پہلا موقع ہے کہ پانی میں ہونے والی حرکت ریکارڈ کی گئی جبکہ زمین کی بالائی پرت میں ارتعاش نے پوری دنیا کا سفر کیا اور یہ عمل کئی دن تک جاری رہا۔‘
ابتدائی واقعہ ایک 1.2 کلومیٹر بلند پہاڑی چوٹی کے گرین لینڈ میں واقع دور دراز کے ڈکسن فیورڈ خلیج میں گرنے کا تھا۔
اگرچہ انسانی آنکھ نے یہ پہاڑی تودہ گرتے نہیں دیکھا لیکن تودہ گرنے سے پانی دو سو میٹر تک فضا میں بلند ہوا جب کہ ایک لہر کی اونچائی 110 میٹر تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محققین نے حساب لگایا کہ یہ لہر جو خلیج فیورڈ میں 10 کلومیٹر کے علاقے میں پھیلی ہوئی تھی چند منٹ میں سات میٹر تک کم ہو گئی اور چند دن میں چند سینٹی میٹر تک سکڑ گئی۔
یہ دکھانے کے لیے پانی میں حرکت نو دن تک کیسے جاری رہ سکتی ہے، محققین نے ریاضی کا ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے پہاڑی تودے کا زاویہ، منفرد طور پر تنگ اور خم دار خلیج فیورڈ کو دوبارہ تخلیق کیا۔
جریدے سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، ماڈل نے پیشگوئی کی کہ پانی ہر 90 سیکنڈ میں آگے پیچھے حرکت کرتا رہا ہو گا جو پورے قشر ارض میں سفر کرنے والے ارتعاش کی ریکارڈنگ کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہاڑی تودہ پہاڑ کی بنیاد میں موجود گلیشیئر کے پتلا ہو جانے کی وجہ سے گرا کیونکہ وہ اس کا وزن برداشت کرنے کے قابل نہیں رہا۔
ماحولیات تبدیلی کی وجہ سے بالآخر ایسا ہوا۔ مشرقی گرین لینڈ میں پہاڑی تودے کا گرنا اور سونامی پہلی بار دیکھے گئے۔
عالمی ٹیم کے اندازے کے مطابق ڈھائی کروڑ مکعب میٹر حجم کے پتھر اور برف فیورڈ میں گرے جو اولمپک گیمز کے 10 ہزارسوئمنگ پولز کو بھر سکتے ہیں۔
انہوں نے کمپیوٹر ماڈلز، مقامی ڈیٹا اور تصاویر کی مدد سے سونامی کے حجم کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا سونامی تھا۔
© The Independent