پاکستانی میزائل پروگرام کی ’معاونت‘، مزید کمپنیوں پر امریکی پابندی

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ ان پانچ اداروں اور ایک شخص کے خلاف کارروائی کر رہا ہے جو بیلسٹک میزائلوں اور کنٹرولڈ میزائل آلات اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں ملوث ہیں۔

پاکستان کے بڑے فاصلے پر وار کرنے والے بیلسٹک میزائل شاہین تھری کو 23 مارچ، 2021 کو اسلام آباد میں فوجی پریڈ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے آلات فراہم کرنے والی کمپنیوں اور ایک فرد پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ ان پانچ اداروں اور ایک شخص کے خلاف کارروائی کر رہا ہے جو بیلسٹک میزائلوں اور کنٹرولڈ میزائل آلات اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں ملوث ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’محکمہ خارجہ خاص طور پر بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری (آر آئی اے ایم بی) کو ایگزیکٹو آرڈر نمبر 13382 کے تحت (پابندی کے لیے) نامزد کر رہا ہے، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل میں ملوث ہے۔ ‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان کے مطابق ’آر آئی اے ایم بی نے پاکستان کے نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈٰی سی) کے ساتھ کام کیا ہے اور امریکہ کا اندازہ ہے کہ یہ چینی کمپنی پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور پیداوار میں معاونت کرتا رہا ہے تاکہ شاہین تھری اور ابابیل سمیت ڈائیامیٹر راکٹ موٹرز کے ٹیسٹ کے لیے سازوسامان حاصل کرسکے بلکہ ممکنہ طور پر اس سے بھی بڑے سسٹمز کے لیے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکہ میزائل پابندیوں کے قوانین یعنی آرمز ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ (اے ای سی اے)  اور ایکسپورٹ کنٹرول ریفارم ایکٹ (ای سی آر اے) کے تحت  چین کے تین اداروں، ایک چینی شخص اور ایک پاکستانی ادارے پر بیلسٹک میزائل کے پھیلاؤ کی سرگرمیاں کے لیے پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والی چینی فرمز میں ہوبے ہواچنگدا انٹیلی جنٹ ایکوئپمنٹ کمپنی، یونیورسل انٹرپرائز لمیٹڈ اور ژیان لونگدے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (لونٹیک) شامل ہیں جب کہ چینی شخص کا نام لوو ڈونگمی ہے۔ پاکستان کی پابندی کی زد میں آنے والی کمپنی کا نام انوویٹیو ایکوئپمنٹ ہے۔

بیان کے مطابق یہ پابندیاں اس لیے لگائی جا رہی ہیں کیوں کہ ان اداروں اور فرد نے جان بوجھ کر میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم (ایم ٹی سی آر) کے تحت کنٹرولڈ آلات اور ٹیکنالوجی کو ایم ٹی سی آر کیٹیگری ون میزائل پروگراموں کے لیے ایک غیر ایم ٹی سی آر ملک کو منتقل کیا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس معاملے پر ردعمل میں انڈپینڈنٹ اردو کو کہا کہ ’ہم تفصیلات کا پتہ لگا رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا