پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعے کو پاکستان کی ایران کو شاہین تھری میزائل دینے کی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایسی رپورٹس فیک نیوز ہیں، اس نازک صورت حال میں غلط اور فیک نیوز سے بچا جانا چاہیے۔‘
دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہونے والی ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے امریکہ میں گرفتار مبینہ پاکستانی شہری، ایران اسرائیل کشیدگی، غزہ پر اسرائیلی جارحیت، حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل سمیت کئی سوالوں کے جواب دیے۔
’آصف مرچنٹ کی شہریت کی تصدیق امریکی جواب کے بعد کریں گے‘
بریفنگ میں ممتاز زہرہ بلوچ نے امریکہ میں آصف مرچنٹ نامی ایک پاکستانی شہری کو مبینہ طور پر ’امریکی سرزمین پر سیاست دانوں کے قتل کی منصوبہ بندی‘ کے الزام میں گرفتار کیے جانے کے معاملے پر کہا ہے کہ ’پاکستان نے اس ضمن میں امریکی ہم منصب سے رابطہ کیا ہے۔ اس کیس سے متعلق پیش رفت کی تفصیلات کا انتظار کر رہے ہیں۔ گرفتار شخص کی شہریت کی تصدیق اور امریکی جواب کے بعد کوئی بات کریں گے۔‘
امریکی محکمہ انصاف نے دو روز قبل 46 سالہ پاکستانی شہری کی امریکہ میں کسی سیاسی شخصیت یا حکومتی اہلکار پر مبینہ حملے کی سازش کی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی ہے۔
امریکی تفتیشی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ’آصف رضا مرچنٹ نامی پاکستانی شہری ایران کے ایما پر امریکہ میں جنرل قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لینا چاہتا تھا اور اس کے لیے آصف مرچنٹ نے امریکہ میں کرائے کے قاتل بھی بھرتی کیے۔‘
امریکی پروسیکیوٹرز کی جانب سے یہ معاملہ اس وقت امریکہ کی عدالت میں زیر سماعت ہے جہاں پراسیکیوٹرز کی جانب سے ایف بی آئی اہلکار کی تفصیش کا کچھ حصہ منظر عام پر آیا۔
ادارے کے سپیشل ایجنٹ کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق وہ شہر نیو یارک میں واقع ایف بی آئی کے دفتر سے منسلک ہیں۔
آصف مرچنٹ کون ہیں؟
رپورٹ کے مطابق ’جو طریقہ کار اور آپریشنل سکیورٹی کے اقدامات آصف مرچنٹ کی جانب سے لیے گئے ہیں وہ ایک ایسے شخص سے مطابقت رکھتے ہیں جو کسی دشمن ملک کے ایما پر سازش کر رہا ہو۔‘
سرکاری دستاویزات کے مطابق ’سال 1978 میں پیدا ہونے والے آصف مرچنٹ جو کہ آصف رضا مرچنٹ کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، پاکستان کے شہری ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق آصف مرچنٹ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں رہتے ہیں اور ان کی پاکستان میں ایک بیوی اور بچہ ہے جبکہ ایک بیوی اور بچہ ایران میں ہیں۔ آصف مرچنٹ کے سفری دستاویزات کے مطابق وہ ایران، شام اور عراق کا کئی بار سفر کر چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’رواں سال اپریل سے آصف مرچنٹ امریکی سرزمین پر امریکی اہلکار کو قتل کرنے کی سازش تیار کر رہے تھے۔ ایران میں کچھ وقت گزارنے کے بعد آصف مرچنٹ پاکستان سے امریکہ آئے تاکہ وہ اپنے منصوبے پر عمل کرنے کے لیے امریکہ میں لوگوں کو بھرتی کر سکیں۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’امریکہ میں رہتے ہوئے آصف مرچنٹ نے ایک شخص سے رابطہ کیا جس کے بارے میں ان کا ماننا تھا کہ وہ اسے مجرمانہ منصوبے میں مدد فراہم کرے گا۔
’اس شخص نے آصف مرچنٹ کے منصوبے سے امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کر دیا اور پھر وہ شخص آصف مرچنٹ کے خلاف امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا خفیہ سورس بن گیا۔
’آصف مرچنٹ نے اس خفیہ سورس سے کرائے کے قاتل بھرتی کرنے کے لیے مدد مانگی، اس سورس نے آصف کو دو مبینہ کرائے کے قاتلوں سے ملوایا جو کہ انڈر کور امریکی ایجنٹ تھے۔ جس کے بعد مرچنٹ نے انہیں پانچ ہزار امریکی ڈالر پیشگی ادائیگی کے طور پر دیے۔‘
’امریکہ انڈیا دفاعی بل میں پاکستان کی جانب اشارہ غیر ضروری‘
بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ سے ایک سوال کیا گیا کہ ’انڈیا اور امریکہ دفاعی تعاون بل میں جس میں چین کو نشانہ بنایا گیا ہے، پاکستان کے خلاف منفی زبان شامل کی گئی ہے۔ پاکستان اس پیش رفت کو کس نظر سے دیکھتا ہے؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے ’امریکی کانگریس میں پیش ہونے والے بل کو نوٹ کیا ہے، اس بل میں پاکستان کی جانب غیر ضروری اشاروں کا نوٹس لیا ہے۔ دوست ممالک کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے، پاکستان امریکہ سے اچھے تعلقات رکھتا ہے۔ امید رکھتے ہیں کہ امریکی کانگریس پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کے لیے کردار ادا کرے گی۔‘
ممتاز زہرہ بلوچ نے وزیر خارجہ کے دورہ سعودی عرب سے متعلق کہا کہ ’اسحاق ڈار نے او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس میں شرکت کر کے اسرائیل کےغزہ میں جرائم کو بےنقاب کیا۔
’او آئی سی اجلاس ایران اور فلسطین کی درخواست پر بلایا گیا تھا، انہوں نے اسرائیلی بربریت اور جارحانہ منصوبوں کی مذمت کی۔ آسیان اجلاس کے موقعے پراسحاق ڈار نے رکن ریاستوں اورممالک کو مبارک باد پیش کی اور اقوام متحدہ، عالمی رہنماؤں اور او آئی سی کو خطوط بھیجے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ’پاکستان اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے غزہ سے محاصرہ اٹھانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ مشرق وسطی میں جنگ سے بہر صورت بچا جائے۔‘
برطانیہ میں فسادات پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’ہم برطانیہ میں واقعات کو دیکھ رہے ہیں، برطانوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ تشدد میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے شہریوں کو ویزا دیے جانے سے متعلق معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ ’یو اے ای کے ساتھ ہمہ جہتی تعلقات ہیں۔ پاکستانی شہریوں کے لیے یو اے ای کے ویزے پر پابندی نہیں ہے۔‘