امریکی محکمہ خارجہ نے بحرہند اور بحرالکاہل میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے خدشات کے پیش نظر جنوبی ایشیائی ملک انڈیا کے بحری تحفظ اور نگرانی کے لیے اسے ڈرونز اور میزائلوں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔ ممکنہ سودے کی مالیت چار ارب ڈالر (تین ارب 14 کروڑ پاؤنڈ) ہے۔
31 سکائی گارڈین ڈرونز اور 170 ہیل فائر میزائلوں سمیت دیگر ہتھیاروں کی فراہمی کے معاہدے کا اعلان 2023 میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے وائٹ ہاؤس کے تاریخی سرکاری دورے کے دوران کیا گیا تھا۔
سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی منظوری کا مطلب ہے کہ انڈیا نے ایک رکاوٹ پار کر لی ہے لیکن اس معاہدے کی کانگریس سے تصدیق کی ضرورت ہے۔
امریکی سینیٹ کی کمیٹی نے امریکی سرزمین پر قتل کی سازش میں انڈین حکومت کے ایجنٹ کے ملوث ہونے کی تحقیقات زیر التوا ہونے کی وجہ سے اس اہم دفاعی معاہدے کو روک دیا تھا۔
واشنگٹن کی کوشش رہی ہے کہ دہلی امریکہ کی بحر ہند اور بحرالکاہل کی حکمت عملی میں اس کے ساتھ تعاون کو فروغ دے۔ اس پالیسی کا بنیادی مقصد خطے میں چین کے اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔
ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے جمعرات کی شب کہا کہ ’محکمہ خارجہ نے انڈیا کو ایم کیو نائن بی ریموٹ پائلٹڈ طیارے اور متعلقہ آلات کی کسی دوسرے ملک ساتھ ممکنہ فوجی معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کی تخمینہ لاگت 3.99 ارب ڈالر ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ انڈیا کو بحرہند اور بحرالکاہل اور جنوبی ایشیا کے علاقے میں ’سیاسی استحکام، امن اور معاشی ترقی کو بہتر بنانے میں مدد کر کے امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ میں مدد کرے گا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس سے آپریشن کے سمندری راستوں پر بغیر پائلٹ طیارے کے ذریعے نگرانی اور جاسوسی گشت کرتے ہوئے موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کی انڈیا کی صلاحیت میں بہتری آئے گی۔‘
سودے میں 31 ایم کیو نائن بی سکائی گارڈین، 170 اے جی ایم 114 آر ہیل فائر میزائل اور 130 لیزر سمال ڈائمیٹر بم، 161 ایمبیڈڈ گلوبل پوزیشننگ اینڈ انرشیل نیویگیشن سسٹم (ای جی آئی) سمیت مواصلاتی اور نگرانی کے دیگر آلات کی فروخت شامل ہوگی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے قتل کی سازش کی تحقیقات کے دوران سودے میں رکاوٹ سے متعلق کی میڈیا اطلاعات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ کانگریس نے ’امریکی اسلحے کی فروخت کے عمل میں اہم کردار ادا کیا۔‘
انہوں نے کہا: ’ہم اپنے باضابطہ نوٹیفکیشن سے پہلے خارجہ امور کی کمیٹیوں کے بارے میں کانگریس کے ارکان سے باقاعدگی سے مشاورت کرتے ہیں تاکہ ہم ان کے سوالات کا جواب دے سکیں لیکن میں اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا کہ یہ باضابطہ نوٹیفکیشن کب ہوگا۔‘
محکمہ انصاف کے وفاقی پراسیکیوٹرز نے انڈین حکومت کے ایجنٹوں پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے امریکی سکھ شہری گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی منصوبہ بندی کی جو انڈیا میں نامزد دہشت گرد ہیں اور آزاد سکھ ریاست خالصتان کے حامی ہیں۔
انڈین حکومت کا کہنا ہے کہ وہ واشنگٹن کے الزامات کو ’سنجیدگی‘ سے لے رہی ہے اور تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ انڈین وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’یہ حکومتی پالیسی کے منافی بھی ہے۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے چیئرمین ڈیموکریٹ سینیٹر بین کارڈن نے کہا ہے کہ انہوں نے سودے پر اپنی ’گرفت‘ ختم کر دی ہے کیوں کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ امریکی سرزمین پر انڈیا کی طرف سے قتل کی منصوبہ بندی کی مکمل تحقیقات پر رضامند ہو گئی ہے۔
کارڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’(بائیڈن) انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ میں سازش کے سلسلے میں تحقیقات اور محاسبہ ہو اور اس طرح کی سرگرمیوں کے خلاف انڈیا میں احتساب ہو۔‘
© The Independent