لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک آئی ایس آئی کے نئے سربراہ مقرر

وزارت دفاع کی جانب سے پیر کو جاری کی جانے والی تفصیل کے مطابق 30 ستمبر 2024 سے لیفٹینینٹ جنرل عاصم ملک اپنے عہدے کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کو 23 ستمبر 2024 کو پاکستان کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس کے نئے سربراہ مقرر کی گیا ہے (وزارت دفاع)

پاکستانی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کو پاکستان فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کا نیا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا ہے۔

وزارت دفاع کی جانب سے پیر کو جاری کی جانے والی تفصیل کے مطابق 30 ستمبر 2024 سے لیفٹینینٹ جنرل عاصم ملک اپنے عہدے کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔

اس تعیناتی کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کے پاس چار نام بھجوائے گئے تھے جس کے بعد لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کو ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی تعینات کر دیا گیا۔ اس قبل لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک جی ایچ کیو راولپنڈی میں ایڈجوٹنٹ جنرل تعینات تھے۔

جبکہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔ انہیں 20 نومبر 2021 میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔

لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم  کو ستمبر 2023 میں ریٹائر ہونا تھا لیکن ان کے عہدے میں تاحکم ثانی توسیع کی گئی تھی۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک اس سے پہلے ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں بھی فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

لیفٹینینٹ جنرل عاصم ملک کون ہیں؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو کو دستیاب معلومات کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک نے 80 لانگ کورس سے پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم اپنے کورس میں اعزازی شمشیر (سوارڈ آف آنر) بھی حاصل کر چکے ہیں۔

ان کا تعلق پاکستان آرمی کی بلوچ رجمنٹ سے ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم اس سے پہلے بلوچستان میں انفینٹری ڈویژن اور وزیرستان میں انفینٹری بریگیڈ کمانڈ کر چکے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ چیف انسٹرکٹر این ڈی یو اور انسٹرکٹر کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ بھی تعینات رہ چکے ہیں۔

وہ اس سے پہلے ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں بھی فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک فورٹ لیون ورتھ اور رائل کالج آف ڈیفنس سٹڈیز کے گریجویٹ بھی ہیں۔ انہیں چھ اکتوبر 2021 میں لیفٹینینٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔

نئے سربراہ خارجہ پالیسی کے ماہر ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے امریکہ پاکستان تعلقات پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے۔ بہت سے سینیئر پاکستانی جنریلوں کی طرح انہوں نے بھی امریکہ میں تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے پاکستان کے بلوچستان اور وزیرستان کے علاقوں میں فوج کی کمان بھی کی ہے، جو دہشت گرد حملوں میں حالیہ اضافے سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔

یہ آپریشنل تجربہ خاص طور پر اہم ہوگا کیونکہ پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی میں ممکنہ طور پر انٹیلی جنس کی اہمیت میں اضافہ ہوگا۔

حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اس تعیناتی سے تشویش لاحق ہوسکتی ہے۔ ملک اس سے قبل ملک کے فوجی ہیڈکوارٹرز میں ایڈجوٹنٹ جنرل کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور گذشتہ سال نو مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کی تحقیقات کی قیادت بھی کی تھی۔

ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا قانونی طریقہ کار کیا ہے؟

انڈپینڈنٹ اردو کی معلومات کے مطابق رولز آف بزنس میں طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ سیکریٹری دفاع سمری تیار کر کے وزیراعظم آفس بھجواتے ہیں اور وہاں سے منظوری ہوتی ہے۔ آئین کے مطابق تو یہ اختیار وزیراعظم کا ہی ہے لیکن اس میں بطورِ ادارے کے سربراہ آرمی چیف کی مشاورت شامل ہوتی ہے۔

ایک سینیئر قانون دان نے معاملے کی حساسیت کے پیش نظر نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پہ رائے دیتے ہوئے کہا کہ ’ڈی جی آئی ایس کی تعیناتی کے لیے یقینی طور پر نام تو آرمی چیف ہی دیتے ہیں اور یہی روایت رہی ہے۔ لیکن چونکہ ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم کو رپورٹ کرتا ہے تو اس لیے قانونی اتھارٹی وزیراعظم کی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’عموماً یہی ہوتا آیا ہے کہ آرمی چیف وزیراعظم سے مشاورت کر کے نام وزرات دفاع کے ذریعے وزیراعظم آفس بھجواتے ہیں اور پھر نام کی منظوری ہو جاتی ہے۔‘

خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ کی تعیناتی عموما تین سال کے لیے ہوتی ہے لیکن بعض اوقات اس کا تعین حالات و واقعات بھی کرتے رہتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان