پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے پیر کو کہا ہے کہ پاکستان فوج کے سابق عہدیدار جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ نے پیر کی سہ پہر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے پاک فوج کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں کی گئی شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب تادیبی کارروائی شروع کی گئی ہے۔‘
بیان کے مطابق ’اس کے علاوہ ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔‘ تاہم اس کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ وہ خلاف ورزیاں کیا ہیں۔
فوجی بیان کے مطابق ’فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔‘
سپریم کورٹ کا بینچ جو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تھا نے آٹھ نومبر 2023 کو ’ٹاپ سٹی ہاؤسنگ سکیم‘ کے مالک معز احمد خان کی دائر درخواست نمٹاتے ہوئے کہا تھا کہ ’سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور ان کے معاونین کے خلاف شکایات کے ازالے کے لیے وزارت دفاع سمیت متعلقہ فورمز سے رجوع کیا جائے۔‘
نجے ہاؤسنگ سکیم کے مالک معیز احمد خان کی جانب سے دائر درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور ان کے حکم پر ان کے اور ان کے خاندان کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔
درخواست گزار کے مطابق سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے دہشت گردی کے ایک مبینہ مقدمے کے سلسلے میں ٹاپ سٹی کے دفتر اور معز خان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر سونے اور ہیروں کے زیورات اور رقم سمیت قیمتی سامان مبینہ طور پر لوٹ لیا۔
جنرل (ر) فیض حمید کون ہیں؟
فیض حمید پاک فوج کے ریٹائرڈ تھری سٹار جنرل اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ہیں۔
انہوں نے بلوچ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور جی او سی سولہویں انفنٹری ڈویژن پنو عاقل کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے آخری بار 10 دسمبر 2022 کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ لینے سے پہلے کور کے کمانڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید جون 2019 میں ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کیے گئے تھے۔ اپریل 2019 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ان کی ترقی ہوئی تھی۔
ڈی جی آئی ایس آئی تعیناتی سے قبل وہ جی ایچ کیو میں ایڈجوٹنٹ جنرل کے عہدے پر فائز تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید راولپنڈی میں ٹین کور کے چیف آف سٹاف، پنوں عاقل میں جنرل آفیسر کمانڈنگ اور آئی ایس آئی میں ڈی جی کاؤنٹر انٹیلیجنس (سی آئی) سیکشن بھی رہ چکے ہیں۔
ان کا تعلق صوبہ پنجاب کے علاقے چکوال سے ہے جنہوں نے انہوں نے 1987 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کیا اور پاک فوج کی بلوچ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔
ان کے تین بھائی سردار سکندر حیات، سردار نجف اور سردار خضر ہیں۔
ان کے بھائی سکندر حیات 2016 میں ایک حادثے میں جان کھو گئے تھے جبکہ ان کے بھائی سردار نجف حمید اپنے آبائی شہر میں لینڈ ریونیو آفیسر ہیں۔