انگلینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیم کی کپتان ہیدر نائٹ پر ایک دہائی سے زیادہ پہلے کی ایک بلیک فیس (سیاہ فام مخالف) سوشل میڈیا پوسٹ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ہیدر اس وقت 21 سال کی تھیں اور کینٹ کے ایک کرکٹ کلب میں وہ سیزن کے اختتام پر فینسی ڈریس پارٹی میں شرکت کر رہی تھیں۔
انگلینڈ کے کرکٹ ریگولیٹر نے پیر کو کہا کہ ان کی سرزنش کی گئی ہے اور انہیں ایک ہزار پاونڈ (تین لاکھ ستر ہزار پاکستانی روپوں) کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے، جو کہ اس الزام کو تسلیم کرنے کے بعد دو سال کے لیے معطل ہے۔
ہیدر نے انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ’میں 2012 میں کی گئی غلطی پر واقعی معذرت خواہ ہوں۔ یہ غلط تھی، اور میں اس پر طویل عرصے سے پچھتا رہی ہوں۔‘
’اس وقت، میں اپنے اعمال کے مضمرات اور نتائج کے بارے میں اتنا پڑھی لکھی نہیں تھی جتنا میں تب سے بن گئی ہوں۔
’کوئی بدنیتی نہیں تھی۔ جب کہ میں ماضی کو تبدیل نہیں کر سکتی، میں گیم میں شمولیت کو فروغ دینے کے لیے اپنے پلیٹ فارم کا استعمال کرنے کے لیے پرجوش اور پرعزم ہوں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کم نمائندگی والے گروپوں کو کھیل کے اندر وہی مواقع اور تکمیل فراہم کی جائے جو میرے پاس ہے۔‘
ہیدر 2016 سے انگلینڈ کی کپتان ہیں جب انہوں نے شارلٹ ایڈورڈز سے یہ عہدہ سنبھالا تھا اور وہ اکتوبر میں متحدہ عرب امارات میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سمیت ٹیم کی قیادت کرتی رہیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جرم کے وقت، ہیدر پہلے سے ہی انگلینڈ کی بین الاقوامی کھلاڑی تھیں جنہوں نے مارچ 2010 میں اپنا بین الاقوامی سفر کا آغاز کیا تھا۔
ای سی بی کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ گولڈ نے کہا: ’ہیدر نے تسلیم کیا کہ یہ فیصلے کی ایک سنگین غلطی تھی جو 10 سال سے زیادہ پہلے ہوئی تھی اور اس نے بجا طور پر معافی مانگی ہے۔
’ایک عوامی شخصیت اور رہنما کے طور پر، ہیدر نے کرکٹ کے لیے مزید جامع اور مساوی مستقبل کو فروغ دینے کے لیے انتھک محنت کی ہے۔
’اس نے تنوع کو فروغ دینے کے اقدامات کی حمایت کی ہے اور پسماندہ کمیونٹیز کی بھرپور وکالت کی ہے۔ اس نے خود کو ایک مثبت رول ماڈل کے طور پر دکھایا ہے۔‘
’اگرچہ ہم ماضی کو تبدیل نہیں کر سکتے، لیکن ہم اس سے ضرور سیکھ سکتے ہیں۔ یہ واقعہ نسل پرستی اور امتیازی سلوک سے نمٹنے کے لیے جاری کام کی یاد دہانی کا کام کرتا ہے۔‘
© The Independent