امریکی صدر جو بائیڈن نے سپریم کورٹ کے لیے پہلی سیاہ فام خاتون جج، کٹانجی براؤن جیکسن، کو نامزد کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں جمعے کو خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے لیے ان کی نامزد جج کٹانجی جیکسن کو متعارف کروانا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’بہت عرصے سے ہماری حکومت اور عدالتیں امریکہ جیسی نہیں لگی ہیں۔ اب وقت ہے کہ غیر معمولی قابلیت والی امیدوار کی نامزدگی سے ہماری عدالت ایسی ہو جو ہماری قوم کی مکمل صلاحیتوں اور عظمت کی عکاسی کرے۔ اور ہم نوجوانوں کو یہ یقین کرنے کا حوصلہ دیں کہ وہ بھی ایک دن اپنے ملک کی اعلیٰ سطح پر خدمت کر سکتے ہیں۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 21 سالہ کٹانجی جیکسن کو 2013 میں وفاقی بینچ میں تعینات کیا گیا تھا اور گذشتہ سال انہیں ڈی سی سرکٹ کورٹ آف اپیلز میں ترقی دی گئی۔
جج کٹانجی جیکسن امریکی سپریم کورٹ کے معمر ترین جج جسٹس سٹیفن کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی جگہ لیں گی، لیکن اس سے قبل انہیں سینیٹ سے توثیق حاصل کرنا ہوگی۔
امریکی تنظیم کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق: ’امریکی سیاست میں سپریم کورٹ کے جج کی نامزدگی کا مرحلہ خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ ہر نامزدگی ایک خاص معنی رکھتی ہے کیوں کہ سپریم کورٹ کو بطور اعلیٰ ترین عدالت بے شمار اختیارات حاصل ہیں۔‘
امریکی آئین میں سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی تاحیات ہوتی ہے۔ تنظیم کے مطابق ’ایسا جان بوجھ کر رکھا گیا ہے تاکہ سپریم کورٹ کو صدارتی اثر و رسوخ سے آزاد رکھا جا سکے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جج جیکسن نے نامزدگی قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سالگرہ اسی دن ہوتی ہے جس دن وفاقی جج مقرر ہونے والی پہلی سیاہ فام خاتون کونسٹنس بیکر موٹلی کی ہوتی ہے۔ ’آج میں فخر سے جج موٹلی کے کاندھوں پر کھڑی ہوں۔ میں نہ صرف ان کی سالگرہ بلکہ قانون کے تحت مساوی انصاف کے لیے ان کے عزم اور ثابت قدمی کو بھی شیئر کرتی ہوں۔‘
اے ایف پی کے مطابق ایک لبرل جج کی جگہ دوسری لبرل جج کے لینے سے عدالت کی نظریاتی تشکیل پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا، لیکن بائیڈن کے لیے یہ اہم ذاتی اور سیاسی لمحہ ہے۔
یہ اعلان بائیڈن کے لیے موقع ہے کہ وہ سیاہ فام ووٹروں کو دکھائیں کہ وہ ان کے مسائل حل کر سکتے ہیں اور ان سے کیے وعدے پورے کر سکتے ہیں۔
سیاہ فام ووٹر بائیڈن کے بڑے حامیوں میں سے ہیں۔ گذشتہ ہفتے جاری ہونے والے سی بی ایس کے ایک پول کے مطابق دو تہائی سیاہ فام ووٹر ان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔
سیاہ فام ووٹروں نے ان کی 2020 کی صدارتی مہم کو سہارا دیا تھا جس دوران انہوں نے سپریم کورٹ میں پہلی سیاہ فام خاتون کو نامزد کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔ مگر عہدہ سنبھالنے کے بعد سیاہ فام امریکیوں میں ان کی شہرت کم ہوئی۔
صدارت کے پہلے سال میں بائیڈن نے 62 خواتین کو وفاقی عدالتوں میں نامزد کیا ہے، جس میں 24 سیاہ فام خواتین شامل ہیں۔
اپریل میں سینیٹ میں ان کی نامزدگی پر بحث سے قبل جیکسن کی اب کئی ہفتوں تک سینیٹرز کے ساتھ ملاقاتیں اور سماعتیں ہوں گی۔