انڈین پولیس نے جمعے کو بتایا کہ اساتذہ نے ایک کم سن لڑکے کو قربان کر دیا۔ اساتذہ کا ماننا ہے کہ بچے کی قربانی دینے سے دیوتا خوش ہوں گے اور سکول کے لیے اچھا ہوگا۔
قربان کیا جانے والے لڑکے کے والد انڈین دارالحکومت نئی دہلی میں واقع نجی فرم میں سافٹ ویئر انجینیئر ہیں۔ لڑکے کو ریاست اترپریش کے شہر ہاتھرس کے ایک نجی سکول میں جان سے مارا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دوسری جماعت کے طالب علم کے مبینہ قتل کے الزام میں پانچ لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں سکول کے ڈائریکٹر اور تین ٹیچر شامل ہیں۔
سکول کے ڈائریکٹر دنیش بھگیل اور ان کے والد جشودھن سنگھ پر الزام ہے کہ انہوں نے تین ٹیچروں کی مدد سے مخصوص رسم کے تحت لڑکے کی جان لینے کی منصوبہ بندی کی۔
پولیس کے مطابق جشودھن سنگھ کالے جادو اور انسانی قربانی پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے مشکلات کے شکار سکول کی مالی حالت بہتر بنانے کے لیے قربانی دینے کی رسم پوری کی۔
اعلیٰ پولیس افسر نپن اگروال نے اخبار ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ لڑکے کو سکول کی مبینہ کامیابی اور ترقی کے لیے رسم کے طور قربان کیا گیا۔ ’ہم تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا کوئی اور بھی اس قتل میں ملوث ہے۔‘
اگروال نے کہا کہ سکول کے ڈائریکٹر اور ان کے والد نے قبل ازیں ایک اور لڑکے کو اسی طرح قربان کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا یہ منصوبہ ناکام ہوگیا تھا۔
پولیس افسر نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ گذشتہ کوشش کیسے اور کیوں کامیاب نہیں ہوئی یا متاثرہ بچے کا کیا بنا؟
پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں افراد نے 22 ستمبر کو ایک بار پھر کوشش کی اور بچے کو اس وقت اغوا کیا جب وہ سو رہا تھا اور اسے رسم ادا کرنے کے لیے سکول کے عقب میں موجود کنویں کے پاس لے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جب لڑکا بیدار ہوا اوراس نے فرار ہونے کی کوشش کی تو ملزموں نے مبینہ طور پر گھبرا کر اس کا گلا گھونٹ دیا۔
ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ کیا کہ سکول کے عملے نے اگلی صبح لڑکے کو اس کے ہاسٹل کے بستر پر مردہ پایا، لیکن واقعہ پولیس کو رپورٹ کرنے کی بجائے بگھیل، بچے کی لاش اپنی کار میں ڈال کر شہر میں گھومتے رہے۔
لڑکے کے اہل خانہ نے بتایا کہ ان کے بچے کی ’حالت ٹھیک نہیں تھی۔‘ اس دوران خاندان کے لوگ سکول پہنچے اور جب بچہ نہیں ملا تو انہیں خطرے کا احساس ہوا۔
طالب علم کے والد نے قریبی قصبے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’مجھے سکول سے فون آیا جس میں کہا گیا کہ ’آپ کے بچے کی حالت بہت خراب ہے ہے۔ براہ مہربانی فوراً پہنچیں۔ جب میں راستے میں تھا تو انہوں نے دوبارہ فون کیا اور کہا کہ ’بچے کی حالت بگڑ گئی ہے اور ہم اسے سدآباد لے جا رہے ہیں۔‘
’ہم ان کے پیچھے آگرہ کی جانب گئے لیکن انہوں نے کار نہیں روکی۔ جب ہم پلٹے تو وہ ہمیں سدآباد میں مل گئے جہاں ہمیں اپنے کی بچے کی لاش ان کی کار میں ملی۔‘
اگرچہ انسانی قربانی بہت کم دی جاتی ہے لیکن اب بھی انڈیا میں اس کا رواج موجود ہے۔ یہ دیوتاؤں کو خوش کرنے اور خواہشات کو پورا کرنے کے لیے دی جاتی ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2014 سے 2021 کے درمیان انڈیا میں انسانی قربانی کے 103 واقعات رپورٹ ہوئے۔
2022 میں جنوبی ریاست کیرالہ میں انسانی قربانی کے ایک مشتبہ معاملے میں تین افراد کو دو خواتین کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
© The Independent