پاکستان کے دورے میں دو طرفہ تعلقات پر بات نہیں ہو گی: انڈین وزیر خارجہ

انڈیا کے وزیر خارجہ رواں ماہ ایس سی او کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آئیں گے۔

25 ستمبر، 2024 کی اس تصویر میں انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نیویارک میں جی 20 اجلاس کے دوران(جے شنکر ایکس اکاؤنٹ)

انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے ہفتے کو کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کے لیے جب پاکستان کے دورے پر آئیں گے تو دو طرفہ تعلقات پر چیت نہیں کریں گے۔

انڈیا کے وزیر خارجہ رواں ماہ ایس سی او کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آئیں گے۔

خبر رسان ادارے روئٹرز کے مطابق یہ تقریباً ایک دہائی میں اپنی نوعیت کا پہلے دورہ ہے۔

نئی دہلی میں ہونے والی ایک تقریب میں جے شنکر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’مجھے توقع ہے کہ اس تعلق کی نوعیت کی وجہ سے میڈیا کی دلچسپی بہت ہوگی۔

’لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ (دورہ) کثیر جہتی اجلاس کے لیے ہوگا۔ میں انڈیا، پاکستان تعلقات پر بات چیت کرنے کے لیے وہاں نہیں جا رہا ہوں۔‘

جمعے کو انڈین وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ جے شنکر 15-16 اکتوبر کو ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان جائیں گے۔ تاہم وزارت نے یہ نہیں بتایا کہ کیا وہ کسی پاکستانی رہنما سے ملاقات کریں گے یا نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جے شنکر کے بقول: ’میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اچھے رکن کے طور پر وہاں جا رہا ہوں لیکن چوں کہ میں ایک مہذب اور شائستہ شخص ہوں اس لیے میرا رویہ اسی کے مطابق ہو گا۔‘

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں وقتاً فوقتاً بہتری آتی رہی ہے لیکن 2019 میں اقدام کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی تعلقات میں سرد مہری کے بعد سے دو طرفہ تعلقات زیادہ تر جمود کا شکار ہیں۔پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور جوہری طاقت کے حامل جنوبی ایشیا کے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔

تاہم گاہے بہ گاہے پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ دنیا کی ایک چوتھائی آبادی والے خطے جنوبی ایشیا کی ترقی کے لیے پڑوسی ممالک کے درمیان پرامن اور اچھے تعلقات ضروری ہیں۔

پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں کشیدگی کی ایک بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے، جس کا ایک حصہ پاکستان اور دوسرا انڈیا کے زیرانتظام ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کیا ہے؟

شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد 2001 میں چین اور روس نے رکھی تھی جس کے اراکین میں اب قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان، انڈیا اور ایران بھی شامل ہیں۔

کیونکہ آبادی کے لحاظ سے دو بڑے ممالک انڈیا اور چین اس تنظیم کی رکن ہیں اس لیے یہ تنظیم دنیا کی کل آبادی کے 40 فیصد کا ایک فورم ہے۔

پاکستان 2005 سے 2017 تک اس تنظیم کا آبزرور رکن رہا اور پھر جولائی 2017 اسے باضابطہ طور پر ایس سی او میں شامل کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا