سائنس دانوں نے ایک ایسا مصنوعی پودا ایجاد کیا ہے جو سمارٹ فون کو چارج کرنے جتنی بجلی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ عمارت کے اندر کی ہوا کو بھی صاف کر سکتا ہے۔
نیو یارک کی بنگھمٹن یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے پہلے پہل تفریح کے لیے پانچ بیالوجیکل سولر سیلز اور ان کے فوٹو سنتھیٹک بیکٹیریا کا استعمال کرتے ہوئے ایک مصنوعی پتا بنایا لیکن بعد میں انہوں نے یہ محسوس کیا کہ اس ڈیوائس کو عملی استعمال کے لیے بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پانچ مصنوعی پتوں کے ساتھ یہ مصنوعی پودا بجلی اور آکسیجن پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جب کہ یہ قدرتی پودوں سے کہیں زیادہ موثر شرح سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو بھی جذب کرتا ہے۔
محققین نے اس مصنوعی پودے کے تفصیلی مطالعے، جس کا عنوان ’Cyanobacterial Artificial Plants for Enhanced Indoor Carbon Capture and Utilisation‘ ہے، میں لکھا کہ ’کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے کے وینٹیلیشن اور فلٹریشن جیسے روایتی طریقے گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بیرونی ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں اضافے کی وجہ سے زیادہ موثر نہیں رہے۔‘
مطالعے میں مزید بتایا گیا کہ ’یہ مصنوعی پودے فوٹو سنتھیس کے عمل کو جاری رکھنے کے لیے انڈور لائٹ کا استعمال کرتے ہیں، جس سے انڈور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں پانچ ہزار سے پانچ سو پی پی ایم تک کمی ہوتی ہے، 90 فیصد کی یہ شرح قدرتی پودوں کے ساتھ 10 فیصد کمی سے کہیں زیادہ ہے۔‘
مصنوعی پودے کی قدرتی پودوں کی طرح کی ضروریات ہوتی ہیں، جس میں انہیں کام کرنے کے لیے پانی اور غذائی اجزا کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے مستقبل کے ورژن میں دیکھ بھال کو کم سے کم کرنے کے طریقے شامل ہو سکتے ہیں، جس میں بیکٹیریا کی متعدد اقسام کا استعمال شامل ہے۔ سائنس دانوں کو امید ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ افادیت فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔
محققین نے اس حوالے سے مزید لکھا: ’جب یہ پتے مصنوعی پودوں کے ڈھانچے سے جوڑ دیے جاتے ہیں تو یہ نظام 2.7 وی کا اوپن سرکٹ ویلیج (او سی وی) اور زیادہ سے زیادہ 140 µW بجلی پیدا کرتا ہے جو پورٹیبل الیکٹرانکس (لیپ ٹاپ اور موبائل فون جیسی ڈیوائسز) کو چارج کرنے کے لیے کافی ہے۔‘
محققین نے مزید کہا کہ ’اس ڈیوائس (مصنوعی پودے) کی کارکردگی ہوا کے معیار کو بہتر بنانے اور پائیدار توانائی فراہم کرنے کے لیے ایک ڈبل فنکشن سسٹم کے طور پر اس کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔‘
بنگھمٹن یونیورسٹی کے الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینیئرنگ شعبے کے پروفیسر سیوکھیون چوئی نے اس بارے میں بتایا: ’میں اس بجلی کو موبائل فون چارج کرنے یا دیگر عملی اقدامات کے لیے استعمال کرنے کے قابل بنانا چاہتا ہوں، کچھ مزید کام کے ساتھ یہ مصنوعی پودے ہر گھر کا حصہ بن سکتے ہیں۔ اس خیال کے فوائد کو دیکھنا آسان ہے۔‘
یہ مطالعہ حال ہی میں سائنسی جریدے ’ایڈوانس سسٹین ایبل سسٹمز‘ میں شائع ہوا تھا۔
© The Independent