خیبر: زیتون کے باغات سے روزگار کی نئے راہیں کھلنے کے مواقع

ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ میں محکمہ زراعت کے علاوہ زمینداروں نے ذاتی طور پر بھی زیتون کے باغات لگائے ہیں، جن سے تیل نکالنے کے ساتھ ساتھ اچار بھی بنایا جاتا ہے۔

قبائلی ضلع خیبر کے مختلف علاقوں وادی تیراہ، جمرود اور باڑہ میں مقامی زمینداروں نے بڑے پیمانے پر زیتون کے باغات لگائے ہیں، جن سے پہلی مرتبہ زیتون کی پیداوار شروع ہوئی ہے۔

محکمہ زراعت کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع زیتون کی کاشت کے لیے انتہائی موزوں ہیں، جن کے پودے مارچ سے لے کر اپریل تک جبکہ مون سون سیزن میں بھی لگائے جاتے ہیں۔

ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ میں محکمہ زراعت کے علاوہ زمینداروں نے ذاتی طور پر بھی زیتون کے باغات لگائے ہیں۔

ان میں سے ایک منیر خان بھی ہیں، جنہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ زیتون کی کاشت کا شوق انہیں تین سال قبل پیدا ہوا تو انہوں نے خود اکاخیل کے علاقے میں ایک سے دو جریب اراضی پر زیتون کے پودے لگائے، جو اب تناور درخت بن کر پہلی بار زیتون کی پیداوار کا باعث بن رہے ہیں، جس میں معاونت کے لیے وہ محکمہ زراعت کی خدمات بھی حاصل کرتے ہیں۔

منیر خان نے مزید بتایا کہ اب انہوں نے زیتون کے پودوں سے دانے کاٹنے کا عمل شروع کردیا ہے۔

’دانوں کو اکٹھا کر کے محکمہ زراعت کے ساتھ مشورہ کرتے ہیں کہ ان سے تیل نکالیں یا اچار کے لیے استعمال میں لایا جائے۔‘

منیر خان نے بتایا کہ زیتون کا پودا انتہائی مفید ہے جس سے نہ صرف انہیں مالی فائدہ ہوگا بلکہ ملک کی معاشی ترقی میں بھی یہ ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی باقی ماندہ اراضی پر بھی زیتون کے باغات اگانا چاہتے ہیں۔

بقول منیر: ’موجودہ باغ میں زیتون کے 150 درخت ہیں جن سے زیتون حاصل کرکے محکمہ زراعت کے ذریعے اچار تیار کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ آگے جا کر اس کی تجارت اور کاروبار مزید وسعت پائے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ زیتون کے نئے پودے حاصل کرنے کے لیے انہوں نے اس کے درختوں سے ایک خاص طریقہ کار کے ذریعے چھ ہزار پودے تیار کیے ہیں، جن کو دسمبر میں کاٹ کر فی پودا دو سے تین سو روپے میں آسانی کے ساتھ فروخت کریں گے، جس سے انہیں مزید مالی فائدہ ہوگا۔

جامر خان نے بھی باڑہ کے علاقے میلوٹ میں زیتون کے پودے چار سال قبل لگائے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے انڈپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ وہ زیتون کے پودوں سے پیداوار حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی تک 150 کلو زیتون کے دانے حاصل کیے ہیں اور تین سے چار سو کلوگرام مزید حاصل کرنے کی گنجائش ہے۔

’ان سے نئے پودے حاصل کرنے کے لیے لیرنگ بھی کی ہے جن سے دسمبر میں نئے پودے حاصل کر کے سیزن میں ان پودوں کو فروخت کر کے سات سے دس لاکھ روپے حاصل ہوں گے۔‘

جامر خان نے مزید بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ زیتون کے باغ کو دوسرے لوگوں کو بھی دکھائیں تاکہ وہ اس جانب راغب ہو کر زیتون کے باغات لگائیں۔

’زیتون کے دانوں سے خوردنی تیل کے علاوہ مساج آئل نکالا جاتا ہے جس کی قیمت دو سے تین ہزار روپے ہوتی ہے جبکہ زیتون کے پتوں کو قہوے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور ان کے درخت سے مزید نئے پودے بھی حاصل کرکے لاکھوں روپے کمائے جاسکتے ہیں۔‘

 محکمہ زراعت ضلع خیبر کے ڈائریکٹرضیا الاسلام داوڑ نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس حوالے سے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے ضم قبائلی اضلاع میں زیتون میں سرمایہ کاری کا مستقبل اچھا ہے اور حکومت نے ضم اضلاع کے لیے زیتون کے فروغ کے نام سے ایک منصوبہ بھی شروع کیا ہے۔

انہوں نے بتایا: ’دو سال قبل زیتون کے باغات لگانے کا یہ منصوبہ شروع کیا گیا اور ابھی تک ہم نے ضلع خیبر میں مجموعی طورپر دو سو 60 ایکٹر اراضی پر چار سے پانچ سو تک زمینداروں کے ذریعے مفت زیتون کے پودوں کے باغات لگائے ہیں جبکہ اسی منصوبے کے تحت پہاڑی علاقوں میں موجود 60 ہزار جنگلی زیتون کے درختوں میں قلم کاری کی ہے جو کامیاب ہے۔‘

ضیا الاسلام نے مزید بتایا کہ اس منصوبے میں اہم چیز زیتون کے دانوں سے تیل نکالنے کے لیے جدید مشین کی فراہمی ہے، جس کے لیے محکمہ زراعت نے اٹلی سے خاص مشین منگوائی ہے اور امید ہے کہ ایک ماہ کے اندر اس مشین کو زمیندار مفت استعمال کرسکیں گے۔

محکمہ زراعت کے ضلعی افسر ضیا السلام نے مزید بتایا کہ زیتون کی پیداوار رواں سیزن میں مجموعی طور پر 30 من سے زیادہ حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

’پہلی دفعہ خیبر کے نام سے زیتون اچار تیار کرنا شروع کیا ہے جو بہت کامیاب جا رہا ہے جبکہ زمینداروں کو بھی اچار بنانے کی تربیت دی ہے تو اس سال پہلی بار ہم زیتون کو زمینداروں سے ڈھائی سو روپے فی کلو کی قیمت پر خرید کر ان سے زیتون کا اچار بنانے پر کام کر رہے ہیں۔

’آئندہ سال زیتون کی پیداوار میں مزید اضافہ ہو گا تو پھر ان سے خوردنی تیل بھی نکالیں گے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ زیتون کے باغات سے جنگلات کے رقبے میں بھی اضافہ ہوگا اور انہیں امید ہے کہ آنے والے دو سالوں میں زیتون کی وجہ سے تقریباً 10 ہزار افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان