’زندگی کا حصہ کٹ گیا‘: ’گلو بادشاہ‘ سے شہرت پانے والے عابد کشمیری چل بسے

تھیٹر، ڈرامہ اور فلموں میں مزاحیہ اداکاری سے پہچان بنانے والے عابد کشمیری جمعے کو لاہور میں 74برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

عابد کشمیری نے پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں (عابد کشمیری فیس بک)

تھیٹر، ڈراما اور فلموں میں مزاحیہ اداکاری سے پہچان بنانے والے عابد کشمیری جمعے کو لاہور میں 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

ان کے بیٹے عبدالرحیم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ان کے والد دو دن پہلے بیمار ہوئے اور آج جمعے کو بے ہوش ہوگئے، جس پر انہیں ہسپتال لے جایا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے دم توڑ گئے ہیں۔

عابد کشمیری نے پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

ساتھی اداکاروں نے ان کی وفات کو شوبز انڈسٹری کے لیے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان کے انتقال پر افسوس اور سوگوار خاندان سے اظہارِ ہمدردی کیا ہے۔

عابد کشمیری اندرون لاہور کے کشمیری گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، جہاں ٹیٹھ پنجابی بولی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مکالموں کی ادائیگی کے دوران ان کے لہجے سے بھی پنجابی ٹچ جھلکتا تھا۔

وہ چار مئی 1950 کو اندرون لاہور میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم یہیں سے حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے سینکڑوں پی ٹی وی اور پرائیویٹ ڈراموں، تھیٹر اور فلموں میں کام کیا۔ وہ زیادہ تر مزاحیہ کردار ادا کرتے رہے۔

عابد کشمیری کو 1988 میں ریلیز ہونے والی فلم ’بازار حسن‘ پر بہترین مزاحیہ اداکار کے لیے نگار ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

ان کی مشہور فلموں میں ’جیتے ہیں شان سے‘ اور ’آہٹ‘ بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عابد کشمیری کے ٹی وی ڈراموں کی بھی ایک طویل فہرست ہے، جن میں ’لوہاری گیٹ‘، ’سورج کے ساتھ ساتھ‘، ’تیسرا کنارہ‘ اور ’اپنے لوگ‘ سمیت دیگر ڈرامے شامل ہیں۔

ڈراما ’سمندر‘ میں عابد کشمیری کا کردار ’گلو بادشاہ‘ بہت مقبول ہوا تھا۔

ان کی وفات پر سینیئر اداکار راشد محمود نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’عابد کشمیری کی وفات کا معلوم ہوا تو ایسے لگا جیسے زندگی کا حصہ کٹ گیا ہو، لیکن ہم سب سے مرنا ہے اس لیے صبر کی کوشش کر رہے ہیں۔ مرحوم نے نہ صرف سکرین اور سٹیج بلکہ شوبز انڈسٹری اور نجی زندگی میں بھی مسکراہٹیں بکھیری ہیں۔‘

راشد محمود نے بتایا کہ عابد کشمیری کو پی ٹی وی کے ایک ڈرامے سے شہرت ملی، جس میں ان کا نام گلو بادشاہ تھا۔ بس پوری انڈسٹری میں سب پیار سے انہیں ’گلو بادشاہ‘ کے نام سے پکارتے تھے۔ یہ نام شاید ان کی شخصیت کو سوٹ کر گیا۔‘

بقول راشد محمود: ’وہ بہت ہمدرد، دوسروں کا خیال رکھنے والے، دوسروں کی خوشی میں خوش اور غم میں افسردہ ہونے والے انسان تھے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’میں نے ان کے ساتھ کافی ڈراموں میں کام کیا۔ وہ جیسے ہماری زندگی کا حصہ بن گئے۔ سب ان سے بہت پیار کرتے تھے۔ وہ نوجوان اداکاروں کی بہت حوصلہ افزائی کرنے والے شخص تھے۔ ان کی کمی شوبز انڈسٹری میں کبھی پوری نہیں ہوسکے گی۔‘

کچھ عرصہ قبل عابد کشمیری نے ایک نجی ٹی وی چینل پر انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ انہیں اپنی زندگی سے کوئی شکوہ نہیں، لیکن جب ان سے سیکھنے والے نوجوان محنت نہیں کرتے تو انہیں دکھ ہوتا ہے۔ سب سے زیادہ خوشی کا لمحہ انہوں نے اپنے پوتے کی پیدائش کو قرار دیا۔

عابد کشمیری کے بیٹے کے مطابق ان کی نماز جنازہ جمعے کی شام لاہور میں ادا کی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن