اب یوٹیوب خود بتائے گا کہ ویڈیوز ’کیمرے سے بنی‘ ہیں یا نہیں

یو ٹیوب پر اب ویڈیوز کے نیچے لیبل ظاہر ہو گا جس سے صارفین یہ جان پائیں گے کہ ویڈیو کو حقیقی کیمرے سے ریکارڈ کیا گیا ہے یا یہ اے آئی ٹول کی تخلیق ہے۔

یوٹیوب لیبلز کے ذریعے صارفین کو حقیقی ویڈیوز کے بارے میں آگاہ کرے گا (اے ایف پی فائل فوٹو)

یوٹیوب اب اپنے صارفین کو ان ویڈیوز کے بارے میں بتائے گا جن کو کیمرے سے فلم بند کیا تھا کیونکہ اب بہت سی ویڈیوز پلیٹ فارمز پر دستیاب ہیں جنہیں حقیقی کیمروں سے ریکارڈ نہیں کیا جاتا۔  

یہ لیبلز ویڈیوز کے نیچے ’یہ مواد کیسے تخلیق کیا گیا‘ کے پیغام کے ساتھ دکھائے جائیں گے۔

ان لیبلز میں تحریر ہوگا کہ آیا یہ مواد کیمرے یا کسی دوسرے ریکارڈنگ ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔

یہ لیبلز مصنوعی ذہانت کے عروج اور اے آئی ٹولز کے ذریعے بنائی گئی ویڈیوز سے پیدا ہونے والے خطرے سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

متعدد ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ ایسی غیر حقیقی ویڈیوز کو ٹیگ کرنے سے لوگوں کو جعلی فوٹیج کے ذریعے گمراہ ہونے سے بچانے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہر ویڈیو کے لیے ’سی ٹو پی اے سٹینڈرڈ‘  نامی ایک سٹینڈرڈ ٹول کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے مختلف پلیٹ فارمز یہ واضح کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں کہ آیا ویڈیو کو ایڈٹ کیا گیا ہے یا یہ مستند ہے۔

مثال کے طور پر کچھ کیمرہ کمپنیوں نے اس ٹیکنالوجی کو اپنے کیمروں میں شامل کیا ہے تاکہ یوٹیوب خود بخود یہ دیکھ سکے گا کہ آیا ویڈیو واقعی کسی ڈیوائس پر ریکارڈ کی گئی تھی یا نہیں۔

ویڈیوز میں ایڈٹنگ کے بعد بھی یہ ٹیگ حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن ان میں اس طرح ایڈٹنگ نہیں کی جانی چاہیے جس میں اس کی بنیادی نوعیت یا مواد میں اہم تبدیلیاں شامل ہو جائیں یا جس سے ویڈیو کو وہاں سے ٹریس کرنا ناممکن ہو جائے جہاں سے یہ آئی تھی۔

گوگل نے پہلے ہی یوٹیوب کے صارفین کے لیے ایک بٹن متعارف کرایا تھا جس سے ویڈیوز کو ’تبدیل شدہ یا مصنوعی مواد‘ کے طور پر شناخت کیا جا سکتا ہے تاکہ اے آئی سے تخلیق شدہ مواد کو فلیگ کیا سکے لیکن نیا نظام اس کے برعکس کام کرتا ہے یعنی صارفین کو حقیقی ویڈیوز پر لیبل لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔ نیز یہ تکنیکی سسٹمز پر انحصار کرتا ہے جس سے جھوٹ بولنا مشکل ہو جاتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی