سوزوکی ایوری: انجن 660 سی سی، قیمت بولان سے زیادہ؟

سوزوکی کے سیلز کنسلٹنٹ محسن علی کے مطابق، ’کیری میں انجن فرنٹ سیٹوں کے نیچے تھا، جس سے وہاں بیٹھنے والوں کو شدید گرمی محسوس ہوتی تھی۔ ایوری میں انجن پیچھے نصب ہے اور اس کا رخ نیچے کی طرف ہے، اس لیے فرنٹ سیٹوں پر گرمی محسوس نہیں ہو گی۔‘

پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی کمپنی سوزوکی نے 40 سال بعد اپنی مشہور گاڑی ’بولان‘، جسے عام طور پر ’کیری ڈبہ‘ کہا جاتا ہے، کی بندش کا اعلان کیا ہے۔

اس گاڑی کے متبادل کے طور پر سوزوکی نے حال ہی میں ’ایوری‘ کے نام سے ایک نئی گاڑی متعارف کرائی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام اسے کس نام سے یاد رکھتی ہے۔

کیری ڈبے سے بہت سے لوگوں کی یادیں وابستہ ہیں کیونکہ یہ گاڑی عموماً بچوں کو اسکول لانے لے جانے کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔ اس گاڑی پر تعلیمی سفر شروع کرنے والے افراد کی تعداد لاکھوں میں ہو گی۔ چھوٹی اور کم خرچ ہونے کے باوجود یہ گاڑی آٹھ سیٹر تھی، جس میں دس سے بارہ بچے باآسانی بیٹھ سکتے تھے۔ مڈل کلاس خاندانوں کے لیے یہ تقریباً ہر قسم کی فیملی تقریبات میں شرکت کا بہترین ذریعہ تھی، اور چھوٹے کاروباروں میں سامان کی نقل و حمل کے لیے بھی استعمال ہوتی تھی۔

سوزوکی انتظامیہ کے مطابق، ’کیری ڈبہ 800 سی سی، 37 ہارس پاور کی گاڑی تھی، جو ایک لیٹر پیٹرول میں 13 سے 15 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کرتی تھی۔‘

سوزوکی کمپنی لاہور کے سیلز کنسلٹنٹ محسن علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا، ’ایوری کو کیری ڈبہ کے متبادل کے طور پر لانچ کیا گیا ہے۔ ایوری گاڑی 660 سی سی اور 43 ہارس پاور کی ہے۔ اس میں اے بی ایس بریکس ہیں اور شیشے آٹو میٹک ہیں۔ انجن پاور میں یہ بولان سے کم ہے اور اس کی مائلیج زیادہ ہے۔ یہ گاڑی ایک لیٹر پیٹرول میں 17 سے 20 کلومیٹر تک چل سکتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’بیٹھنے کی گنجائش اس گاڑی کی بھی کیری ڈبے جتنی ہے، لیکن اس میں دی گئی سہولیات زیادہ ہیں۔ اس کے گیئر ڈیش بورڈ کے ساتھ ہیں، لیکن یہ مینول ہیں۔ گاڑی میں دو ایئر بیگز، اے سی اور ہیٹر بھی فراہم کیے گئے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محسن علی کے مطابق، ’کیری ڈبے کے برعکس ایوری میں پیسنجر سیٹ کے نیچے فٹ ہے اور اس کا رخ بھی الٹا ہے، گاڑی میں اے سی بھی ہے، لہذا اب فرنٹ سیٹوں پر گرمی محسوس نہیں ہو گی۔‘

انہوں نے مزید بتایا، ’اس گاڑی کی قیمت بولان سے زیادہ ہے۔ بولان کو جب بند کیا گیا تھا، اس وقت اس کی قیمت 17 سے 18 لاکھ روپے تھی، جبکہ ایوری کی قیمت 28 لاکھ روپے تک رکھی گئی ہے۔ اس میں دو اقسام ہیں، لیکن دونوں میں گیئر مینول ہیں۔ اس کے علاوہ گاڑی کی لائٹس اور فرنٹ پر چھوٹا سا بونٹ بھی دیا گیا ہے، جس میں انجن کے لیے پانی اور وائپر کے لیے پانی کی بوتلیں اور ریڈی ایٹر فکس کیا گیا ہے۔‘

محسن علی کا مزید کہنا تھا کہ، ’اس گاڑی میں بھی کیری ڈبہ کی طرح پچھلی سیٹوں کو مرضی کے مطابق ایڈجسٹ کرنے کا آپشن موجود ہے۔‘

پاکستان میں اس وقت گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کی تعداد 16 سے زائد ہو چکی ہے۔ اس لیے سوزوکی جیسے بڑے برانڈز کے علاوہ دیگر کمپنیوں کی گاڑیاں بھی مارکیٹ میں جگہ بنا رہی ہیں۔

محسن علی کے مطابق، ’کیری ڈبہ کا معیار اور اس کے فیچرز دوسری کمپنیوں کی گاڑیوں سے کم ہونے پر صارفین کی شکایات پر کمپنی نے نئی گاڑی لانچ کی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی