کراچی: گھر سے چار خواتین کی لاشیں برآمد، پولیس کو ’خاندان کے فرد‘ پر شبہ

ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس واقعے میں ’قاتل کوئی غیر نہیں بلکہ کوئی خاندان کا فرد ہی ملوث ہو سکتا ہے۔‘

17 نومبر، 2023 کو کراچی کے نواحی علاقے میں ایک پولیس اہلکار پہرہ دے رہا ہے۔ لیاری ٹاؤن کی رہائشی عمارت سے 18 اکتوبر کو چار خواتین کی لاشیں ملی تھیں (اے ایف پی)

کراچی کے علاقے لیاری میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب ایک رہائشی عمارت میں ایک ہی خاندان کی چار خواتین کو گلا کاٹ کر قتل کرنے کے واقعے میں پولیس کو شبہ ہے کہ ’کوئی خاندان کا فرد ہی ملوث ہو سکتا ہے۔‘

لیاری ٹاؤن کی لی مارکیٹ کی رہائشی عمارت میں چار خواتین کی لاشیں ملی تھیں، جن کو گلا کاٹ کر قتل کیا گیا تھا۔ 

سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سٹی عارف عزیز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس واقعے میں ’قاتل کوئی غیر نہیں بلکہ کوئی خاندان کا فرد ہی ملوث ہو سکتا ہے۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں خواتین کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے اور ان کو الگ الگ کمروں میں قتل کیا گیا۔

پولیس نے لاشوں کو ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال منتقل کر کے گھر سے شواہد اکٹھے کیے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے کہا: ’پولیس نے اہل خانہ اور پڑوسیوں کے بیانات رکارڈ کیے ہیں۔ اس کے علاوہ علاقے میں لگی سی سی ٹی وی کیمرا کی فوٹیجز کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ بہت جلد قاتل کو گرفتار کرلیں گے۔‘

ہفتے کی شام دیر تک واقعے کا مقدمہ درج نہیں ہوسکا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عارف عزیز کے مطابق: ’پولیس ابتدائی تحقیق کر رہی ہے۔ تمام شواہد جمع کرنے کے بعد ایف آئی آر درج کی جائے گی۔‘

پولیس کے مطابق مقتول خواتین میں گھر کے سربراہ محمد فاروق کی اہلیہ، بیٹی، نواسی اور بہو شامل ہیں۔

پولیس نے چاروں خواتین کے قتل کی اطلاع ملنے پر گھر کے سربراہ محمد فاروق کو حراست میں لیا تھا۔

محمد فاروق نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ واقعے کے وقت گھر میں صرف خواتین ہی موجود تھیں۔ وہ اپنے ایک بیٹے کے ساتھ ٹرانسپورٹ کا کاروبار کرتے ہیں جب کہ ان کا دوسرا بیٹا مویشیوں کا کاروبار کرتا ہے۔

پولیس کو بیان دیتے ہوئے محمد فاروق نے کہا: ’میں اور دونوں بیٹے رات گئے واپس گھر لوٹے اور دروازے پر دستک دی، اندر سے کسی نے دروازہ نہیں کھولا تو میرے بیٹے نے اپنے پاس موجود گھر کی چابی سے دروازہ کھولا اور اندر داخل ہوئے، گھر میں اہلیہ، بیٹی، نواسی اور بہو کی گلا کٹی لاشیں موجود تھیں۔‘

پولیس نے ابتدائی تفتیش اور بیان کے بعد محمد فاروق کو رہا کر دیا۔

لیاری کے بغدادی تھانے کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) ارشد علی رند کے مطابق: ’پولیس تحقیق کر رہی ہے کہ آیا چاروں خواتین کا گلا کاٹ کر قتل کرنے والی واردات میں ایک یا ایک سے زائد ملزم ملوث ہیں جبکہ قاتل آلہ قتل سمیت فرار ہوا ہے۔ ابتدائی تحقیق کے بعد مقدمہ درج کریں گے۔‘

وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی سٹی سے تفصیلات طلب کرلیں اور ہدایت کی کہ فارنزک اور سائنسی تحقیق کی مدد سے خواتین کی شناخت و دیگر ضروری قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ قاتلوں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا: ’بے رحم قاتل کسی طرح کی رعایت کے مستحق نہیں، ان کا انجام سخت ہوگا۔ قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے مجھے اس کی رپورٹ دی جائے۔ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، مجھے قاتل سلاخوں کے پیچھے چاہییں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان