پاکستان نے ترکی کے دفاعی ادارے کے باہر ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے جس میں چار افراد جان سے گئے جبکہ 14 زخمی ہوئے ہیں۔
بدھ کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم متاثرین کے خاندان والوں سے اظہار تعزیت کرتے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں کی تیزی سے صحتیابی کی کے لیے دعا گو ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں یقین ہے کہ بہادر ترک قوم اپنی خصوصی ہمت اور عزم کے ساتھ دہشت گردی کے عفریت کو شکست دے گی۔‘
اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بدھ کو کہا ہے کہ انقرہ کے قریب ایروسپیس اور دفاعی کمپنی ترکش ایرو اسپیس انڈسٹریز (ٹی اے آئی) کے ہیڈ کوارٹر کے باہر ایک دھماکے میں چار افراد چل بسے جبکہ 14 زخمی ہو گئے۔
روسی صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ برکس کی سائڈلائنز پر ایک ملاقات کے دوران طیب اردوغان نے کہا کہ ’ہمارے چار شہید ہوئے ہیں اور 14 زخمی ہیں۔ میں اس حملے کی مذمت کرتا ہوں اور شہیدوں پر رحم کی دعا کرتا ہوں۔‘
صدر پوتن نے بھی صدر اردوغان سے اس حملے کی مذمت اور جان سے جانے والوں کی تعزیت کی ہے۔
ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’ترکش ایروسپیس انڈسٹریز کے خلاف ایک دہشت گرد حملہ کیا گیا۔۔۔ بدقسمتی سے لوگ شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔‘
علی یرلیکایا نے دھماکے میں اموات اور زخمیوں کی تصدیق کی اور کہا ہے کہ دو حملہ آور بھی مارے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کسی گروپ نے تاحال اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم کرد عسکریت پسند، داعش اور بائیں بازو کے انتہا پسند ماضی میں ملک میں حملے کر چکے ہیں۔
ترکی کے نجی ٹیلی ویژن این ٹی وی نے بتایا کہ سکیورٹی اہلکاروں کی تبدیلی کے دوران حملہ آور ٹیکسی کے ذریعے کمپلیکس کے داخلی دروازے پر پہنچے۔ حملہ آوروں میں سے کم از کم ایک نے بم دھماکہ کیا جبکہ دیگر حملہ آور کمپلیکس میں فائرنگ کرتے ہوئے داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
این ٹی وی کے مطابق جائے وقوعہ پر فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے اور ہو سکتا ہے کہ کمپلیکس کے کچھ اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا گیا ہو۔
این ٹی وی کے مطابق حملے کے بعد ہیلی کاپٹر احاطے کے اوپر اڑتے ہوئے دیکھے گئے۔
این ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ سکیورٹی فورسز، ایمبولینس اور فائر فائٹرز کو جائے وقوعہ پر روانہ کر دیا گیا ہے۔
ٹیلی ویژن نے رپورٹ کیا کہ کمپنی کے ملازمین کو ایک محفوظ علاقے میں لے جایا گیا۔