مائیکروسافٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ آنے والے امریکی انتخابات کو دشمن ریاستیں ہیک کر رہی ہیں۔
مائیکروسافٹ تھریٹ انیلیسس سینٹر کے مطابق ’روس، ایران، اور چین کی جانب سے امریکی جمہوری عمل کو کمزور کرنے کے لیے مسلسل اثرانداز ہونے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘
ان ممالک کی کارروائیوں میں تقسیم پیدا کرنے والے پیغامات کو بڑھاوا دینا، انتخابات سے متعلق ویب سائٹس پر حملے کرنا، چوری شدہ اور نجی مواد شیئر کرنا، اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے جنریٹیو اے آئی کا استعمال شامل ہے۔
مائیکروسافٹ نے خبردار کیا کہ جیسے جیسے پانچ نومبر کو انتخابات قریب آئیں گے، یہ حملے بڑھ سکتے ہیں۔ اس نے کہا کہ ’یہ حملے عوامی رائے اور انتخابی نتائج کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتے ہیں۔‘ نیز خبردار کیا کہ ’ابتدائی نشاندہی اور حقائق کی جانچ ان کوششوں کا مقابلہ کرنے اور انتخابی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔‘
ان حملوں میں چینی کنٹرول میں سوشل میڈیا بوٹس کا ایک گروہ شامل ہے جو الاباما، ٹیکساس، اور ٹینیسی کے ووٹرز کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور فلوریڈا کے امریکی سینیٹر مارکو روبیو کے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ کارروائی ڈاؤن بیلٹ ریسز میں مداخلت کی ایک مربوط کوشش کی نمائندگی کرتی ہے، جس میں جعلی بوٹ اکاؤنٹس امریکی نمائندے بیری مور (الاباما)، امریکی نمائندے مائیکل میکول (ٹیکساس)، ٹینیسی کی امریکی سینیٹر مارشا بلیک برن، اور روبیو (سب ریپبلکنز) کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مائیکرو سافٹ کے مطابق اس ٹرول نیٹ ورک نے ’یہودی مخالف پیغامات کو بڑھاوا دیا، کرپشن کے الزامات کو ہوا دی، اور مخالف امیدواروں کی تشہیر کی۔‘
محققین کا کہنا ہے کہ اس گروپ کا نام ’ٹیزی فلڈ‘ ہے اور یہ پہلے سے چین کی وزارت برائے عوامی سکیورٹی سے وابستہ رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان قانون سازوں کو اس لیے نشانہ بنایا گیا ہے کہ انہوں نے ماضی میں چینی حکومتی پالیسیوں کی مذمت کی تھی۔
واشنگٹن میں چین کے سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ چین ’کا امریکی انتخابات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہی کرے گا‘ اور ایسے دعوے ’بدنیتی پر مبنی قیاس آرائیوں سے بھرپور ہیں۔‘
ایک ایرانی ہیکنگ گروپ بھی انتخابات سے متعلق امریکی ویب سائٹس اور میڈیا آؤٹ لیٹس کی سرگرمی جانچ رہا ہے، اور مائیکروسافٹ نے خبردار کیا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مزید ’براہ راست اثر انداز ہونے کی کارروائیوں‘ کی تیاری کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مائیکروسافٹ نے ان ہیکرز کو ’کاٹن سینڈ سٹورم‘ کا نام دیا ہے اور انہیں ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور سے منسلک کیا ہے۔ مئی میں انہوں نے ایک نامعلوم امریکی نیوز آؤٹ لیٹ کا جائزہ لیا تاکہ اس کی کمزوریوں کو سمجھا جا سکے۔
محققین نے لکھا کہ ’کاٹن سینڈ سٹورم اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کرے گا کیونکہ انتخابات قریب آتے ہیں، جس میں اس گروپ کی آپریشنل رفتار اور انتخابات میں مداخلت کی تاریخ بھی شامل ہے۔‘ اس گروپ کی ماضی کی کوششوں کی وجہ سے یہ صورتحال خاصی تشویشناک ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کے ترجمان نے کہا کہ ’ایسے الزامات بنیادی طور پر بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’ایران کے پاس امریکی انتخابات میں مداخلت کا کوئی مقصد یا ارادہ نہیں ہے۔‘
2020 میں، کاٹن سینڈ سٹورم نے گزشتہ صدارتی انتخابات سے کچھ عرصہ پہلے ایک اور سائبر اثر انداز ہونے کی کارروائی شروع کی تھی۔ انہوں نے ’پراؤڈ بوائز‘ کے روپ میں ہزاروں ای میلز فلوریڈا کے باشندوں کو بھیجیں، جس میں انہیں ’ٹرمپ کو ووٹ دو ورنہ!‘ کا پیغام دیا گیا۔
اس گروپ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی جس میں ایکٹوسٹ ہیکرز کے طور پر دکھایا گیا کہ وہ ایک انتخابی نظام کو ہیک کر رہے ہیں۔ اس کارروائی نے انفرادی ووٹنگ سسٹم کو متاثر نہیں کیا، لیکن مقصد انتشار، کنفیوژن، اور شکوک پیدا کرنا تھا، اس وقت کے امریکی حکام نے کہا۔
2020 کے انتخابات کے بعد، کاٹن سینڈ سٹورم نے ایک الگ کارروائی بھی کی جس میں ان امریکی انتخابی عہدیداروں کے خلاف تشدد کی ترغیب دی گئی جنہوں نے بڑے پیمانے پر ووٹر فراڈ کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔
امریکی دفتر برائے نیشنل انٹیلیجنس، جو غیر ملکی اثرات سے انتخابات کی حفاظت کی امریکی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے، نے روئٹرز کو اپنے ایک پچھلے بیان کی طرف اشارہ کیا جس میں کہا گیا: ’غیر ملکی عناصر، خصوصاً روس، ایران اور چین، امریکی عوام میں اختلافی بیانیے پھیلانے اور امریکی جمہوری نظام پر اعتماد کو کمزور کرنے کے خواہشمند ہیں۔‘
اس رپورٹ میں ایجنسیوں کی معاونت شامل ہے۔
© The Independent