سندھ ہائی کورٹ کا ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم

سندھ ہائی کورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ میں بے قاعدگیوں کے کیس کی سماعت کے دوران ہفتے کو متعلقہ حکام کو چار ہفتوں میں دوبارہ ٹیسٹ لینے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے 26 اکتوبر 2024 کو ایم ڈی کیٹ میں بے قاعدگی کے کیس کی سماعت کے دوران ٹیسٹ دوبارہ لینے کا مختصر فیصلہ سنایا (سندھ ہائی کورٹ ویب سائٹ)

 

سندھ ہائی کورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں بے قاعدگیوں کے کیس کی سماعت کے دوران ہفتے کو متعلقہ حکام کو چار ہفتوں میں دوبارہ ٹیسٹ لینے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ٹیسٹ دوبارہ لینے کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

نو اکتوبر کو ایم ڈی کیٹ میں بے قاعدگیوں کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے حکام کو ٹیسٹ کی میرٹ لسٹ شائع کرنے سے روک دیا تھا۔

عدالت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے وزیراعلیٰ سندھ انسپیکشن ٹیم کی چیئرپرسن ڈاکٹر شیریں ناریجو، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے شعبہ سائبر کرائم کے ڈائریکٹر، سیکریٹری اوقاف مرید علی راہموں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے 15 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

ہفتے کو پیشی کے دوران ڈاکٹر شیریں ناریجو نے کمیٹی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے ڈاؤ یونیورسٹی کے امتحان کے نظام کو چیک کیا، درخواست گزاروں کے بیانات اور شواہد کا بھی جائزہ لیا گیا اور کچھ طلبہ نے رابطہ کیا کہ امتحان دوبارہ نہیں ہونا چاہیے، ان کے بھی بیانات لیے گئے۔

شیریں ناریجو نے عدالت کو مزید بتایا کہ ’کمیٹی کی تحقیقات میں امتحان کے نظام میں خامیاں پائی گئی ہیں۔ مختلف پوائنٹ پر سسٹم کمپرومائز ہوا ہے۔ امتحانی نظام کے ذمہ داران میں 40 سے 42 افراد شامل رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ ’مکینزم کمپرومائز ہوا ہے، مطلب پرچہ لیک ہوا ہے؟‘

شیریں ناریجو نے جواب دیا کہ ’وٹس ایپ پر جوابات اور مختلف سوالات موجود تھے۔‘

جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیا کہ ’جو بچے امتحان میں بیٹھے ہیں، ان کے ساتھ کوئی کھیل نہ کھیلا جائے، بچوں کے سر پر تلوار تو نہیں لٹکنے دے سکتے۔‘

عدالت نے مزید کہا کہ چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری صحت اور سیکریٹری جامعات سے احکامات لیں اور پوچھ کر بتائیں کہ آئی بی اے دوبارہ ٹیسٹ لے تو سندھ حکومت کیا سہولتیں دے گی۔

جس پر ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے کہا کہ ’عدالت کے حکم پر آئی بی اے کراچی سے مشاورت کرتے ہیں۔‘

2024 میں پاکستان کی تمام میڈیکل جامعات میں ایم بی بی ایس کی 17 ہزار 615 اور بی ڈی ایس کی تین ہزار 837 نشستیں مختص کی گئی تھیں۔

ان نشستوں کے لیے دبئی اور ریاض سمیت پاکستان میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے 30 مراکز میں ایک لاکھ 67 ہزار امیدواروں نے امتحان دیا۔

ہر سال ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے بعد بے قاعدگیوں کے الزامات اور عدالتوں میں کیس چلتے ہیں اور بعد میں عدالت کے حکم پر دوبارہ ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔

ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کیا ہے؟

پاکستان میں تمام میڈیکل کالجوں میں داخلے کی خواہش رکھنے والے امیدواروں کے لیے ملکی اور بیرون ملک قائم متعدد میڈیکل جامعات کے زیرِ انتظام میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) دینا لازم ہوتا ہے۔

ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ متعدد انتخابی سوالات یا ایم سی کیوز پر مشتمل ہوتا ہے، جو مختلف جامعات کے زیرِ اہتمام لیا جاتا ہے۔

پاکستان میں ایم ڈی کیٹ کی دو اقسام ہیں۔ ایک ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (نمز) منعقد کرواتی ہے۔ یہ ٹیسٹ صرف نمز کے مرکزی کیمپس اور اس سے ملحقہ میڈیکل، ڈینٹل اور نرسنگ کالجوں میں داخلے کے خواہشمند طلبہ سے لیا جاتا ہے۔ نمز سے ملحقہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں تقریباً 40 میڈیکل، ڈینٹل اور نرسنگ کالج، یونیورسٹیاں اور ٹیچنگ ہسپتال شامل ہیں۔

ایم ڈی کیٹ کی دوسری قسم کا ٹیسٹ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) منعقد کرواتی ہے، جو پاکستان میڈیکل کمیشن کے ماتحت ہے۔ یہ ٹیسٹ نمز سے ملحقہ تمام تعلیمی اداروں کے علاوہ ملک کے تمام میڈیکل کالجوں اور جامعات میں داخلے کے لیے لیا جاتا ہے۔ دونوں اقسام کے ٹیسٹ کا نصاب پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کمیشن بناتا ہے۔

بیرون ملک مقیم امیدوار پاکستان کے میڈیکل کالجوں اور جامعات میں داخلے کے لیے مختلف ممالک میں قائم مراکز پر ایم ڈی کیٹ کا امتحان دیتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس