پاکستان کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز و یونیورسٹیز میں داخلوں کے لیے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کا امتحانی پرچہ لیک ہونے کے الزامات پر سندھ میں یہ امتحان کرانے والی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی نے کہا ہے کہ دوبارہ امتحان لینے کا فیصلہ ایک ہفتے بعد ہو گا۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی کے ترجمان داور خان نے جمعرات کو ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے گذشتہ روز ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے، اور اگر کسی کے پاس پیپر لیک ہونے کے ثبوت ہیں تو کمیٹی کو پیش کیے جائیں، جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ کمیٹی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا ایک رکن بھی شامل ہے تاکہ پرچے کے آؤٹ ہونے کی سائبر تحقیقات کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ’کمیٹی ایک ہفتے میں تحقیق مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گی، جس کے بعد پرچہ دوبارہ لینے کے حوالے سے فیصلہ ہو گا۔‘
پرچہ آؤٹ ہونے کے الزامات کے تحت پی ایم ڈی سی اور جناح یونیورسٹی کے خلاف علیحدہ علیحدہ قانونی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
اریبہ خاور نامی طالبہ کی درخواست پر اسلام آباد کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوتا نے صدر پی ایم ڈی سی کو قانونی نوٹس جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پیپر لیک ہونے کے بعد ٹیسٹ دوبارہ لیا جائے۔
طالب علم احسان علی کی طرف سے کراچی کے ایڈووکیٹ طارق علی جکھرانی نے جناح یونیورسٹی کو قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔
ایڈووکیٹ طارق جکھرانی نے دعویٰ کیا کہ امتحان سے پہلے ہی پرچے آؤٹ کیے گئے، جس پر طلبہ احتجاج کر رہے ہیں، اس کے علاوہ پرچے میں سیلیبس سے باہر کے سوالات پوچھے گئے۔
’ہم نے قانونی نوٹس بھیجا ہے، اگر ایک ہفتے میں دوبارہ امتحان منعقد نہ کرائے گئے تو جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی کے خلاف پٹیشن دائر کریں گے۔‘
پی ایم ڈی سی کی ترجمان حنا کیانی نے اس سارے معاملے پر کہا کہ کل (جمعے کو) پی ایم ڈی سی کا اجلاس ہو گا جس کے بعد ہی وہ کچھ کہہ سکیں گی۔
ایم ڈی کیٹ کا پرچہ مبینہ طور پر آؤٹ ہونے کے معاملے پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ بھی احتجاج کر رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سیکریٹری ڈاکٹر محبوب علی نوناری نے دعویٰ کیا کہ پرچہ وقت سے پہلے سوشل میڈیا پر وائرل تھا ایسے میں امتحان کی کوئی حیثیت نہیں۔
انہوں نے پرچہ دوبارہ لیے جانے تک احتجاج جاری رکھنے کا بتایا۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کیا ہے؟
پاکستان میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجز اور ملکی اور بیرون ملک قائم یونیورسٹیز میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ کا امتحان لیا جاتا ہے۔
نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (نمز) اور اس سے ملحقہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلے کے لیے علیحدہ ایم ڈی کیٹ کرایا جاتا ہے مگر ملک کے باقی تمام میڈیکل اور ڈینٹل کالز اور یونیورسٹیز کے مشترکہ طور ایم ڈی کیٹ کرایا جاتا ہے جو ایک ہی وقت ملک کے مختلف یونیورسٹیز میں قائم مراکز میں منعقد کیے جاتے ہیں۔
نمز اور جرنل ایم ڈی کیٹ کا سیلیبس پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کمیشن (پی ایم ڈی سی) کی جانب سے بنایا جاتا ہے، امتحانی پرچہ بھی پی ایم ڈی سی تیار کرتی ہے۔
رواں سال نمز کا ایم ڈی کیٹ چار ستمبر اور باقی تمام یونیورسٹیز کا مرکزی ایم ڈی کیٹ 10 ستمبر کو منعقد ہوا ۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے مختلف کالز اور یونیورسٹی میں ایک ڈی کیٹ ٹیسٹ کے امتحانی مراکز قائم کیے گئے تھے۔
اس کے علاوہ بیرون ممالک میں موجود امیدواروں کے لیے سعودی عرب میں ریاض اور متحدہ عرب امارات کے امیدواروں کے لیے دبئی میں مراکز قائم کیے گئے۔