سندھ ہائی کورٹ نے میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں بے قاعدگیوں کے کیس کی سماعت کے دوران ٹیسٹ کی میرٹ لسٹ شائع کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی میڈیکل کالج یا یونیورسٹی میڈیکل کے داخلوں کا عمل شروع نہ کرے۔
عدالت نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی تمام الزامات کی تحقیقات 15 دن میں مکمل کرے۔
بدھ کو ایم ڈی کیٹ میں بے قاعدگیوں کے کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری صحت سندھ اور چیف سیکرٹری سندھ نے عدالت سے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی۔
سماعت کے دوران چیف سیکریٹری سندھ، سندھ کی جامعات کے وائس چانسلرز، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے صدر اور دیگر عدالت میں موجود تھے۔
پی ایم ڈی سی کے صدر نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دینے والے بچوں میں 38 بچوں نے 190 سے زیادہ مارکس حاصل کیے۔
عدالت نے وزیراعلیٰ سندھ انسپیکشن ٹیم کی چیئرپرسن ڈاکٹر شیریں ناریجو، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے شعبہ سائبر کرائم کے ڈائریکٹر، سیکریٹری اوقاف مرید علی راہموں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے 15 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا۔
کمیٹی کے سربراہ سیکریٹری اوقاف مرید علی راہموں ہیں، جو سابق سیکریٹری بورڈز تھے۔
سماعت کے دوران عدالت نے ہدایت کی کہ کمیٹی تمام اداروں سے ریکارڈ اکٹھا کرکے رپورٹ تیار کرے اور ذمہ داروں پر کرمنل اور سول ذمہ داری عائد کرے۔ کمیٹی کسی بھی ادارے سے معاونت حاصل کرسکتی ہے اور ٹیسٹ لینے والی یونیورسٹیوں اور پی ایم ڈی سی سے ریکارڈ طلب کرسکتی ہے۔
عدالت نے مزید ہدایت کی کہ کمیٹی درخواست گزاروں سے ان کے اعتراضات بھی لے سکتی ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ جب تک تمام تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتیں، ایم ڈی کیٹ داخلے کے نتائج کو روکے رکھا جائے۔
عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کیا ہے؟
پاکستان میں تمام میڈیکل کالجز میں داخلہ لے کر ڈاکٹر بننے کی خواہش رکھنے والے امیدواروں کے لیے ملکی اور بیرون ملک قائم متعدد میڈیکل جامعات کے زیرِ انتظام میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) دینا لازم ہوتا ہے۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ متعدد انتخابی سوالات یا ایم سی کیوز پر مشتمل ہوتا ہے، جو مختلف جامعات کے زیرِ اہتمام لیا جاتا ہے۔
پاکستان میں ایم ڈی کیٹ کی دو اقسام ہیں۔ ایک نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (نمز) ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ منعقد کراتی ہے۔ یہ ٹیسٹ صرف نمز کے مرکزی کیمپس اور اس سے ملحقہ میڈیکل، ڈینٹل اور نرسنگ کالجز میں داخلے کے خواہشمند طلبا سے لیا جاتا ہے۔ نمز سے ملحقہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں تقریباً 40 میڈیکل، ڈینٹل اور نرسنگ کالجز، یونیورسٹیاں اور ٹیچنگ ہسپتال شامل ہیں۔
ایم ڈی کیٹ کی دوسری قسم کا ٹیسٹ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) منعقد کراتی ہے، جو پاکستان میڈیکل کمیشن کے ماتحت ہے۔ یہ ٹیسٹ نمز سے ملحقہ تمام تعلیمی اداروں کے علاوہ ملک کے تمام میڈیکل کالجز اور جامعات میں داخلہ کے لیے لیا جاتا ہے۔ دونوں اقسام کے ٹیسٹ کا نصاب پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کمیشن بناتا ہے۔
بیرون ملک مقیم امیدوار پاکستان کے میڈیکل کالجز اور جامعات میں داخلے کے لیے مختلف ممالک میں قائم مراکز پر ایم ڈی کیٹ کا امتحان دیتے ہیں۔
پاکستان میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے مراکز کہاں ہیں اور ٹیسٹ کون لیتا ہے؟
سال 2024 میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، چاروں صوبوں، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر، گلگت بلتستان اور سعودی عرب میں ریاض اور متحدہ عرب امارات کے دبئی سمیت 30 مراکز قائم کیے گئے۔ ان تمام مراکز پر 21 ستمبر کو ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ یہ ٹیسٹ مختلف مراکز پر مختلف ادارے لیتے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیکل داخلے کے امیدواروں کے لیے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی (زیبسٹ) ٹیسٹ منعقد کراتی ہے۔
سعودی عرب کے امیدواروں کے لیے ریاض میں قائم مرکز اور متحدہ عرب امارات کے طلبہ کے لیے دبئی کے بین الاقوامی مرکز میں بھی زیبسٹ ہی ٹیسٹ کا انعقاد کرتی ہے۔
اس کے علاوہ زیبسٹ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے طلبہ کے لیے مظفرآباد، راولا کوٹ اور میرپور کے مراکز، اور گلگت بلتستان کے طلبہ کے لیے گلگت میں قائم مرکز میں ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کرتی ہے۔
پنجاب میں میڈیکل داخلے کے امیدواروں کے لیے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور صوبے کے مختلف شہروں میں قائم مراکز پر ٹیسٹ منعقد کرتی ہے۔
پنجاب میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے مراکز لاہور، راولپنڈی، سیالکوٹ، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، ساہیوال، گجرات اور سرگودھا میں واقع ہیں۔
سندھ میں ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز منعقد کراتی ہے، اور صوبے میں ایم ڈی کیٹ کے مراکز کراچی، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں واقع ہیں۔
بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز بلوچستان میں ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ منعقد کراتی ہے اور صوبے میں ایک مرکز کوئٹہ میں قائم ہے۔
خیبر پختونخوا کے امیدواروں کے لیے خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور مختلف شہروں بشمول بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، ایبٹ آباد، مردان، سوات، کوہاٹ، صوابی اور مالاکنڈ میں قائم مراکز میں ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کرتی ہے۔
پاکستان میں میڈیکل جامعات میں کتنی نشستیں اور کتنے امیدوار؟
سال 2024 میں پاکستان کی تمام میڈیکل جامعات میں ایم بی بی ایس کی 17 ہزار 615 اور بی ڈی ایس کی تین ہزار 837 نشستیں مختص کی گئی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان سیٹوں کے لیے دبئی اور ریاض سمیت پاکستان میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے 30 مراکز میں ایک لاکھ 67 ہزار امیدواروں نے امتحان دیا۔
ہر سال ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے بعد بے قاعدگیوں کے الزامات اور عدالتوں میں کیس
گذشتہ چند برس سے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے بعد کچھ طلبہ یہ الزام لگاتے نظر آئے کہ ٹیسٹ کا پرچہ ایک دن قبل لیک کیا گیا اور کچھ امیدواروں نے پہلے سے تیاری کرکے کامیابی حاصل کر لی۔ یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ امتحان میں زیادہ نمبر لینے کے لیے ٹیسٹ کے دوران بڑے پیمانے پر نقل کی گئی۔
فیل ہونے والے امیدوار احتجاج کرنے کے ساتھ عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں۔ حالیہ برس سندھ میں ایم ڈی کیٹ کا پرچہ امتحان سے قبل مبینہ طور پر لیک ہونے کی اطلاع پر احتجاج کیا گیا اور یہ معاملہ سندھ ہائی کورٹ پہنچ گیا۔ عدالت نے آج کمیٹی تشکیل دے کر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔