ایران: سیستان بلوچستان میں ’دہشت گرد حملہ‘، 10 اہلکاروں کی موت

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے پولیس کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ تفتان میں دو گشت کرنے والے یونٹوں کے 10 اہلکار حملے میں مارے گئے۔

ایک ایرانی سرحدی محافظ 10 اکتوبر 2012 کو، افغان سرحد کے قریب ایک گشتی چوکی پر تعینات ہے (عطا کینرے/ اے ایف پی)

ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں ہفتے کو ایک ’دہشت گرد حملے‘ میں کم از کم 10 پولیس اہلکار جان سے چلے گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایران کی مہر اور تسنیم نیوز ایجنسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ صوبہ سیستان بلوچستان کے شہر تفتان میں ’پولیس کی گاڑیوں‘ پر حملے کے دوران 10 اہلکار مارے گئے۔

دارالحکومت تہران سے تقریباً 1200 کلومیٹر جنوب مشرق میں ہونے والے اس حملے کی فوری طور پر کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے پولیس کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دو گشت کرنے والے یونٹوں کے 10 اہلکار مارے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیستان بلوچستان کی سرحدیں پاکستان اور افغانستان سے ملتی ہیں اور یہ ایران کے غریب ترین صوبوں میں سے ایک ہے۔

اس صوبے میں ایرانی سکیورٹی فورسز اور بلوچ اقلیت سے تعلق رکھنے والے باغیوں، سنی گروہوں اور منشیات کے سمگلروں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

ہفتے کو ہونے والا یہ حملہ حالیہ مہینوں کے دوران اس علاقے میں ہونے والے مہلک ترین حملوں میں سے ایک تھا۔

رواں ماہ اکتوبر کے شروع میں اس صوبے میں دو مختلف حملوں میں پولیس افسران سمیت کم از کم چھ افراد مارے گئے تھے، جس کی ذمہ داری جیش العدل نے ٹیلی گرام پر ایک پیغام میں قبول کی تھی۔

بلوچ علیحدگی پسندوں کی جانب سے 2012 میں بنائے گئے اس گروپ کو ایران اور امریکہ دونوں ’دہشت گرد تنظیم‘ سمجھتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا