شہباز شریف کا دورہ سعودی عرب، ولی عہد سے اہم امور پر تبادلہ خیال متوقع

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سٹریٹجک شراکت داری پر بات چیت کی جائے گی۔ 

وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان 25 اکتوبر، 2022 کو ریاض میں ہونے والی ملاقات کی ایک تصویر (حکومت پاکستان)

پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف 29 اکتوبر کو دو روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے۔

دفتر خارجہ کے پیر کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’توقع ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر اعلیٰ سعودی حکام کے ساتھ اہم دو طرفہ امور پر بات چیت کریں گے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سٹریٹجک شراکت داری پر بات چیت کی جائے گی اور اقتصادی، توانائی اور دفاعی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔

سعودی عرب کے دورے کے دوران وفاقی کابینہ کے اراکین بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہوں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف 29 سے 30 تک سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے ’فیوچر انویسٹ منٹ انیشی ایٹو‘ کے آٹھویں ایڈیشن میں شرکت کریں گے اور اس میں شریک دیگر رہنماؤں اور کاروباری شخصیات سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو ایک اہم پلیٹ فارم ہے، جہاں مختلف ممالک اپنی معاشی صلاحیت اور قوت کو پیش کرتے ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے مکالمہ کرتے ہیں۔

 اس سال فیوچر انویسٹ منٹ انیشی ایٹو کا موضوع ہے ’لامحدود افق: آج کی سرمایہ کاری، کل کی تشکیل‘۔ اس موقعے پر عالمی سرمایہ کاری پر توجہ دی جائے گی، جس کا مقصد بڑے مسائل جیسے مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، تعلیم، توانائی، خلا، مالیات، صحت اور پائیداری کے حل تلاش کرنا ہے۔

رواں ماہ سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس دوران 10 اکتوبر کو پاکستان اور سعودی عرب نے صنعت، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی( آئی ٹی)، خوراک، تعلیم، کان کنی اور معدنیات، صحت، پیٹرولیم، توانائی اور باہمی تعاون کے دیگر شعبوں سمیت مختلف سیکٹرز میں 2.2 ارب ڈالر مالیت کی 27 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے۔

اس موقعے پر وزیر اعظم نے کہا تھا کہ سعودی وفد کا دورہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پاکستانی عوام کے لیے انتہائی خلوص اور محبت کا حقیقی مظہر ہے۔

وزیر اعظم نے سعودی وفد کو یقین دلایا کہ دستخط شدہ ایم او یوز کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنایا جائے گا اور ان پر عمل درآمد میں کوئی تاخیر یا ریڈ ٹیپ نہیں کی جائے گی۔

معاشی مشکلات پر قابو پانے میں سعودی عرب کی پاکستان کی معاونت

گذشتہ سال جولائی کے وسط میں پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ طے پانے کے بعد سعودی عرب نے تین ارب ڈالر پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع کروائے تھے اور ان ڈپازٹس کی قابل واپسی مدت میں توسیع بھی کی جا چکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حال ہی میں آئی ایم ایف کے بورڈ نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے قرض کے نئے پروگرام کی منظوری دی، جس کے بارے میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس سلسلے میں بھی پاکستان کے دوست ممالک بشمول سعودی عرب نے مدد کی۔

پاکستانی حکومت کی توقع ہے کہ آنے والے برسوں میں سعودی عرب یہاں مختلف شعبوں، خصوصاً معدنیات اور کان کنی میں بھاری سرمایہ کاری کرے گا۔

اس سال اپریل ہی میں سعودی عرب کے وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے ایک اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے مواقع موجود ہیں اور اس سلسلے میں اہم کام آئندہ چند مہینوں میں شروع ہو گا۔

پاکستان نے خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کے لیے حال ہی میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل بھی تشکیل دی ہے، جس کی ذمہ داریوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنا شامل ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ 25 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں روزگار کے لیے مقیم ہیں، جو ہر سال اربوں ڈالر بطور زرمبادلہ ملک میں بھیجتے ہیں، جسے پاکستان کی معشیت میں کلیدی حیثیت حاصل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا