پاکستان اور سعودی عرب نے جمعرات کو صنعت، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی( آئی ٹی)، خوراک، تعلیم، کان کنی اور معدنیات، صحت، پیٹرولیم، توانائی اور باہمی تعاون کے دیگر شعبوں سمیت مختلف شعبوں میں 2.2 ارب ڈالر مالیت کی 27 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کے ہمراہ مفاہمت ی یادداشتوں کی دستخط شدہ کاپیوں کا تبادلہ کیا۔
اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی کاروباری وفد کا دورہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پاکستانی عوام کے لیے انتہائی خلوص اور محبت کا حقیقی مظہر ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کی تقریب آنے والے وقتوں میں اس طرح کے مزید واقعات کا باعث بنے گی۔
انہوں نے حکومت کی جانب سے ان ایم او یوز پر عمل درآمد اور مستقبل میں سخت محنت اور انتھک کوششوں کے ذریعے انہیں معاہدوں میں تبدیل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’خالد بن عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں ہمارے سعودی بھائیوں نے سعودی معیشت کو فروغ دینے کے لیے قابل ذکر کام کیا ہے اور یہاں ان کی موجودگی سے ہم دوطرفہ سرمایہ کاری اور کاروباری مواقع کو فروغ دینے کے لیے ان کا مکمل تعاون حاصل کریں گے۔‘
وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں سعودی عرب اور پاکستان میں اس طرح کی مزید تقریبات منعقد ہوں گی۔
انہوں نے سعودی وفد کو یقین دلایا کہ دستخط شدہ ایم او یوز کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنایا جائے گا اور ان پر عمل درآمد میں کوئی تاخیر یا ریڈ ٹیپ نہیں کی جائے گی۔
سعودی عرب کو ایوی ایشن شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کو ایوی ایشن کے شعبے بالخصوص پاکستان کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح سے وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات کے دوران کیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم نے سعودی وزیر سرمایہ کاری اور ان کے وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات دہائیوں پر محیط برادرانہ تعلقات پر مبنی ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب ہر مشکل صورت حال میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
سعودی وزیر سرمایہ کاری کے حالیہ دورے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری کے تعلقات کی مضبوطی میں ایک اہم سنگ میل ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے شعبوں میں وسیع تر تعاون کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
انہوں نے خالد الفالح کو ہلال پاکستان ایوارڈ حاصل کرنے پر دلی مبارک باد پیش کی جو پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی ترقی میں ان کی شاندار خدمات کا اعتراف ہے۔
وزیراعظم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو بھی مبارک باد پیش کی اور دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں ان کی قیادت اور حمایت کا اعتراف کیا۔
اس سے قبل سعودی وفد نے صدر آصف علی زداری اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر سے الگ الگ ملاقاتوں میں اقتصادی تعلقات اور سرمایہ کاری بڑھانے سمیت کثیر الہجتی دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی۔
سعودی عرب کا وفد تین روزہ دورے پر بدھ کی شب پاکستان پہنچا تھا اور اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان 27 معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبد العزیز الفالح نے کہا کہ ’(بدھ کی) رات جب ہمارے جہاز کے دروازے کھلے تو ہمیں پاکستان کی محبت کا اندازہ ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب معاہدوں سے ماورا ہیں، ہم دوست نہیں بلکہ ایک خاندان ہیں۔‘
اس سے قبل سعودی وفد نے جمعرات کو صدر آصف علی زداری سے ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کی معیشت، زراعت، کان کنی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر آصف زداری نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات طویل المدتی اور آزمودہ ہیں اور ’دونوں برادر ممالک کو خطے اور اسلامی دنیا کے خوش حال اور پرامن مستقبل کی تعمیر کے لیے کام کرنا چاہیے۔‘
بیان کے مطابق دونوں ممالک نے خواہش کا اظہار کیا کہ ان تعلقات کو ایک طویل المدتی تزویراتی اور اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کیا جائے۔
صدر زرداری نے پاکستان کی سعودی عرب کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں مملکت نے شاندار ترقی کی ہے۔
صدر مملکت نے سعودی عرب کا ہرمشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا۔
بیان کے مطابق سعودی وزیر نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کے تعمیری انفراسٹکچر اور کان کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا منصوبہ بنایا ہے۔
سعودی وفد کے دورہ پاکستان کے آغاز سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ اس تین روزہ دورے میں دو ارب ڈالر سے زائد مالیت کے معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
ان کے مطابق: ’ان معاہدوں سے دوطرفہ اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔‘
سعودی وفد کی جنرل عاصم منیر سے ملاقات
سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے سرکاری و تجارتی وفد نے راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور بالخصوص مختلف شعبوں میں برادرانہ دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی (آئی ایس پی آر) کے بیان کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ایک بڑے تجارتی وفد کا دورہ پاکستان دونوں ملکوں کے درمیان پائیدار اور برادرانہ تعلقات کا مظہر ہے۔
آرمی چیف نے سعودی وفد کو پاکستان کی مکمل حمایت اور عزم کی یقین دہانی کرائی اور اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ ایسے روابط سے سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔
پاکستان کی وزارت اطلاعات کے ایک بیان کے مطابق سعودی وزیر نے کہا کہ ’چیف آف آرمی سٹاف نے ہم سے دل سے بات کی اور تمام اعدادو شمار بھی بتائے کہ کس طرح پاکستان سعودی تعاون حاصل کر سکتا ہے۔ آرمی چیف نے یقین دہانی کرائی کہ ہم سعودی عرب کے لیے ریڈ ٹیپ کو ریڈ کارپٹ سے بدل دیں گے۔‘
سعودی وفد کا دورہ اہم وقت پر پو رہا ہے
نائب وزیراعظم پاکستان اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی تعلقات اور گہری دوستی کو وسعت دینے پر زور دیا جو اقدار اور علاقائی استحکام کے عزم پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ دورہ ایک اہم وقت پر ہو رہا ہے جب پاکستان معاشی بحالی اور ترقی کے سفر پر گامزن ہے، جس کے پیچھے وہ کلیدی اصلاحات موجود ہیں جن کا مقصد نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور عوامی خدمات کو بڑھانا ہے۔‘
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے جمعرات کو پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب میں کہا کہ پاکستان کا نیا اقتصادی پروگرام، جسے آئی ایم ایف کی حمایت حاصل ہے، آسان اقدامات سے ہٹ کر ماضی کی پالیسیوں میں تبدیلی لانے کے لیے کوشاں ہے۔
نئے اقتصادی پروگرام کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پیداواری صلاحیت، مسابقت کو بڑھانے اور نجی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اصلاحات پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔‘
ان کے مطابق: ’حکومت سرکاری اداروں میں اصلاحات کر رہی ہے اور عوامی خدمات کو بہتر کر رہی ہے۔ میکرو اکنامک پالیسیاں، بشمول لچکدار شرح مبادلہ اور افراط زر کو کنٹرول کرنے کی کوششیں، معیشت کو مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔
’مشکل فیصلوں کے باوجود، یہ تبدیلیاں پہلے ہی مثبت نتائج دے رہی ہیں، جیسے افراط زر میں کمی، پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے مزید پرکشش بنانا اور مستقبل کے لیے ایک مضبوط، زیادہ مستحکم معیشت کی تعمیر۔‘
اسحاق ڈار کے مطابق: ’پاکستان میں کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، اور قابل تجدید توانائی جیسے شعبوں میں پاکستان کی صلاحیت، سعودی سرمایہ کاروں کو ان منافع بخش مواقع میں شرکت کی دعوت دیتی ہے۔‘
انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اس دورے کے دوران ہونے والی مصروفیات ٹھوس نتائج کا باعث بنیں گی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری مزید مضبوط ہوگی۔
پاکستان سعودی بزنس فورم 2024
تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے جمعرات کو اسلام آباد میں پاکستان سعودی بزنس فورم کا انعقاد کیا گیا۔ فورم سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم 5.12 ارب ڈالر ہے اور ’پاکستان کی برآمدات سعودی عرب کی مجموعی تجارت کا صرف 2 فیصد ہیں۔‘
جام کمال نے کہا کہ سعودی عرب سے پاکستان کی درآمدات 4.5 ارب ڈالر ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ ضروری ہے۔
’پاکستانی کاروبار سعودی عرب کے ویژن 2030 میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تعمیرات، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں پاکستانی کمپنیاں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت نے سعودی عرب کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے جامع کاروباری منصوبہ تیار کیا ہے۔
’پاکستانی برآمدات میں خوراک اور ٹیکسٹائل کا اہم کردار ہے۔ سعودی عرب میں پاکستانی مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان کی برآمدات میں فارماسوٹیکلز اور تعمیراتی مواد کے شعبے وسیع مواقع فراہم کرتے ہیں۔‘
بقول جام کمال: وزارت تجارت 2025 میں جدہ میں سنگل کنٹری نمائش کا انعقاد کرے گی جس میں سعودی عرب کے بڑے برانڈز اور درآمد کنندگان سے رابطہ کیا جائے گا۔
’پاکستان سعودی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرے گا اور مکمل سہولت فراہم کرے گا۔ سعودی عرب میں پاکستان کی برآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے درست حکمت عملی ضروری ہے۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستانی کمپنیوں کے لیے سعودی عرب میں توانائی، انجینئرنگ اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں مواقع موجود ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں مزید وسعت کی جا سکتی ہے۔
’پاکستان کی برآمدات میں کھیلوں کا سامان اور سرجیکل آلات شامل کرکے اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ سعودی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی رسائی بڑھانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے۔‘