انڈین وزیر داخلہ امت شاہ سکھوں کو نشانہ بنانے میں ملوث: کینیڈا

کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے کہا ہے کہ امت شاہ نے کینیڈین سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے انٹیلی جنس کارروائیوں کا حکم دیا تھا۔

دو مارچ، 2020 کو انڈین وزیر داخلہ امیت شاہ نئی دہلی میں پارلیمان پہنچنے پر ہاتھ جوڑ کر اشارہ کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے منگل کو کہا کہ انڈین وزیر داخلہ اور وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی مشیر امت شاہ نے کینیڈین سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے انٹیلی جنس کارروائیوں کا حکم دیا تھا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے کینیڈا کی قومی سلامتی کمیٹی میں ان کارروائیوں میں امت شاہ کے مبینہ کردار کی تصدیق کی، جن کے بارے میں موریسن کا دعویٰ ہے کہ وہ کینیڈا میں خالصتان کے حامی کارکنوں کو ڈرانے دھمکانے کی مہم کا حصہ تھے۔

واشنگٹن پوسٹ نے کینیڈین حکام کے حوالے سے بتایا کہ امت شاہ نے یہ کوششیں سکھ علیحدگی پسندوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر کی ہیں، جو انڈیا کے اندر ایک آزاد سکھ ریاست خالصتان پر زور دے رہے ہیں۔

موریسن نے کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے واشنگٹن پوسٹ کو امت شاہ کے کردار کی تصدیق کی، جبکہ کینیڈین حکام نے یہ معلومات کیسے حاصل کیں اس بارے میں مخصوص ثبوت نہیں دیے۔

کینیڈا نے اس ماہ کے اوائل میں ملک کے اندر سکھ علیحدگی پسند تحریکوں کو دبانے کی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے ردعمل میں چھ انڈین سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے ایک بیان سے ایک سال قبل اس وقت سفارتی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی جب انہوں نے کہا تھا کہ کینیڈا کے پاس قابل اعتماد شواہد موجود ہیں کہ جون 2023 میں برٹش کولمبیا میں کینیڈین ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین حکومت کے ایجنٹ ملوث تھے۔

خالصتان تحریک کے معروف حامی نجر کو برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔  نجر کے قتل کے الزام میں چار انڈین شہریوں پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

ٹروڈو کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس واقعے اور دیگر سرگرمیوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات انڈین حکام کے ساتھ شیئر کی گئی تھیں۔ تاہم نئی دہلی نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا ہے۔

قومی سلامتی کی مشیر نتھالی ڈروئن نے بھی کمیٹی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ کینیڈا میں انڈین سفارت کاروں نے سفارتی ذرائع سے انڈین شہریوں اور کینیڈین شہریوں کے بارے میں انٹیلی جنس اکٹھی کی اور اسے نئی دہلی تک پہنچایا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان سرگرمیوں کا تعلق لارنس بشنوئی سے ہے، جو اس وقت جیل میں قید ایک انڈین مجرم ہیں، جن کا نیٹ ورک سکھ کارکنوں کے خلاف ٹارگٹڈ تشدد میں ملوث سمجھا جاتا ہے۔

ڈروئن نے بتایا کہ الزامات کو عام کرنے سے پہلے کینیڈین حکام سنگاپور میں انڈین قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کے ساتھ سفارتی کوششوں میں مصروف تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم انڈین حکومت نے زیر تفتیش مخصوص سفارت کاروں کے لیے سفارتی استثنیٰ ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے کینیڈین حکومت شفافیت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تفصیلات عوام کے سامنے لائی۔

انڈیا نے کینیڈا کے الزامات کی مسلسل تردید کی ہے اور اوٹاوا میں انڈین سفارت خانے نے ابھی تک امت شاہ کے خلاف تازہ ترین الزامات کا جواب نہیں دیا۔

کینیڈا کی جانب سے انڈین سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے ردعمل میں انڈیا بھی چھ سفارت کاروں کو ملک بدر کر چکا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صرف کینیڈا ہی انڈیا پر ایسے الزامات نہیں لگا رہا۔

رواں ماہ کے اوائل میں امریکی محکمہ انصاف نے سابق انڈین انٹیلی جنس افسر وکاس یادو پر قتل کے لیے رقم دینے کا الزام عائد کیا، جس کے مطابق انہوں نے نیویارک سٹی میں سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنو، جو کہ دوہری شہریت یعنی امریکی-کینیڈین شہری ہیں، کو قتل کرنے کی سازش تیار کی تھی۔

ایف بی آئی نے امریکی شہریوں کے خلاف ممکنہ جوابی کارروائی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے انتباہ بھی جاری کیا ہے۔

انڈیا نے اب تک امریکی الزامات پر عوامی تبصرے سے گریز کیا ہے لیکن اس سے قبل تحقیقات کا وعدہ کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا