چیف جسٹس تعیناتی: پی ٹی آئی سے منسلک وکلا کی احتجاج کی کال

بیشتر وکلا تنظیموں نے جسٹس یحییٰ آفریری کی بحیثیت چیف جسٹس تعیناتی کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم انصاف لائرز فورم اور حامد خان گروپ نے احتجاج کی کال دی ہے۔

19 اگست 2023 کی اس تصویر میں پاکستان تحریک انصاف کے حامی وکلا بانی پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر نعرے لگاتے ہوئے (اے ایف پی)

سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے منسلک انصاف لائرز فورم اور حامد خان گروپ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے نئے چیف جسٹس کی تقرری کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان میں پہلی مرتبہ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 30 ویں سربراہ کی تقرری کر دی گئی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی 25 اکتوبر کو سبکدوشی کے اگلے روز 26 اکتوبر کو جسٹس یحییٰ آفریدی عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

اس تقرری پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت ملک میں تمام وکلا کی بڑی تنظیموں نے نئے چیف جسٹس کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں مبارک بادیں پیش کی ہیں، لیکن تحریک انصاف کے لائرز ونگ (آئی ایل ایف) اور  وکلا رہنما سینیٹرحامد خان گروپ نے آئینی ترمیم کے تحت جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقرری کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سابق حکمران جماعت پی ٹی آئی اور حامد خان پہلے سے موجود طریقہ کار کے مطابق سینیارٹی کی بنیاد پر جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس بنانے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔

تحریک انصاف نے نہ صرف 26 ویں آئینی ترمیم کی پارلیمان میں مخالفت کی بلکہ اس قانون کی منظوری کے بعد چیف جسٹس کی نامزدگی کے لیے بننے والی 12 رکنی کمیٹی کے اجلاس کا بھی بائیکاٹ کیا، مگر اس کے باوجود کمیٹی کے دیگر اراکین نے 8-1 کی اکثریت سے نئے چیف جسٹس کی نامزدگی کر دی۔

چیف جسٹس کی نامزدگی پر ردعمل

تحریک انصاف کے سینیٹر اور وکلا رہنما حامد خان نے لاہور میں پریس کانفرنس میں کہا کہ 20 اور 21 اکتوبر پاکستان کی تاریخ کے سیاہ ترین دن ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’جس طرح آئین پر ڈاکا مارا گیا وہ قابل مذمت ہے۔ موجودہ پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ کہنا بھی نامناسب ہے۔ جس طرح آئینی ترمیم کروانے کے لیے ووٹنگ ہوئی، سب عوام کے سامنے ہے۔‘ 

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’بیمار اراکین پارلیمنٹ کو زبردستی ایوان لایا گیا۔ عدلیہ کو ملیا میٹ کرنے کی کوشش کی گئی۔‘

حامد خان نے دعویٰ کیا کہ پاکستان بھر کے وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔ ’پارلیمنٹ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ چیف جسٹس کی تعیناتی کرے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سبکدوشی پر ملک میں 25 اکتوبر کو ’یوم نجات‘ منایا جائے گا۔ 

بقول حامد خان: ’18 ویں ترمیم کا کریڈٹ لینے والے بھی آج رو رہے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کو نکالنے کا بدلہ ساری عدلیہ سے لیا جا رہا ہے۔‘

نئے چیف جسٹس کا ذکر کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ ’جسٹس یحییٰ آفریدی اچھے جج ہیں اور ہم انہیں کہنا چاہتے ہیں کہ اپنی عزت اور نام بچائیں۔ آپ اپنے وقت پر یہ عہدہ قبول کریں۔ ایک سال ہو یا تین سال کوئی فرق نہیں پڑتا۔ 

’تیسرے نمبر پر موجود جج کی تعیناتی کا مقصد عدلیہ کی تقسیم ہے۔ اگر آپ عہدہ سنبھالتے ہیں تو وکلا آپ کو بطور چیف جسٹس قبول نہیں کریں گے۔ ہائی کورٹس میں آئینی بینچز نہیں بن سکتیں۔ یہ عوام کے بنیادی آئینی حقوق غصب کرنے کی کوشش ہے۔‘ 

وکیل رہنما  نے مزید کہا کہ ’ہم نے چاروں صوبوں اور اسلام آباد کی بار کونسلزکے نمائندوں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی بنائی ہے۔ ہم اپنی جدوجہد کے لیے تحریک جاری رکھیں گے۔ یہ تحریک آج سے شروع ہو گئی ہے اور ہر ہفتے ایک دن پر امن احتجاج ہو گا۔‘

حامد خان کے ہمراہ صدر آئی ایل ایف پاکستان اشتیاق اے خان، سابق صدر ہائی کورٹ بار لاہور شفقت چوہان اور دوسرے وکلا نمائندے بھی موجود تھے۔

وکلا رہنما علی احمد کرد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں نئے چیف جسٹس کی نامزدگی کے طریقہ کار کو مسترد کرتے ہوئے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف حامد خان گروپ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’چیف جسٹس کی تقرری سینیارٹی کی بنیاد پر ہونی چاہیے، جس کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کو عہدے پر تعینات ہونا چاہیے۔‘

علی احمد کرد کے مطابق: ’حکومت نے متنازع آئینی ترمیم کے ذریعے تین میں سے مرضی کا جج تعینات کر کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس اقدام سے عدلیہ کی آزادی اور انصاف کو حاکم وقت کے تابع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہم اس کے خلاف تحریک چلائیں گے اور آئین کو اصل شکل میں بحال کروائیں گے۔‘

نئے چیف جسٹس کا خیر مقدم 

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور ہائی کورٹ بار، سندھ ہائی کورٹ بار، خیبر پختونخوا بار اور سندھ ہائی کورٹ بار سمیت ملک کی بیشتر وکلا تنظیموں نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس تقرری کا خیر مقدم کیا ہے۔  

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد شوکت نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’جسٹس یحییٰ آفریدی بہترین ججوں میں سے ایک ہیں، یہ تقرری مروجہ آئینی طریقہ کار کے مطابق ہوئی۔ ہمارے کچھ وکلا دوست قوم کو ہیجان میں مبتلا رکھنا چاہتے ہیں۔ ہر چیز کومتنازعہ بنانے کی کوشش کیوں کی جاتی ہے؟ آئینی ترمیم ہوگئی، اس میں مزید بہتری لائی جا سکتی تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت نے آئینی ترمیم سے قبل تمام بارز سے تجاویز مانگیں۔ ہمارے اعتراضات کو تسلیم کیا گیا، البتہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔ ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ قانون سازی پارلیمان کا آئینی اختیار ہے، تاہم اس اختیار کو مانتے ہوئے ہمیں اپنی جائز تجاویز کے ذریعے بہتری کی کوشش کرنی چاہیے۔‘

سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کراچی نے بھی ایک بیان میں جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقرری کو عدلیہ اور ملک کے لیے بے حد سودمند قرار دیا۔ 

لاہور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے آئینی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے دو تہائی اکثریت سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان