بلوچستان کے ضلع مستونگ میں جمعے کو پولیس موبائل وین کے قریب بم دھماکے میں مقامی پولیس کے مطابق سات افراد جان سے گئے، جبکہ 10 سے زائد زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق مستونگ میں موٹرسائیکل سے منسلک ایک طاقتور بم جمعے کے روز پولیس اہلکاروں کو لے جانے والی گاڑی کے قریب پھٹ گیا، جس میں پانچ بچوں سمیت سات افراد جان سے گئے۔
مقامی پولیس کے سربراہ فتح محمد کے مطابق بم دھماکے کے وقت سکول کے بچوں کو لے جانے والا ایک موٹرسائیکل رکشہ قریب ہی تھا، جس کے نتیجے میں پانچ بچے، ایک پولیس افسر اور ایک راہگیر جان سے گئے۔
فوری طور پر کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، لیکن شبہات علیحدگی پسند گروپوں پر پڑنے کا امکان ہے جنہوں نے حالیہ مہینوں میں سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں پر حملوں میں اضافہ کیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی دونوں نے بم دھماکے کی مذمت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک سے باغیوں کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں وزیر داخلہ محسن نقوی نے تین بچوں اور ایک پولیس اہلکار کی موت پر افسوس ظاہر کیا ہے۔
بیان کے مطابق انہوں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کا واقعہ بربریت کی انتہا ہے اور ایسی کارروائیوں میں ملوث عناصر کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں۔‘
واقعے میں زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد سکول کے بچوں کی ہے۔ زخمیوں کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔
حکومت بلوچستان نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے محکمہ داخلہ سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔