رکشہ ڈرائیور خود کو آگ لگا کر لاہور ٹریفک وارڈن سے لپٹ گیا

لاہور ٹریفک پولیس کے ترجمان کے مطابق داتا دربار کے قریب ایک رکشہ ڈرائیور نے اپنے جسم پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی اور ٹریفک اہلکار سے لپٹ گیا، جس کے نتیجے میں دونوں جھلس گئے۔

نو نومبر 2024 کی اس تصویر میں لاہور ٹریفک پولیس کے اہلکار جناح ہسپتال میں جھلسنے والے ٹریفک وارڈن کی تیمارداری کے لیے موجود ہیں (لاہور ٹریفک پولیس) 

لاہور ٹریفک پولیس کے مطابق ہفتے کو پیش آنے والے ایک واقعے میں رکشہ ڈرائیور خود کو آگ لگا کر ایک ٹریفک وارڈن سے لپٹ گیا، جس کے نتیجے میں دونوں افراد جھلس گئے اور انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔   

لاہور ٹریفک پولیس کے ترجمان رانا عارف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ واقعہ لاہور کے گنجان آباد علاقے داتا دربار میں پیش آیا، جہاں ایک رکشہ ڈرائیور نے اپنے رکشے میں سے پیٹرول نکالا، اپنے جسم پر ڈالا، خود کو آگ لگائی اور قریب موجود ٹریفک اہلکار سے لپٹ گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رکشہ ڈرائیور اور ٹریفک پولیس اہلکار دونوں کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

رانا عارف کا کہنا تھا کہ ’ٹریفک اہلکار داتا دربار کے قریب نو پارکنگ زون سے رکشہ ڈرائیوروں کو اپنی گاڑیاں وہاں سے ہٹا کر مکی کے پارکنگ زون میں لگانے کا کہہ رہے تھے۔ دوسرے رکشہ ڈرائیوروں نے اپنے رکشے وہاں سے ہٹا دیے لیکن ایک ڈرائیور ایسا نہ کرنے پر مصر تھا۔‘

ترجمان نے مزید بتایا کہ ٹریفک وارڈن مذکورہ رکشہ ڈرائیور کو وہاں سے اپنی گاڑی ہٹانے کا کہہ کر آگے بڑھ گئے، لیکن رکشہ ڈرائیور رکشے سے نیچے اترا اور اپنی قمیص اتار دی، جس کے بعد اس نے رکشے میں پڑی پیٹرول کی بوتل نکال کر خود پر پیٹرول چھڑکا اور خود کو آگ لگا دی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اپنے جسم کو آگ لگانے کے بعد وہ بھاگا اور وقار نامی ایک ٹریفک وارڈن کو پیچھے سے لپٹ گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رانا عارف کے مطابق: ’ڈرائیور کے جسم کو آگ لگی ہوئی تھی اور جب وہ وقار سے لپٹا تو اس نے ڈرائیور کو پیچھے دھکیلا، جس سے وہ زمین پر گرگیا، لیکن اس وقت تک ٹریفک وارڈن کے کپڑوں نے بھی آگ پکڑ لی تھی، جس سے ان کی گردن، بازو اور چھاتی جھلس گئے۔‘

ترجمان نے کہنا تھا کہ قریب موجود دوسرے ٹریفک اہلکاروں نے رکشہ ڈرائیور اور اہلکار کے جسموں کو لگی آگ کو بجھایا اور دونوں کو فوراً میو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ 

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’ابتدائی معلومات کے مطابق رکشہ ڈرائیور کچھ عرصے سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھا، جس کی وجوہات میں چند ماہ قبل کرنٹ لگنے سے اس کے بچے کی موت اور مفلسی شامل ہیں۔‘ 

عارف رانا کے مطابق ٹریفک اسسٹنٹ کا جسم 40 فیصد جلا ہے جبکہ رکشہ ڈرائیورکا جسم 20 فیصد جھلسا۔

ٹریفک وارڈن کو چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) عمارہ اطہر کی ہدایت کے مطابق بہتر علاج معالجے کے لیے جناح ہسپتال کے برن یونٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔

سی ٹی او عمارہ اطہر نے ہسپتال پہنچ کر جھلسنے والے وارڈن کی تیمار داری بھی کی اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔

ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق رکشہ ڈرائیور کے اس اقدام کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان