میرا قصور تھا پی ٹی آئی کو ووٹ دیا: خود سوزی کرنیوالے فیصل کا خط

وزیر اعظم ہاؤس کے باہر خود کشی کرنے والے فیصل نے خط میں یہ بھی لکھا کہ راولپنڈی پولیس نے اُن کی کوئی شنوائی نہیں کی اس لیے وہ آخری امید لے کر وزیراعظم ہاؤس آئے تھے۔

(فائل فوٹو: پکسابے)

وزیراعظم ہاؤس کے باہر خود سوزی کرنے والے پاکستانی شہری فیصل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے پمز کے برن سینٹر میں چل بسے۔

آج جمعے کی نماز کے بعد وزیراعظم ہاؤس کے باہر یہ واقعہ پیش آیا۔ تفصیلات کے مطابق ایک پیدل چلتے شخص نے وزیراعظم ہاؤس جانے اور وزیراعظم عمران خان سے ملنے کی کوشش کی، انہوں نے ہاتھ میں کچھ دستاویزات بھی تھام رکھی تھیں۔

عینی شاہدین کے مطابق فیصل پیدل تھے اور وزیراعظم ہاؤس جانے کی کوشش سے روکنے پر بیچ سڑک میں خود پہ پیٹرول چھڑک کر انہوں نے آگ لگا لی۔ متوفی فیصل کی جیب سے ایک خط بھی ملا ہے۔ جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ 'راولپنڈی کے ایم پی اے جواد احمد عباسی جو کہ آزاد امید وار ہے۔ اس نے مجھ سے ووٹ مانگا میں نے ووٹ نہیں دیا اور پی ٹی آئی کی حمایت کی اور ووٹ دیا اور یہی میرا جرم بن گیا ۔ اس کے بعد جواد احمد عباسی نے میرے پہ جھوٹے پرچے کروائے جس پر میں نے ہر فورم سے مدد مانگی لیکن شنوائی نہ ہوئی۔' فیصل نے خط میں مزید لکھا کہ انہوں نے جواد احمد عباسی کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دی لیکن کوئی کارروائی نہ ہوئی۔

فیصل نے خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ راولپنڈی پولیس نے بھی اُن کی کوئی شنوائی نہیں کی اس لیے وہ آخری امید لے کر وزیراعظم ہاؤس آئے تھے۔ فیصل کے خط کے مطابق تھانہ پیرودھائی نے ان پر شراب کا جھوٹا مقدمہ سیاسی شخصیت جواد عباسی کی سفارش پر درج کیا گیا۔

راولپنڈی پولیس کے مطابق گزشتہ برس ستمبر میں متوفی فیصل کے خلاف نو سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش کا پرچہ بھی درج ہے۔

سیاسی شخصیت جواد عباسی سے انڈپینڈنٹ اردو نے رابطہ کر کے اُن پہ لگے الزامات کے حوالے سے جاننے کی کوشش کی لیکن اُن سے رابطہ نہ ہو سکا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس معاملے پر ڈی سی اسلام آباد سے رابطہ کیا تو انہوں نے وزیراعظم ہاؤس کے باہر خودکشی کرنے والے شخص کے حوالے سے بتایا کہ اس یہ شخص دیول شریف مری کے رہائشی تھے۔ ان کے بھائی کے بیان کے مطابق انہیں ذہنی مسائل بھی ہیں اور نشے کے عادی بھی تھے۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق فیصل پر سات سال پہلے بھی کوئی پرچہ ہوا تھا ۔ حمزہ شفقات نے بتایا کہ 'اس بات کی تصدیق کر دوں کہ متوفی کا اسلام آباد پولیس سے کوئی مسئلہ نہیں تھا اور نہ ہی وہ کرونا کے مریض تھے۔' ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ فوراً ہی فیصل کو پمز کے برن سینٹر میں منتقل کیا لیکن وہ 95 فیصد جل چکے تھے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ ڈی سی اسلام آباد کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرے گی۔ وزیر اعظم نے خود سوزی کے واقعے کا نوٹس لے کر چیف کمشنر کو جوڈیشل انکوئری کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان