ماحولیاتی مسائل پر ہونے والا عالمی اجلاس ’کوپ 29‘ کیا ہے؟

کوپ یعنی کانفرنس آف دی پارٹیز دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سب سے اہم اجلاسوں میں سے ایک ہے جس میں دنیا بھر کے 197 ملکوں کے نمائندے سر جوڑ کر بیٹھتے ہیں

کوپ یعنی کانفرنس آف دی پارٹیز دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سب سے اہم اجلاسوں میں سے ایک ہے جس میں دنیا بھر کے 197 ملکوں کے نمائندے سر جوڑ کر بیٹھتے ہیں اور آلودگی اور ماحولیاتی تپش کے مسائل سے نمٹنے کے لیے غور کرتے ہیں۔

COP کا مطلب ہے، ’کانفرس آف دا پارٹیز،‘ جب کہ 29 سے مراد یہ ہے کہ اس تنظیم کا 29واں اجلاس ہے۔   

کوپ 29 میں ملکوں کے سرکاری وفود کے علاوہ کاروباری شخصیات، این جی اوز اور سماجی کارکنوں کی بڑی تعداد شرکت کرتی ہے۔ 

COP29 کب اور کہاں ہو رہا ہے؟ 

یہ ایونٹ 11 نومبر سے 22 نومبر تک آذربائیجان کے دارالحکومت باکو کے مرکزی سپورٹس اسٹیڈیم میں منعقد ہو گا۔

اس سال یہ ایونٹ مشرقی یورپ میں منعقد ہونا تھا، لیکن روس، جس کے پاس جگہ کے انتخاب پر ویٹو پاور ہے، نے یورپی یونین کے ملک میں COP29 کے انعقاد کی اجازت نہیں دی کیونکہ یہ اتحاد یوکرین کی حمایت کرتا ہے۔ 

کوپ 29 کا اہم ایجنڈا کیا ہے؟

حالیہ اجلاس کا مرکزی نکتہ مالیاتی پہلو ہے اور اسے climate finance COP کہا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صاف توانائی کا نظام قائم کرنا، ملکوں کو انتہائی موسمیاتی حالات سے محفوظ بنانا، اور فیکٹریوں اور ٹرانسپورٹ کے نظام کو پیٹرولیم سے صاف توانائی پر منتقل کرنے پر اربوں ڈالر لاگت آتی ہے۔ 

ظاہر ہے کہ غریب ملکوں کو، جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، اتنی بڑی رقم فراہم کرنا آسان نہیں۔

باکو میں مذاکرات کاروں کو امید ہے کہ وہ مزید مالی وسائل فراہم کرنے کے منصوبے تیار کریں گے جو صاف توانائی کو فروغ دینے اور ملکوں کو ماحولیاتی تپش سے پیدا ہونے والے مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے استعمال کیے جا سکیں۔ 

ممالک اپنے نئے قومی موسمیاتی ایکشن پلان بھی پیش کریں گے، جن میں وہ یہ تفصیل بیان کریں گے کہ وہ کس طرح سے اخراجات کو کم کریں گے۔ کانفرنس کے اختتام پر، مذاکرات کار ایک حتمی معاہدے کی منظوری دینے کی کوشش کریں گے جس میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے نئے وعدے شامل ہوں۔ 

کون کون شرکت کر رہا ہے؟

اس اجلاس میں پاکستان، سعودی عرب، ترکی، سپین سمیت 100 سے زیادہ ملکوں کے سربراہانِ مملکت و حکومت شرکت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ 

تاہم، اس سال کے مذاکرات میں کئی دیگر رہنما شرکت نہیں کریں گے، جن میں صدر بائیڈن، چین، بھارت، برازیل، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے رہنما شامل ہیں۔ منتخب صدر ٹرمپ کی شرکت بھی متوقع نہیں ہے۔ 

آذربائیجان کے روس کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں، اور خبریں گردش کر رہی ہیں کہ صدر ولادی میر پوتن بھی شرکت کر سکتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ اور کوپ 29

ٹرمپ کی دوبارہ منتخب ہونے سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی بین الاقوامی کوششوں پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ 

ٹرمپ نے صاف توانائی اور الیکٹرک گاڑیوں کی حمایت کم کرنے، فوسل فیول کی پیداوار میں اضافہ کرنے، اور اخراجات اور آلودگی کو کم کرنے کے لیے بنائے گئے قواعد کو کم کرنے کا عہد کیا ہے۔  یہ تمام اقدامات ایسے ہیں جو ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی میں کمی لانے کے طریقوں سے متصادم ہیں۔  

اپنی پہلی مدت میں، ٹرمپ نے امریکہ کو 2015 کے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے الگ کر کے آلودگی میں کمی کرنے کے معاہدوں سے پھر گئے تھے۔ بعد میں صدر بائیڈن نے دوبارہ اس میں شمولیت اختیار کر لی مگر   ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ صدر بننے کے بعد دوبارہ ایسا ہی کریں گے۔

اس سے دوسرے ممالک کو بھی شہہ ملے گی اور ممکن ہے کہ چین کے لیے بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی کے لیے قیادت کی جگہ مل سکتی ہے۔

کوپ 28 میں کیا ہوا تھا؟

گذشتہ سال دبئی میں ہونے والے کوپ 28 اجلاس میں ممالک نے پہلی بار توانائی کے نظام میں معدنی ایندھن سے دور ی اختیار کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

تاہم اس کے بعد سے معدنی ایندھن کے استعمال اور برآمدی فروخت دونوں میں عالمی سطح پر اضافہ جاری ہے، جبکہ آذربائیجان، امریکہ، نمیبیا اور گیانا جیسے ممالک میں تیل اور گیس کی پیداوار کے لیے نئے علاقوں کی منظوری دی گئی ہے۔

دنیا میں جاری جنگیں اور COP29 

مشرق وسطیٰ اور یوکرین کی جنگوں نے عالمی تعاون کو پچھلے سالوں کے مقابلے میں مزید مشکل بنا دیا ہے۔ یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی شرکت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی شرکت متوقع نہیں ہے۔ 

لیکن علاقائی تنازعات سے زیادہCOP29  میں بحث کا محور اس بات پر ہو گا کہ ممالک توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لیے کتنی رقم مختص کر سکتے ہیں، اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کتنی جلدی کم کر سکتے ہیں۔

کوپ 29 سے کیا امید رکھی جا سکتی ہے؟

چونکہ کوئلہ، تیل اور گیس سستے پڑتے ہیں، اور صاف توانائی کے منصوبے بہت مہنگے ہیں، اس لیے بہت سے ملک اور کمپنیاں رقم خرچ کرنے میں ہچکچا رہے ہیں اور ملکوں کو خدشہ ہے کہ اس طرح ان کی معیشت سست ہو جائے گی۔

یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے مطابق کوپ 29 میں معدنی ایندھن کے بارے میں کوئی حتمی ٹائم لائن جاری ہونے یا کوئی جاندار معاہدہ ہونے کا امکان کم ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات