پولیس اور شدت پسند گروپ کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں داعش کے علاقائی گروپ کے مسلح افراد نے جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان کو قتل کر دیا۔
پولیس افسر وقاص رفیق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’جماعت اسلامی باجوڑ کے رہنما صوفی حمید جمعرات کو مغرب کی نماز پڑھنے کے بعد مسجد سے باہر نکل رہے تھے جب موٹر سائیکل پر سوار دو نقاب پوش افراد نے ان پر فائرنگ کر دی۔‘
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہو گئے۔ یہ واقعہ ضلع باجوڑ میں پیش آیا، جو افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہے، جہاں شدت پسند اب بھی سرگرم ہیں۔
داعش خراسان (آئی ایس۔ کے) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
داعش کا مقامی گروپ مذہبی سیاسی جماعتوں پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ سخت مذہبی تعلیمات کے خلاف کام کرتی ہیں اور ملک کی حکومت اور فوج کی حمایت کرتی ہیں۔
داعش خراسان نے حالیہ دنوں میں سیاسی جماعتوں کے خلاف کئی حملے کیے جن میں گذشتہ سال باجوڑ میں ایک جلسے پر خودکش حملہ بھی شامل ہے جس میں کم از کم 54 اموات ہوئیں، جن میں 23 بچے بھی شامل ہیں۔
ایک سینیئر مقامی سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: ’صرف اس سال شدت پسندوں نے کم از کم 39 افراد کو ٹارگٹ حملوں اور بم دھماکوں میں قتل کیا۔‘
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مسلح شدت پسند اور علیحدگی پسند گروہ اکثر سکیورٹی فورسز اور ریاستی نمائندوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
پاکستان میں سرگرم شدت پسند گروہوں میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) بھی شامل ہے۔
2021 میں افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد پاکستان کے سرحدی علاقوں میں شدت پسند حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔